Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے ممکنہ احتجاج کی وجہ سے خیبر پختونخوا کے 3 اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع ملاکنڈ، کرک اور بنوں میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔ تینوں اضلاع کے تھانوں کو مراسلے ارسال کرکے پانچ سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے سنئیر رہنما فواد چوہدری نے اتوار کو ملک بھر میں شاہراوں کو بند کرنے اور احتجاجاً رابطہ سڑکیں بند کرنے کا عندیہ دیا تھا جس کے بعد خیبرپختونخوا کے تین اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کی گئی۔
تینوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں نے سیکیورٹی خدشے کے پیش نظر اجتماعات اور جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کردی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کہتے تھے کہ عدالت میں پیش نہیں ہوں گا لیکن ہم نے انھیں مجبور کیا کہ عدالت میں پیش ہوں، زمان پارک سے برآمد اسلحہ لائسنس شدہ نہیں تھا جس کے بعد مریم نواز کے بیان کی تصدیق ہوگئی ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران رانا ثناء اللہ نے کہا کہ زمان پارک سے اسلحہ برآمد ہوا، مسلح جتھے وہاں موجود تھے جس کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں، مسلح جتھوں میں شامل لوگوں کا ریکارڈ موجود ہے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان کے گھر سے کلاشنکوف، پٹرول بم برآمد ہوئے، زمان پارک سے برآمد اسلحہ لائسنس شدہ نہیں تھا جس کے بعد مریم نواز کے بیان کی تصدیق ہوگئی ہے۔ تنظیم کو کالعدم قراردینے کیلئے عدالتی عمل سے گزرنا پڑتا ہے اس حوالے سے جائزہ لیں گے کہ کیا کارروائی کی جاسکتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پولیس نے زمان پارک میں نو گو ایریا ختم کیا، عمران خان کی رہائش گاہ کا سرچ وارنٹ موجود تھا تاہم پولیس گھر کے رہائشی حصہ میں داخل نہیں ہوئی، خدشہ ہے کہ وہاں سے بھی بہت کچھ ملے گا، گھر کے بیرونی حصے سے 65 ایسے افراد گرفتار ہوئے ہیں جن میں سے اکثریت کا تعلق پنجاب سے نہیں ہے اور ان کا کردار مشکوک ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سیکیورٹی کے حوالے سے رانا ثنا کا کہنا تھا کہ جان کے خطرے کی بات کوعذر کے طور پر استعمال کرتے ہیں، عمران خان نے اپنے اردگرد مسلح لوگ اکٹھے کر رکھے ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جیل بھروتحریک والا خود زمان پارک میں چھپا ہوا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو معلوم ہے کہ انھیں کیسز میں سزا ہوگی، وہ کہتا تھا کہ عدالت میں پیش نہیں ہوں گا لیکن پیش ہونا پڑا، عمران خان کو مجبور کیا کہ عدالت پیش ہوں۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی عدالت میں پیشی سے متعلق رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران نیازی کم از کم 300 سے 400 مسلح افراد کے جتھے کے ساتھ عدالت کے احاطے میں پہنچا اور کہا کہ میں ایسے ہی کمرہ عدالت میں جانا چاہتا ہوں، اس غنڈہ گردی کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے، پہلے بھی عمران خان جھتے لے کرجوڈیشل کمپلیکس آئے، پی ٹی آئی کے کارکنوں نے عدالت میں توڑ پھوڑ کی تھی۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمارے پاس ریکارڈ ہے کہ ان میں سے کم از کم 100 لوگ مسلح تھے، پولیس کو لوگوں کو ہٹانے کے لئے طاقت کا استعمال کرنا پڑا، عدالت کو حکم دینا چاہئے تھا کہ اسے گاڑی سے اتار کر کمرہ عدالت میں بلاتی۔
عمران خان کی عدالت میں پیشی کے بعد فائل غائب ہونے کی اطلاعات سے متعلق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سنا ہے کہ حاضری کی فائل غائب ہوگئی ہے، اس کو گرفتاری کا بہت خوف ہے، قوم ادراک کرے کہ یہ ایک فتنہ ہے، سیاستدان نہیں ہے، یہ اپنے دور میں اپوزیشن کو ختم کرنا چاہتا تھا، کہتا تھا اختیار ملے تو 500 لوگوں کو پھانسی دے دوں۔اب قوم کو فیصلہ کرنا ہے کہ یہ کیسا شخص ہے، عوام اس کو ووٹ کی طاقت سے مائنس کرے۔ یہ بزدل انسان ہے، اسے جیل کا اتنا خوف ہے کہ گرفتار ہوتے ہی اسے اٹیک ہو جائے گا، خود اس نے لوگوں کو مہینوں جیلوں میں رکھا، ہمیں اس نے 6، 6 ماہ گھر سے کھانا منگوانے تک نہیں دیا۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عدالت میں اس کا انتظار کیا جاتا ہے، عدالتی پیشی سے ایک دن پہلے اسے تمام کیسوں میں عبوری ضمانت دے دی گئی، اسے تھوک کے حساب سے ضمانت قبل از گرفتاری دی گئی، یہ سلوک اسے مزید بدمعاش بنانے کی طرف معاون ثابت ہو گا کیونکہ اس سے اسے حوصلہ ملتا ہے اور قانون نافذ کرنے والوں کو شرمندگی ہوتی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ عمران خان نے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا، یہ شخص گزشتہ 10 سال سے ملک کونقصان پہنچا رہا ہے۔ اس نے القادر ٹرسٹ کے نام پر 7 ارب کی جائیداد اپنے نام لگوائی، فرح گوگی کے منی لانڈرنگ کے کیس سامنے آچکے ہیں۔ توشہ خانہ کی چوریاں اور ٹیریان کیس سب کے سامنے ہے۔
نگران وزیرِ اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے فوری طور پر لاہور کی سڑکوں سے کنٹینرز ہٹانے کا حکم دے دیا۔
