دعا زہرا کیس: اغوا کے وقت ظہیر کے حوالے سے تفتیشی افسر کا اہم انکشاف
کراچی: دعا زہرا کیس سے متعلق تفتیشی افسر نے جواب عدالت میں جمع کروادیا۔
جوڈیشل میجسٹریٹ ایسٹ کی عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں تفتیشی افسر نے کہا کہ دعا زہرا کے اغوا کے وقت ظہیر کراچی میں موجود تھا، سی ڈی آر میں بھی ظہیر کی موجودگی کراچی میں ثابت ہوئی۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ سی ڈی آر حاصل کرلیا ہے۔
پولیس کی جانب سے پیشرفت رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی جس میں ملزم اصغر علی سمیت 33 ملزمان نامزد کیے گئے ہیں۔
کیس میں ملزم ظہیر احمد کی والدہ سمیت 8 خواتین کو بھی نامزد کردیا گیا ہے۔
جمع کروائی گئی رپورٹ میں پولیس نے ظہیر سمیت دیگرملزمان کوعدم گرفتار قرار دے دیا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق دعا زہرا کی عمر کم ہے، ملزمان کے خلاف چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق دعا زہرا کی پنجاب سے بازیابی کیلئے محکمہ سندھ سے اجازت لی جارہی ہے۔
جس کے بعد عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 19 جولائی تک ملتوی کردی۔
دوسری جانب دعا زہرا کے والد مہدی کاظمی کے وکیل جبران ناصر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ پولیس نے آج پیش رفت رپورٹ عدالت میں پیش کی اور بتایا کہ انہیں ظہیر کا سی ڈی آر ملا ہے، جس کے مطابق اغوا کے دن یعنی 16 اپریل کو وہ کراچی میں موجود تھا۔
جبران ناصر نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ یہ 2 مہینے پہلے دریافت ہو جانا چاہیے تھا۔ اغوا کار بچی کو اپنے حق میں کیمرے پر جھوٹ بولنے پر مجبور کر رہا ہے۔
Police today submitted progress report in #DuaZahra case & finally informed Court that they got CDR of Zaheer and on day of abduction i.e. 16th April he was in Karachi. This should've been discovered 2 months ago. The kidnapper is forcing child is lie on camera in his favour...
— M. Jibran Nasir 🇵🇸 (@MJibranNasir) July 16, 2022
انہوں نے مزید لکھا کہ ملزم ظہیر کی جانب سے دعا زہرا کے معاملے میں پیش کیے گئے دفاع کے 2دوپہلو تھے۔ اول یہ کہ دعا کی عمر 18 سال سے زیادہ ہے، میڈیکل بورڈ نے اسے غلط ثابت کیا۔ دعا 14 سال کی نابالغ ہے۔دوسرا یہ کہ دعا خود لاہور گئی اور وہاں ظہیر سے ملاقات کی۔ یہ بات اب ظہیر کے سی ڈی آر نے جھوٹی ثابت کر دی ہے۔
انہوں نے الزام عاید کیا کہ تفتیشی افسر دعا زہرا کیس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ S. 364A (زبردستی جنسی تعلقات قائم کرنے کے ارادے سے اغوا) کو ہٹا کر اور S. 363 (سادہ اغوا)، S. 365B (شادی پر مجبور کرنے کے لیے اغوا) اور 375/377A کا کوئی ذکر نہ کر کے ملزم ظہیر کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔
Comments are closed on this story.