مقتول صحافی شیرین ابو عاقلہ کے جنازے پر اسرائیلی پولیس کا حملہ
یروشلم: اسرائیلی پولیس افسران نے الجزیرہ کی صحافی شیرین ابو عاقلہ کی میت لے جانے والے فلسطینی افراد پر حملہ کیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق درجنوں فلسطینی افراد نعرے لگاتے اور فلسطین کا جھنڈا لہراتے ہوئے سینٹ جوزف ہسپتال کی جانب بڑھ رہے تھے۔
ان افراد کو میت گاڑی کے بجائے پیدل لے جانے سے روکنے کی کوشش میں اسرائیلی پولیس افسران نے انہیں لاٹھی اور لاتوں کا نشانہ بنایا۔
تشدد کے دوران ایک موقع پر تابوت گرنے بھی والی تھی تاہم اس کے ایک سرے کے زمین سے لگتے ہی اسے واپس اٹھا لیا گیا۔
یہ مناظر کچھ ہی منٹ تک رہے تاہم اس کے بعد فلسطینیوں کا شیرین ابو عاقلہ کی ہلاکت پر غم و غصے میں اضافہ ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ شیرین ابو عاقلہ 20 برسوں سے فلسطینی اور مشرقِ وسطیٰ کے امور پر صحافت کرتی تھی۔
وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک اسرائیلی حملے سے متعلق رپورٹنگ کر رہی تھیں کہ انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
فلسطینی حکام نے شیرین ابو عاقلہ کی ہلاکت کو اسرائیلی فورسز کی جانب سے قتل قرار دیا ہے۔
اسرائیلی حکومت نے ابتدا میں کہا تھا کہ ہلاکت فلسطینی فورسز کی جانب سے گولی چلنے کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ تاہم بعد میں انہوں نے اس بات کا اعراف کیا کہ ہلاکت کی وجہ اسرائیل کی جانب سے چلنے والی گولی تھی۔
جمعہ کے روز یروشلم میں ہونے والے حملے کے بارے میں اسرائیلی پولیس کا کہنا تھا کہ ہسپتال کے باہر فلسطینیوں کے ایک گروپ نے افسران پر پتھراؤ کر کے پولیس افسران کو جوابی کارروائی کرنے پر مجبور کیا تھا۔
شیرین ابو عاقلہ کی نماز جنازہ کے بارے میں ترجمان وائٹ ہاؤس جین ساکی نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی افسران اسرائیلی اور فلسطینی حکام سے قریبی رابطے میں رہیں گے۔
Comments are closed on this story.