محسن نقوی نے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو پی ٹی آئی کی مقامی لیڈر شپ کے ساتھ بیٹھ کر شہریوں کے مسائل حل کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ شہریوں کو کسی بھی صورت تنگی نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ کینال روڈ پر ٹریفک کو یقینی بنائی جائے۔
اسلام آباد پولیس نے سابق رکن قومی اسمبلی امجد خان نیازی کو گرفتار کر لیا۔
ذرائع کے مطابق امجد خان نیازی کو تھانہ رمنا منتقل کردیا گیا ہے۔
امجد خان نیازی پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ہیں اور میانوالی سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی قیادت کی سوچ نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے اور اگر میں نہیں تو کوئی نہیں یہ سیاسی سوچ نہیں ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاست میں دلائل سے بات منوائی جاتی ہے، سیاستدان جھتے لے کر حملہ آور نہیں ہوتے، سیاست ڈنڈے اور پتھر اٹھانے کا سبق نہیں دیتی۔عدالت کے باہر افسوسناک صورتحال دیکھنے کو ملی، یہ کوئی سزائے موت یا عمر قید کا کیس نہیں تھا۔
اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ دو نہیں ایک پاکستان کا نعرہ لگانے والوں نے قانون کا مذاق اڑایا، عمران خان کی حاضری کے دستخط کا معمہ بنا ہوا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اسلام آباد پولیس وارنٹ کی تعمیل کے لئے زمان پارک گئی اور لاہور پولیس نے معاونت کی، زمان پارک میں درجنوں پولیس اہلکار زخمی ہوئے، میڈیا پر یہ خبر بھی چلی کہ گلگت بلتستان کی پولیس بھی وہاں اسلحہ کے ساتھ موجود تھی، اس ساری صورتحال میں لاہور پولیس نے جانی نقصان سے بچنے کے لئے تحمل کا مظاہرہ کیا۔
پولیس آپریشن کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں نے ایک بار پھر زمان پارک کا کنٹرول سنبھال لیا۔ کارکنوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زمان پارک کے اطراف بجلی بحال کر دی، سیکیورٹی بیرئرز بھی دوبارہ بنانے شروع کر دئیے گئے۔
انتظامیہ نے کیمپس دوبارہ لگنے سے روکنے کیلئے گرین بیلٹس پر پانی چھوڑ دیا۔ وزیراعلیٰ نے لاہور کی سڑکوں سے کینٹینر ہٹانے کا حکم دے دیا۔
صدر پی ٹی آئی لاہور امتیاز شیخ کی ہدایت پر کارکنان زمان پارک پہنچنا شروع ہو گئے۔ کارکنوں نے زمان پارک کے مرکزی راستے پر سکیورٹی کیلئے لگا گیا کنٹینر دوبارہ لگا دیا ہے۔
گھر کے اطراف میں لگائی گئی لائیٹس بھی دوبارہ روشن کر دی گئی ہیں۔
پولیس آپریشن کے دوران زمان پارک کے اطراف میں موجود تمام کیمپس اکھاڑ دئیے گئے تھے، ضلعی انتظامیہ نے گرین بیلٹس میں دوبارہ کیمپ لگنے سے روکنے کیلئے پانی چھوڑ دیا ہے۔
پولیس کی جانب سے عمران خان کے گھر کے صوفے اٹھانے کی کوشش کی گئی، تاہم کارکنوں نے صوفے لے جانے کی کوشش ناکام بنادی۔
کارکنوں نے پولیس وین سے صوفے نکال کر عمران خان کے گھر واپس پہنچا دیئے۔
پی ٹی آئی رہنما امتیاز شیخ نے کارکنوں کو 9 بجے دوبارہ زمان پارک پہنچنے کی ہدایت کردی، پی ٹی آئی کے کارکن زمان پارک پہنچنا شروع ہوگئے۔
پولیس آپریشن اور عمران خان کی لاہور کی جانب روانگی کے بعد زمان پارک میں کارکنوں کی تعداد میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے۔
لاہور میں پولیس کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کو گرفتار کرنے کے دوران راہ گیروں کو بھی کارکن قرار دے کر حراست میں لے لیا گیا۔
لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کے دوران شہریوں کو حراست میں لیے جانے کی اطلاعات بھی ہیں۔
پولیس نے رہنما تحریک انصاف حماد اظہر سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنماوں کو روکا اور ساتھ ہی راہگیروں کو بھی پی ٹی آئی کارکن قرار دیکر پکڑ لیا۔
پولیس کی جانب سے حراست میں لیے گئے کچھ افراد کا کہنا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے کارکن نہیں، گھرکےکام سے جارہے تھے کہ پولیس نے پکڑ لیا۔
شہریوں نے کہا کہ نادرا آفس جارہے تھے راستے میں پولیس نے پکڑ لیا اور اب چھوڑنے سے گریزاں ہے۔
نائب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ عدلیہ کے علاوہ باقی سب ادارے پی ڈی ایم کے اشاروں پر چل رہے ہیں۔
آج نیوز سے توشہ خانہ کیس پر عمران خان کی اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیشی سے متعلق خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود نے کہا کہ عمران خان جج صاحب کے حکم کی تعمیل کرکے واپس روانہ ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اس کیس میں کوئی جان ہی نہیں، توشہ خانہ سے متعلق نئے حقائق سامنے آئے ہیں، مریم نواز سمیت بہت لوگ توشہ خانہ سے مستفید ہوئے، اب یہ عمران کے خلاف نیا کیس بنائیں گے، کیسز کا مقصد عمران خان پر دباؤ بڑھانا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم نے قانون کو ہاتھ میں لیا اور نہ لیں گے، لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے شکر گزار ہیں، پوری قوم کی نظریں عدلیہ پر لگی ہوئی ہیں، البتہ باقی سب ادارے پی ڈی ایم کے اشاروں پر چل رہے ہیں۔
