اسرائیل کا شام میں جنگجوؤں کی فوجی تنصیب پرحملہ
اسرائیلی فضائی نے شام میں جنگجوؤں کے میزائیل سے بھرے ایک بڑے ڈپو پر فضائی حملہ کرکے تباہ کردیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سیٹلائٹ سے لی گئی تصویروں میں مغربی شام میں ایک بڑی فوجی تنصیب پر حملے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جسے اسرائیل کے حالیہ فضائی حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔
شامی اپوزیشن کے جنگی نگرانی کے سربراہ کے مطابق بمباری نے گزشتہ ہفتے ملک میں ایران کے حمایت یافتہ جنگجوؤں کے لیے سیکڑوں میزائلوں سے بھرے ڈپو کو اڑا دیا۔
برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی قیادت کرنے والے رامی عبدالرحمن کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے کئی ٹھکانوں پر حملہ کیا لیکن اصل نشانہ ایک بڑا ہتھیاروں کا ڈپو تھا، جس میں تقریباً 1,000 خطرناک میزائل تھے۔
انہوں نے کہا کہ حملے کے بعد تنصیب پر دھماکے پانچ گھنٹے سے زیادہ تک جاری رہے، جبکہ فضائی حملے میں شامی فوج کا ایک کیپٹن ہلاک اور 14 دیگر شامی زخمی ہوئے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران کے عسکری ونگ پاسداران انقلاب اسلامی کے زیر نگرانی علاقے میں میزائل تیار کیے جاتے تھے، مگرحملے میں اس تنصیب کو نقصان نہیں پہنچا، جس کی وجہ اس کا پہاڑوں میں غار میں واقع ہونا ہے۔
تاحال شام پرکیے جانے فضائی حملے سے متعلق اسرائیلی فوج کی جانب سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔
دوسری جانب مشرق وسطیٰ میں امریکی فضائیہ کے اعلیٰ افسر لیفٹیننٹ جنرل الیکسس گرینکیوِچ نے کہا کہ وہ ان رپورٹس سے “یقینی طور پر آگاہ” ہیں کہ اسرائیل نے شام میں اسلحے کے ڈپو کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مذکورہ حملے اور امریکی فضائی حملوں کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے جیسا کہ گذشتہ ہفتے امریکا نے ایک حملہ کیا تھا۔
Comments are closed on this story.