Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

انسداددہشتگردی عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت منظورکرلی

چیئرمین پی ٹی آئی دہشتگردی کے مقدمے میں پیش ہوئے
اپ ڈیٹ 25 اگست 2022 06:34pm
عمران خان اسلام آباد میں ریلی سے خطاب کر رہے تھے، تصویر: فس بک
عمران خان اسلام آباد میں ریلی سے خطاب کر رہے تھے، تصویر: فس بک

انسداد دہشتگردی عدالت نے دہشتگردی کے مقدمے میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔

عمران خان پرالزام ہے کہ انہوں نے 20 اگست کو اسلام آباد میں ریلی سے خطاب کے دوران عدلیہ، فوج اور پولیس کے خلاف نفرت انگیز تقریر کے ذریعے عوام کو بغاوت پراکسایا تھا۔ اعلیٰ افسران کودھمکیوں پران کے خلاف تھانہ مارگلہ میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 کے تحت ایف آئی آر درج ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے عدالت پہنچنے سے قبل انسداددہشت گردی عدالت میں ان کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست دائرکردی گئی تھی، بابراعوان اورعلی بخاری کےذریعےدائرکی گئی درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پولیس نےانتقامی کارروائی کےتحت مقدمہ قائم کیا، عدالت ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست منظورکرے۔

عمران خان کے عدالت پہنچتے ہی سماعت کا آغازہوا ،جج راجہ جواد عباس نے چیئرمین پی ٹی آئی کوایک لاکھ روپےکےمچلکے جمع کرانے کاحکم دیتے ہوئے یکم ستمبرتک ان کی عبوری ضمانت کرلی۔

عدالت نے پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے یکم ستمبر تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

ضمانت ملتے ہی عمران خان جوڈیشل کملیکس سے واپس بنی گالا روانہ ہوگئے۔

جوڈیشل کمپلیکس کے گیٹ پرگاڑی روک دی گئی

اس سے قبل عدالت پہنچنے پر عمران خان کی گاڑی کو ایس اوپیز کے تحت گیٹ پرروکا گیا جس پروہ گاڑی سے اترکرکمرہ عدالت روانہ ہوئے۔ اس موقع پر دھکم ہیل سے واک تھرو گیٹ بھی گرگیا۔

عمران خان نے حفاظتی ضمانت حاصل کرنے کے لیے 22 اگست کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جس پرعدالت نے 3 دن کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 25 اگست تک متعلقہ عدالت سےرجوع کرنےکی ہدایت کی تھی۔

عدالت میں پیش ہوکرالزامات کا سامنا کرنے کا اعلان کرنے والے عمران خان کا کہنا ہے کہ حکمران اتحاد ٹیکنیکل بنیاد پر نااہل کرانا چاہتا ہے۔ گزشتہ روزہری پور میں جلسے سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ جو مرضی کرلیں آزادی کی تحریک کو کوئی نہیں روک سکتا۔

پس منظر

تھانہ مارگلہ میں درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق 20 اگست کوعمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف ریلی نکالی گئی جس سے خطاب کے دوران انہوں نے خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو ڈرایا اور دھمکایا۔عمران خان نے آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس کے خلاف اندراج مقدمہ درج کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ، “ہم تمہیں چھوڑیں گے نہیں اورتمہارے خلاف کیس کریں گے”۔

ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کوخبردار کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے اُن کےخلاف بھی قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

خاتون جج نے اسلام آباد پولیس کی درخواست پرشہباز گِل کا دوروزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا جس کے بعد پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے ایسا ردعمل دیکھنے میں آیا تھا۔

جوڈیشل کمپلیکس کےاطراف سخت سیکیورٹی

ضمانت قبل ازگرفتاری کیلئے عدالت سے رجوع کرنے والے عمران خان کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلکس کےاطراف سیکیورٹی کےسخت انتظامات کیے گئے تھے۔

چاروں اطراف کی سڑکیں بند کیے جانے کے علاوہ کسی غیر متعلقہ شخص کو داخلے کی اجازت نہیں تھی، جبکہ سیکورٹی کے لیے پولیس اور ایف سی کے اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔

imran khan

Islamabad High Court

islamabad police