زمان پارک آپریشن پر شاہ محمود نے کہا کہ کرین کے ذریعے عمران خان کے گھر کا گیٹ توڑا گیا، پولیس اہلکاروں نے گھر سے سامان اٹھایا، جیبیں بھریں، پی ٹی آئی کو جتنا دبائیں گے وہ اتنا ہی ابھرے گی۔
اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں فرد جرم کی کارروائی 30 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے عمران خان کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ سماعت پر بھی حاضری یقینی بنائیں۔
جسٹس ظفر اقبال نے مقدمے کی سماعت کی۔
جج ظفر اقبال نے عمران خان کے وکیل خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ فرد جرم کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ فرد جرم آج نہیں ہوسکتی۔
وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ بکتر بند گاڑی عدالت میں کھڑی ہونے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
عدالت نے کہا کہ آئندہ کیس کی سماعت ایف ایٹ کچہری میں ہوگی، جب بھی عمران خان کی حاضری کی بات ہوگی عدالت تبدیل ہوگی۔
جج نے دوبارہ سوال کیا کہ کیا آپ دلائل دینے کے لئے تیارہیں؟
خواجہ حارث نے کہا کہ ہم پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دینا چاہتے ہیں، نہ کہ فرد جرم کی کارروائی کو آگے بڑھایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے تیاری کیلئے وقت درکار ہوگا کیونکہ آج عدالت نے طلب رکھا تھا اس لئے بنا تیاری کے آئے ہیں۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میں آءندہ سماعت میں سب سے پہلے یہ دلائال دوں گا کہ یہ درخواست ہی قابل سماعت نہیں جس پر جفوجداری کارروائی کی جارہی ہے۔ جب تک دلائل نہیں دیتے فرد جرم کی کارروائی کو آگے نہ بڑھایا جائے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ آئندہ ہفتے کی تاریخ رکھ لیں، ہمارے لئے بہتر ہوگا۔
عدالت نے خواجہ حارث کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
جج ظفر اقبال کا کہنا ہے کہ آرڈرشیٹ آئے گی تو آئندہ کی تاریخ دوں گا۔
دوسری جانب شبلی فراز حاضری کے دستاویزات سمیت غائب ہوگئے، حاضری لینے والے افسر ایس پی سمیع اللہ دوبارہ عدالت پہنچ گئے۔
ایس پی ڈاکٹر سمیع اللہ نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں آئیڈیا نہیں شبلی فراز کہاں ہیں، دستاویزات ان کے پاس تھے۔
بابر اعوان نے ایس پی سمیع سے مکالمے میں کہا کہ آپ خیریت سے ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میری ٹانگ شدید زخمی ہے، شاید فریکچر ہوگیا ہے۔
جج ظفر اقبال نے استفسار کیا کہ باقی باتیں چھوڑیں مجھے بتائیں میری آرڈر شیٹ کہاں ہے؟
جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل گوہر خان نے کہا کہ جب شیلنگ ہوئی تو مجھ سے فائل لے لی گئی تھی۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ یہ بہت شرمناک ہے۔
اس دوران الیکشن کمیشن کے وکیل اورخواجہ حارث میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ایس پی کو بات کرنے دیں۔ جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ آپ مجھے براہ راست مخاطب نہ کریں۔
پولیس افسر سمیع اللہ نے کہا کہ دس منٹ دیں میں فائل ڈھونڈ کر لاتا ہوں۔
اس دوران وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ویڈیو کلپ موجود ہے، ایس پی نے مجھ سے دستخط شدہ فائل لی۔
جج نے ایس پی سمیع اللہ کو عمران خان کی حاضری فائل ڈھونڈنے کا حکم دیدیا۔
وکیل عمران خان نے دعویٰ کیا کہ فائل پولیس کے پاس ہے۔
جس پر جسٹس ظفر اقبال نے کہا کہ جس نے بھی فائل گم کی اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی، جوڈیشل آرڈر جاری کروں گا۔
پولیس افسر نے کہا کہ شیلنگ کے دوران فائل کہیں کھو گئی ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ جوڈیشل فائل غائب ہوگئی، یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔
جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ دیکھنا پڑے گا جب دستخط ہوئے ویڈیو کس نےبنائی، ابھی اس حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔
خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ مجھے سمجھ آرہا ہے اس کے پیچھے وہ ہے جس نے سب ترتیب دیا۔
جسٹس ظفر اقبال نے کہا کہ معلوم ہوتا ایسا ہوگا تو آرڈر شیٹ کی جگہ کوئی اور دستاویز دے دیتا، اب ایس پی واپس آئیں تو دیکھیں گے کہ آگے کیا کرنا ہے۔
عدالتی حکم کے بعد پولیس اور عدالتی عملے کی دوڑیں لگ گئی ہیں۔
فائل نہ ملی تو عدالت کی جانب سے فریقین کو بیان لکھ کر دینے کی ہدایت کی گئی۔
جج ظفر اقبال نے کہا کہ آپ دونوں اپنا بیان لکھ کر جمع کرائیں کہ کیا ہوا ہے، عدالتی دستاویز کی گمشدگی کا کوئی حل نکالتے ہیں۔
وکیل خواجہ حارث نے ایس پی سمیع اللہ کی جانب اششارہ کرتے ہوئے کہ کہ ان کا بیان ریکارڈ کریں، یہ سمجھتے ہیں ان کی نوکری بہت پکی ہے، یہ تین بار بیان بدل چکے ہیں۔
ایس پی سمیع اللہ نے کہا کہ میں جان بوجھ کر فائل کیوں گم کروں گا؟
الیکشن کمیشن کے وکیل بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارے پاس اس سب کی وڈیو ہے، جب سائن ہوئے تو سب نے نعرے لگائے، خان صاحب کے تمام کاغذات پر دستخط تھے۔
عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر کیس کے قابل سماعت ہونے پر دلائل ہوں گے، یہ الگ بات ہے کہ 30 مارچ کو کیا صورتحال ہوگی۔
