منچھر جھیل میں پانی کے دباؤ میں اضافہ، زیرو پوائنٹ پر شگاف پڑگیا
منچھر جھیل میں پانی کا دباؤ بڑھنے لگا ہے، دو کٹ لگانے کے باوجود منچھر جھیل میں زیرو پوائنٹ پر شگاف پڑ گیا۔
شگاف کے باعث یوسی بوبک کے درجنوں دیہات زیر آب آگئے ہیں، شگاف پڑنے سے یوسی بوبک کے درجنوں دیہات بھی زیرآب آگئے ہیں۔
زیرو پوائنٹ پر شگاف کے بعد منچھر جھیل سے متاثرہ علاقوں میں انتظامیہ کی ریسکیو ٹیمیں نہ پہنچ سکیں ہیں، وہی پر پاک آرمی کے کور آف انجینئر کی ٹیمیں لوگوں کو ریسکیو کرنے کے لیے پہنچ گئی ہیں۔
سیہون شریف اور بھان سعیدآباد شہروں کو بچانے کیلئے سندھ حکومت کی کوششیں جاری ہیں، منچھر جھیل پر مزید کٹ لگائے جاچکے ہیں۔
جوہی اور میہڑ کے رنگ بندوں پر پانی کا دباؤ برقرار ہے، ضلع دادو کا شہر خیرپور ناتھن شاہ پہلے ہی مکمل طور پر زیر آب ہے۔
اس سے قبل، بلوچستان سے سیلابی ریلے آنے کا سلسلہ جاری ہے، منچھر جھیل میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے بعد مزید 2 مقامات پر کٹ لگانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
گزشتہ روز باغ یوسف کےمقام پر کٹ لگانے سے سیہون اور بھان سعید آباد شہر کو تباہی سے بچالیا گیا تھا۔
محکمہ انہار کے مطابق منچھر جھیل سے پانی کا رساؤ جاری ہے، شہری آبادی میں پارنی کو روکنے کیلئے آر ڈی 55 اور آر ڈی 80 کو کٹ لگایا جائے گا۔
کٹ لگانے کے بعد پانی گاؤں کرن پور اور انڈس لنک کے درمیان سے ہوتا ہوا دریائے سندھ میں داخل ہوگا۔
سیلابی صورتحال کے پیش نظر مکینوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے جبکہ میہڑ اور جوہی شہر کے رنگ بندوں پر بھی پانی کا دباؤ بڑھنے کے بعد شہری بوریوں میں مٹی بھر بھر کر بندوں کو مضبوط کرنے میں مصروف ہیں۔
بدین کی تحصیل ٹنڈوباگو کے مختلف علاقوں سے گزرنے والے ایل بی او ڈی سیم نالے میں پانی کی سطح میں کمی نا آسکی ہے جبکہ سیم نالے سے گزرنے والا ریلا بھی اس وقت خوف کی علامت بنا ہوا ہے۔
کندھ کوٹ اورسانگھڑکی خیمہ بستیوں میں آباد سیلاب متاثرین بنیادی سہولیات نہ ملنےکےباعث پریشان ہیں۔
جیکب آباد بھر میں بارش کو تھمے 10دن گزرنے کے باوجود انتظامیہ نکاسی آب یقینی بنانے میں مکمل ناکام ہوگئی،جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔
سندھ میں کہیں سیلابی ریلوں سے عوام مشکلات کا شکار ہیں تو کہیں امداد نہ ملنے کی وجہ سے بدحال ہیں جبکہ ادویات اور بنیادی سہولیات نہ ملنے کے باعث وبائی امراض اور بھوک و افلاس پھیلنے لگا۔
سندھ بھر میں ریکارڈ بارشیں ہوئی ہیں: مرتضیٰ وہاب
ترجمان سندھ حکومت اور ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب کا کہنا ہے کہ کراچی سمیت سندھ بھرمیں ریکارڈ بارشیں ہوئی، حکومت ترقیاتی فنڈز کو بحالی کے کاموں میں استعمال کرے گی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ٹارگٹ ہے کہ چھ ہفتوں میں بحالی کا کام مکمل کریں، گزشتہ دو ماہ سے بہت سے چیلنجز درپیش ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کوٹری اورسکھر بیراج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ، پانی کے اخراج کیلیے منچھرجھیل میں دو کٹ لگائے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں قائم 41 متاثرین کیمپوں میں ایک لاکھ 80 ہزار راشن بیگ تقسیم کیے گئے، دریائے سندھ پہلے ہی بھرا ہوا ہے انتظامیہ صورتحال سے نمٹنے کی کوشش کررہی ہے۔
دوسری جانب مشیر زراعت سندھ منظور وسان کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کے قرضے معاف کرے، پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں سے سیلابی صورتحال ہے۔
اپنے بیان میں منظور وسان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے بڑا نقصان ہوا ہے قرضے معاف کئے جائیں، سیلاب سے معیشت کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں کپاس،کھجور،چاول اورسبزی سمیت اہم فصلیں ختم ہوگئی، بارشوں اورسیلاب سے ملک کو قحط سالی کا سامنا ہے۔
Comments are closed on this story.