فائل بر آمد کئیے جانے میں ناکامی پر عدالت نے عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرتے ہوئے عمران خان کے خلاف فرد جرم کی کارروائی 30 مارچ تک مؤخر کردی اور عدالت نے عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
زیر بحث عدالتی دستاویز واحد قانونی ثبوت ہے کہ عمران خان عدالت میں پیش ہوئے۔ دستاویز کو تلاش کرنے اور عدالت میں جمع کرانے میں ناکامی کے وسیع اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
دستاویز کی عدم موجودگی عمران خان کی عدالت میں پیشی کے بارے میں قانونی رکاوٹ پیدا کرے گی۔ اگر وہ ہفتہ کو پیش نہ ہو پاتے تو ان کے وارنٹ گرفتاری فعال ہو چکے ہوتے۔
مزید اہم بات یہ ہے کہ ان کے خلاف ہونے والی کیس کی مزید کارروائی روک دی جائے گی۔ یہ اس لیے اہم ہے کہ عدالت توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی سربراہ پر فرد جرم عائد کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
لاہور انتظامیہ عمران خان کے لئے 14 فٹ اونچا سجا سجایا کنٹینر لے گئی۔
انتظامیہ نے بغیر چابی ڈائریکٹ تاریں لگا کر کنٹینر کو اسٹارٹ کیا اور بیجنگ انڈر پاس پھاٹک کے ساتھ روڈ پر کھڑا کر دیا۔
میڈیا کو بھی عمران خان کی رہائش گاہ سے باہر نکال دیا گیا۔
سابق وفاقی وزیر اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شبلی فراز کو پولیس سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کردیا گیا۔
توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شبلی فراز کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا ہے، جس پر جج نے پی ٹی آئی رہنما کو پیش کرنے کا حکم دیا۔
عدالتی حکم پر شبلی فراز کو عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔
شبلی فراز نے عدالت میں بیان دیا کہ مجھے ایس پی نے پکڑا اور گالیاں دیں۔
عدالت نے ڈی آئی جی کو بھی کمرہ عدالت میں طلب کرلیا، ایف سی کے زخمی اہلکار بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت میں پیش کئے جانے کے بعد شبلی فراز کو پولیس کی جانب سے چھوڑ دیا گیا۔
توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان پر فرد جرم کی کارروائی سے متعلق سماعت آج ہونی ہے، پی ٹی آئی چیئرمین عدالت میں پیشی کے لیے اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس پہنچ چکے ہیں، تاہم ابھی اندر نہیں پہچنے۔
جوڈیشل کمپلیکس کے باہر صورتحال کافی کشیدہ ہے، کارکنان اور پولیس آپس میں متصادم ہیں اور عمران خان کے قافلے کو آگے بڑھنے نہیں دیا جارہا۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے نائب کورٹ کوعمران خان کی گیٹ پر حاضری لگانے کی ہدایت کی۔
عدالتی عملہ نے شبلی فراز اور ایس پی ڈاکٹر سمیعکی موجودگی میں گاڑی میں عمران خان سے دستخط کرائے جس کے بعد انہیں واپس جانے کی اجازت دیدی گئی۔
جج ظفر اقبال کا کہنا ہے کہ عمران خان کا اندر آنا مشکل ہے۔
جبکہ عمران خان کے وکلاء کو کمرہ عدالت میں بیٹھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس سے قبل سماعت میں تاخیر کے باوجود ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کا کہنا تھا کہ وہ انتظار کرنے کو تیار ہیں۔
جسٹس ظفر اقبال کمرہ عدالت میں موجود تھے اور ان کا کہنا تھا کہ کوئی عدالت آنا چاہتا ہے اور آنے نہیں دیا جارہا ہے تو میں انتظار کروں گا۔
جج ظفر اقبال نے نائب کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ سینئر پولیس افسر سے بات کریں، پولیس کو کہیں کہ جس نے آنا ہے آنے دیں۔
جسٹس ظفر اقبال کا کہنا تھا کہ ایس او پیز کے تحت فہرست میں شامل افراد کو آنے دیں، پولیس حاضری کو یقینی بنائے، فہرست میں شامل افراد کو نہ روکا جائے۔
جج ظفر اقبال کی ہدایت پر نائب کورٹ پولیس سے بات کرنے کیلئے روانہ ہوگیا۔
سابق وفاقی وزیر اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فواد چوہدری نے ملک گیر احتجاج کی دھمکی دے دی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ملک میں مہنگائی عروج پر ہے لیکن حکومت کی توجہ عمران خان کی گرفتاری پر ہے، مریم نواز کی خواہش پر عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ زمان پارک میں چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا، زمان پارک میں عمران خان کی اہلیہ موجود ہیں، عمران خان کی رہائش گاہ کا گیٹ توڑا گیا اور دیواریں پھیلانگی گئیں۔
نگراں وزیر اطلاعات اور آئی جی پنجاب کی حالیہ پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ آئی جی پنجاب نے پریس کانفرنس میں جھوٹ کاپلندہ کھولا، عمران خان کے گھر پر حملہ لاہور ہائی کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پولیس کے اعلیٰ حکام کو آج صبح میسج کرکے بتایا کہ آپریشن عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہوگا، زمان پارک آپریشن میں عمران خان کی اہلیہ اور بہن کو حراساں کیا گیا، ایک ایجنڈے کے تحت آپریشن لانچ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہوراوراسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستوں کو سماعت ہوئی، عمران خان عدالت کے حکم پر آج اسلام آباد پہنچے، شیر گھر سے نکلا تو گیدڑ گھر پر حملہ آور ہوگئے، یہ ایجنڈا کل مریم نواز نے سیٹ کیا تھا جس پر آج عملدرآمد کیا گیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پورا پاکستان اس وقت غزہ اور فلسطین بناہوا ہے، زمان پارک آپریشن پر توہین عدالت کی درخواست دائر کردی ہے جس میں آئی جی پنجاب، سی سی پی او لاہور کو نامزد کیا گیا ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے احتجاج کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے گھر پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، کارکنوں کا دباؤ ہےکہ ملک گیر احتجاج شروع کیا جائے، تحریک انصاف ملک گیر احتجاج کے لئے تیار ہے۔
اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ لندن پلان پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے، پائن ایپل ڈیڈی،پائن ایپل مریم کواقتدارمیں لانےکاپلان ہے، پاکستان میں جمہوریت، قانون کی بالادستی ختم ہوگئی جب کہ ملک میں فاشزم ہے، یہ ملک بنانا ری پبلک بن گیا ہے۔
شیریں مزاری نے کہا کہ پولیس اہلکار اسلحہ لےکرگھرمیں داخل ہوئے، کیا ریاست اپنے لوگوں کے خلاف جنگ کر رہی ہے، اسحاق ڈار نے نیشنل سکیورٹی کو داؤ پر لگا دیا ہے، کہتے ہیں لانگ رینج میزائل سسٹم بند کردیں، یہ ملک کو تباہ کر رہے ہیں، قوم انہیں معاف نہیں کرے گی۔
پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ عمران خان کے گھر پر حملہ غیر قانونی و غیر آئینی ہے، کہتے ہیں کہ گھر سے اسلحہ اور غلیل برآمد ہوئی ہیں۔
زمان پارک آپریشن پر تحریک انصاف کی رہنما مسرت جمشید چیمہ نے بھی رد عمل دیا ہے۔
زمان پارک کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ کورٹ کے حکم کے باوجود پولیس کا عمران خان کے گھر پر آنا نہیں بنتا تھا، پولیس نے آج عدلیہ کا فیصلہ روندا ہے۔
مسرت جمشید نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کا گھر بھی ٹوٹے گا، جاتی امراء بھی اب مقدس گائے نہیں رہا، ہم خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے۔
ماہر قانون اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پولیس زمان پارک حملہ کرنے کیلئے آئی تھی معاملے پر پی ٹی آئی نے عدالت سے رجوع کیا تو ساتھ دوں گا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں اعتزاز احسن نے کہا کہ پولیس نے زمان پارک میں پتھراؤ کیا، عمران خان کے گھر کے ساتھ میرا اور میرے بھائی کا گھر ہے، یہ رہائشی علاقہ ہے یہاں میرا بیٹا ، بہو اور بچے رہتے ہیں، شیلنگ کی وجہ سے بچوں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، پولیس نے ہمارا گیٹ توڑا ہے، پولیس نے وہاں مورچہ بنایا ہوا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں اعتزاز احسن نے کہا کہ زمان پارک میں پولیس ایکشن کا چیف جسٹس کو بھی نوٹس لینا چاہیے۔ زمان پارک میں پولیس کارروائی پر پولیس سربراہ کو بھی ایکشن لینا چاہئے، آئی جی پولیس معاملے کا نوٹس لیں۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ پولیس زمان پارک پر حملہ کرنے کیلئے آئی تھی معاملے پر پی ٹی آئی نے عدالت سے رجوع کیا تو ساتھ دوں گا، عمران خان کے پاس وکلا کی اچھی ٹیم ہے وہ عدالتی جنگیں جیت رہا ہے۔
ماہرین قانون نے مزید کہا کہ سیاسی قائدین کے گھروں پر ایسا ایکشن نہیں ہونا چاہیے، ایک سیاسی جماعت کے قائد کےخلاف کارروائی ہوئی معاملے پر سیاسی برادری بھی سوچے ایسا نہیں ہونا چاہئے۔
عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے سوال پر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اگر چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کیا گیا تو توشہ خانہ کیس میں نہیں کسی اور کیس میں کیا جائےگا۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ایک دن کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی ریلیوں اور اجتماعات کی براہ راست کوریج پر پابندی لگادی ہے اور بالخصوص اسلام آباد جوڈیشل کمپیلکس سے آج ہفتہ کو لائیو کوریج نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان جوڈیشل کمپیکس میں آج توشہ خانہ کیس میں پیش ہو رہے ہیں۔
پیمرا کی جانب سے ہفتہ کو جاری کیے گئے ایک حکم نامے میں کہا گیا کہ دیکھا گیا ہے ٹی وی چینلز پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر پرتشدد حملوں کی لائیو فوٹیج نشر کر رہے ہیں۔ لاہور میں سیاسی کارکنوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان ایک حالیہ محاذ آرائی کے دوران ایسا کیا گیا۔ ایسے مناظر کے لائیو ٹیلی کاسٹ کے سبب جس سے عوام اور پولیس میں انتشار اور خوف پیدا ہوتا ہے۔ اس طرح کا مواد نشر کرنا عدالتی حکم اور پیمرا قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ اس بنا پر پیمرا آرڈیننس کے سیکشن 24 اے کے تحت ہر قسم کی ریلیوں، عوامی اجتماعات، کسی بھی جماعت تنظیم یا افراد کی جانب سے نکالے گئے جلوس کی کوریج پر آج 18 مارچ کو پابندی عائد کی جاتی ہے جس میں اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس شامل ہے۔
خلاف ورزی کرنے والے چینل کا لائسنس شوکاز نوٹس جاری کیے بغیر معطل کردیا جائے گا۔
عدالت کی جانب سے یہ احکامات ایسے موقع پر جاری کیے گئے جب ہفتہ کو عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے موقع پر رپورٹرزکو احاطہ عدالت میں جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
عدالت کی جانب سے صرف 13 افراد کو عدالتی احاطے میں آنے کی اجازت دی گئی ہے۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹرعثمان انورکا کہنا ہے کہ پولیس آج مختلف علاقوں سے آنے والے شرپسندوں کو گرفتار کرنے کے لئے زمان پارک گئی۔ پنجاب کے نگراں وزیراطلاعات عامرمیر نے کہا کہ زمان پارک نوگو ایریا بنا تھا جسے کلیئر کرانے گئے تھے۔
پنجاب کے نگراں وزیراطلاعات عامر میر اور آئی جی پنجاب ڈاکٹرعثمان انور نے زمان پارک آپریشن کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔
عامر میرکا کہنا تھا کہ کسی بھی علاقےکو نوگو ایریا بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ زمان پارک نوگو ایریا بنا تھا جسے کلیئر کرنے کے لئے پنجاب پولیس نے آپریشن کیا۔ اس دوران پولیس پرپیٹرول بم سے حملے کیے گئے، رینجرزاورپولیس کی گاڑیاں توڑی گئیں اور کروڑوں روپےکی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹرعثمان انورنے کہا کہ زمان پارک میں آپریشن سے پولیس 2 وجوہات کے باعث رکی تھی، یہ آپریشن ہائیکورٹ کے حکم پر روکا گیا تھا، دوسری وجہ پی ایس ایل میچ تھا۔ عدالت نے ہم سے کہا تھا کہ سرچ وارنٹ لے کرآئیں اور آپس میں بات کرلیں۔
آئی جی پنجاب کے مطابق عدالت نے واضح کیا آپ قانون کے مطابق اپنی تفتیش کریں ، ہم نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے مکمل لوگوں کی فہرست تیار کی اور پولیس آج مختلف علاقوں سے آنے والے شرپسندوں کو گرفتارکرنے کے لئے زمان پارک گئی۔
ڈاکٹرعثمان انورنے کہا کہ ہم خواتین پولیس اہلکاروں کے ساتھ زمان پارک گئے تھے، وہاں آج دوبارہ پتھراؤ کیا گیا۔ ہم نے علاقہ کلیئر کرنے کے بعد مزاحمت کرنے والے افراد کو گرفتار کیا۔
انہوں نے بتایا کہ دوپہر 12 بجے کے قریب سرچ وارنٹ حاصل کیا تھا جس کے بعد پی ٹی آئی لیڈر شپ سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ہم وہاں نہیں ہیں۔
پنجاب کے نگراں وزیراطلاعات عامر میر نے کہا کہ کسی بھی علاقے کو نوگو ایریا بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، پنجاب پولیس نے نوگو ایریا کو کلیئر کرنے کے لئے آپریشن کیا۔
عامر میر نے بتایا کہ پولیس پر پیٹرول بم سے حملے کیے گئے، رینجرز اور پولیس کی گاڑیاں توڑی گئیں، اس دوران کروڑوں روپے کی املاک کا بھی نقصان کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے پنجاب پولیس نے آج ایکشن لیا ہے، زمان پارک آپریشن کے دوران پولیس سے مزاحمت کی گئی۔
عمران خان کی ہمشیرہ ڈاکٹرعظمیٰ نے لاہور میں اپنے بھائی کی زمان پارک والی رہائش گاہ پر پولیس آپریشن کو ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کون اپنے لوگوں کو مارتا ہے۔
لاہورمیں میڈیا سے گفتگو کے دوران ڈاکٹرعظمیٰ نے کہا کہ یہ آپریشن ریاستی دہشت گردی ہے۔ افسوسناک ہے کہ ہمارے اپنے لوگوں نے ہمارے ساتھ یہ کیا۔
ڈاکٹرعظمیٰ نے کہا کہ میرے بار بار کہنے کے باوجود مجھے سرچ وارنٹ نہیں دکھایا گیا، پولیس نے خان صاحب کے بچوں کی چیزیں توڑی ہیں، بچپن کی تصویریں پھاڑ دیں۔
عمران خان کی ہمشیرہ کے مطابق پولیس نے ان کے شوہر کو بھی گرفتارکرلیا ہے۔
ڈاکٹرعظمیٰ نے مزید بتایا کہ بشری بی بی خیریت سے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے زمان پارک میں پولیس آپریشن کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی۔
لاہور ہائیکورٹ میں درخواست فواد چوہدری نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی وساطت سے دائر کی۔
درخواست میں آئی جی پنجاب، ڈی آئی جی آپریشن اور چیف سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئی جی پنجاب کی جانب سے عدالت کے احکامات کی حکم عدولی کی جارہی ہے، عمران خان کے گھر کے دروازے غیر قانونی طور پر توڑ دیے گئے، عدالت کو یقین دہانی کرائی گئی کہ آپس میں باہمی مشاورت سے لائحہ عمل اپنایا جائے گا، جس طریقے سے آپریشن شروع کیا یہ آرٹیکل 23 ،24 ، 09 اور 14 کی خلاف ورزی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں ذمہ داران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا بھی کی گئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے صدر چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا ہے کہ عمران خان کی رہائش گاہ پر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، زمان پارک پر پولیس آپریشن پر توہین عدالت کی کارروائی بنتی ہے۔
زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو میں پرویز الہیٰ نے کہا کہ آئی جی کی سربراہی میں پولیس نے عمران خان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا اور توڑ پھوڑ کی، گھر میں عمران خان کی اہلیہ اور بہن موجود تھی، پارٹی چیئرمین کی بہن ڈاکٹر عظمیٰ نے پولیس سے سرچ وارنٹ مانگے لیکن پولیس نے کارروائی جاری رکھی۔
انھوں نے کہا کہ زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ پر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، پولیس کارروائی کے بعد گھر میں لیڈیز کے کپڑوں سمیت دیگر سامان بکھرا پڑا تھا۔
پرویز الہیٰ نے مزید کہا کہ عمران خان کی رہائش گاہ پر پولیس نےغندہ گردی گی، زمان پارک میں کارکنوں سے ایسا سلوک کیا گیا جیسا فلسطین میں مسلمانوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔
پی ٹی آئی صدر نے کہا کہ سیاسی مخالفین چاہے جو مرضی کرلیں،عدالت نے الیکشن کرانے کا حکم دیا ہے، الیکشن ہوں گے۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے اپنے ٹویٹ میں عمران خان کی رہائش گاہ پر پولیس آپریشن کی مذمت کی۔
چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ عمران خان کی رہائش گاہ پر پولیس آپریشن کی بھرپور مزمت کرتا ہوں، زمان پارک میں عمران خان کے گھر کا گیٹ توڑنا غیر قانونی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زمان پارک میں کارکنان پر شیلنگ اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال انتہائی افسوس ناک ہے، گیٹ توڑ کر گھر میں زبردستی گھس کر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے گھر پر پولیس کارروائی کو بزدلانہ حملہ قرار دے دیا۔
اپنے ٹویٹ میں فواد چوہدری نے آئی جی پنجاب کی متوقع پریس کانفرنس پر دلچسپ تبصرہ کیا ہے۔
انہوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ متوقع پریس کانفرنس میں کہا جائے گا کہ عمران خان کی رہائش گاہ سے توپ ٹینک کے گولے، اینٹی ائیر کرافٹ، کوکین، چرس اور پیٹرول بم برآمد ہوئے، ٹینک اور توپیں عمران خان ساتھ لے گئے تھے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی لاہور میں رہائشگاہ پر کیے جانے والے پولیس آپریشن کے بعد کیا ہوگا، فواد چوہدری نے بتا دیا۔
زمان پارک میں ہونے والے اس آپریشن میں پولیس کی جانب سے 16 سرکاری رائفلیں ملنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
زمان پارک آپریشن مکمل، عمران خان کی رہائش گاہ سے اسلحہ برآمد
آپریشن کے بعد پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اپنی ٹویٹ میں تبصرہ کرتے ہوئے فکاہیہ اندازمین طنزکرڈالا۔
اس طرح کی کارروائیوں میں پولیس کی جانب سے پریس کانفرنس کی جاتی ہے ، اسی تناطرمیں فواد چوہدری نے ’آئی جی پنجاب کی ممکنہ پریس کانفرنس‘ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا، “ عمران خان کی رہائش گاہ سے توپ، ٹینک کے گولے اینٹی ائرکرافٹ اور کوکین، چرس اور پٹرول بم برآمد ۔۔ ٹینک اور توپیں عمران خان ساتھ لے گئے تھے۔’
پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کو خط لکھ دیا۔
اسد عمر نے خط میں چیف جسٹس سے عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کا نوٹس لینے کی استدعا کی ہے۔
خط میں چیئرمین پی ٹی آئی کو جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہونے سے روکنے کی کوششوں کا نوٹس لینے کی بھی استدعا کی گئی۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کو ذاتی طور پر اسدعمر کا خط پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر چیف جسٹس آف پاکستان کی رہائش گاہ روانہ ہوگئے۔
اسد قیصر جسٹس عمرعطاء بندیال کو اسد عمر کی جانب سے لکھا گیا خط پیش کریں گے۔
خط میں چیف جسٹس سے انتقامی کارووائیوں کے خلاف ازخود نوٹس کی استدعا ہے۔
توشہ خانہ کیس میں پیشی کیلئے اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیس پہنچنے والے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائرکردی۔
عمران خان نے درخواست پر آج ہی سماعت کی استدعا کرتے ہوئےکہا ہے کہ نیب سمیت کسی بھی ادارے کو گرفتاری سے روکا جائے۔
درخواست کے متن کے مطابق عدالت نے عمران خان کی گرفتاری روک کرٹرائل کورٹ میں پیش ہونےکا کہا، عمران خان عدالتی احکامات پرعمل درآمد کے لیے پہنچ رہے ہیں لیکن ان کی لاہور میں رہائش گاہ پر پولیس نے حملہ کیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس نے جوڈیشل کمپلیکس جانے والےراستے بند کررکھے ہیں۔ وہ ایسے مقدمات میں گرفتاری چاہتی ہے جن کاعمران خان کوعلم ہی نہیں۔ عمران خان کی کسی بھی مقدمہ میں گرفتاری کو عدالتی اجازت سے مشروط کیا جائے۔
توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں آج سابق وزیراعظم عمران خان پرفرد جرم کی کارروائی سے متعلق سماعت جوڈیشل کمپلیکس کی انسداد دہشتگردی عدالت نمبر ایک میں ہورہی ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین عدالت میں پیشی کے لیے لاہورمیں اپنی رہائشگاہ زمان پارک سے اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے فردِ جرم عائد کرنے کے لئے چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت طلب کر رکھا ہے۔ عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے تاہم اسلام آبادہائیکورٹ نے گزشتہ روزوارنٹ معطل کرتے ہوئے انہیں عدالتی اوقات میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے 31 جنوری کی تاریخ مقررکی گئی تھی تاہم مسلسل عدم حاضری پرسیشن عدالت نے 28 فروری کو ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے 7 مارچ کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے7 مارچ کو وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے عمران خان کو 13 مارچ کو پیش ہونے کا حکم دیا۔
عمران خان کے 13 مارچ کو پیش نہ ہونے پرناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری دوبارہ بحال ہوگئے اور سیشن عدالت نے انہیں 18 مارچ کیلئے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لیے لاہورسے اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس جانے والے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے قافلے کو ٹول پلازہ پر روک لیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے ٹویٹ میں یہ اطلاع دیتے ہوئے لکھا کہ ، ’ اسلام آباد ٹول پلازہ پر عمران خان کے قافلے کو سڑک پرآگے بڑھنے سے رکاوٹوں کے ذریعے روکا جا رہا ہے۔ ’
اسدعمرکا کہنا ہے کہ ایسا اس لیے کیا جارہا ہے تاکہ عمران خان عدالتی پیشی کے لئے نہ پہنچ سکیں۔
دوسری جانب فی الحال صورتحال مکمل طور سے واضح نہیں ہے کہ قافلے کو کیوں روکا گیا اور آیا یہ پی ٹی آئی قیادت کا اپنا فیصلہ ہے یا انتظامیہ کی جانب سے ایسا کیا گیا۔
زمان پارک لاہور میں پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف پولیس نے 20 کارکنوں کو گرفتار کرکے آپریشن مکمل کرلیا جبکہ پولیس نے عمران خان کی رہائش گاہ سے اسلحہ برآمد کرلیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے اسلام آباد روانہ ہونے کے بعد پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائش گاہ زمان پارک میں آپریشن شروع کیا، 4 ایس پیز نے اینٹی رائیٹ فورس کو لیڈ کیا۔
مزید پڑھیں: بشریٰ بیگم گھرمیں اکیلی ہیں،زمان پارک آپریشن پر عمران خان کا ردعمل
پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 20 کارکنوں کو گرفتار کرکے آپریشن مکمل کرلیا جبکہ آپریشن مکمل کرکے پولیس اہلکار زمان پارک سے جانا شروع ہوگئے۔
کارکنوں کی طرف سے مزاحمت کی گئی، کارکنوں نے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کے ساتھ پیٹرول بم بھی پھینکے جس کے باعث کئی پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
مزید پڑھیں: وارنٹ کی تکمیل پر تحریک انصاف اور پنجاب حکومت میں معاہدہ طے
پولیس کے ہمراہ موجود اینٹی انکروچمنٹ کی ٹیم نے کرین کے ذریعے عمران خان کےگھر کا دروازہ اور دیوار توڑی، رہائش گاہ کے باہر موجود مورچوں اور تجاوزات کو بھی ہٹادیا گیا جبکہ گھر میں صرف ملازمین اور بشری بی بی موجود ہیں۔
پولیس نے زمان پارک اور اطراف کے علاقوں کو کنٹینر اور بیرئیر لگا کر بند کردیا، واٹر کینن، بلڈوزر اور قیدیوں کی وین مال روڈ پر موجود ہے۔
دھرم پورہ ، ریلوے پھاٹک اور گڑھی شاہو جانے والے راستے بھی بند ہیں، شہر کے مختلف راستے بند ہونے سے عوام پریشان ہیں۔
لاہور زمان پارک کے اطراف انٹرنیٹ سروس جزوی معطل ہونا شروع ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں: وارنٹ کی تکمیل پر تحریک انصاف اور پنجاب حکومت میں معاہدہ طے
زمان پارک لاہور میں آپریشن کے معاملے پر پولیس نے عمران خان کی رہائش سے اسلحہ برآمد کرلیا ہے۔
پولیس نے عمران خان کی رہائش سے 16 رائفلیں برآمد کی ہیں۔ بطور وزیراعظم عمران خان کو یہ اسلحہ دیا گیا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر یہ اسلحہ سرکاری نظر آرہا ہے، عمران خان نے منصب سے ہٹنے کے بعد یہ اسلحہ واپس نہیں کیا تھا۔
زمان پارک لاہور میں پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف آپریشن کے دوران عمران خان کی رہائش گاہ کے اندر شیل پھینکا گیا۔
مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے بھی زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ میں شیل پھینکنے کی ویڈیو شیئر کی ہے۔
زمان پارک لاہور میں پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف آپریشن کے معاملے پر پولیس نے عمران خان کی رہائش گاہ میں کارکنوں کے کھانے پینے کا سامان اٹھا لیا ہے۔
عمران خان کی رہائش گاہ کی تلاشی کے لئے سرچ وارنٹ جاری کیے گئے، سرچ وارنٹ ایڈمنسٹریٹو جج اے ٹی سی لاہور نے جاری کیے۔
سرچ وارنٹ میں پولیس کو اپنے ساتھ ایک خاتون پولیس انسپیکٹر بھی لے جانے کی ہدایت کی گئی۔
زمان پارک لاہور میں جاری پولیس آپریشن کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ واضح کورٹ احکامات کے خلاف زمان پارک آپریشن جاری ہے۔ گھر پر صرف ایک نہتی گھریلو خاتون موجود ہے۔ نہ قانون بچا ہے اور نہ کوئی اخلاق۔
پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ پولیس نے زمان پارک عمران خان کی رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا ہے، عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بیگم جو ایک پردہ دار گھریلو خاتون ہیں، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم نامے کی بھی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے بھی اپنے ٹویٹ میں کہا کہ لاہور میں عمران خان کے گھر پر بزدلانہ حملہ ہوا ہے، عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بیگم جو ایک پردہ دار گھریلو خاتون ہیں، چادر اور چہاردیواری کے تمام اصول پامال کر کے پولیس گھر میں گھس گئی ہے، کسی عدالت کسی قانون کی پرواہ نہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے قافلے میں موجود گاڑی موٹر وے پر الٹ گئی۔
توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی پیشی کے موقع پر لاہور سے جانے والی گاڑیوں کے قافلے میں شامل ہیلکس گاڑی تیزرفتاری کے باعث الٹ گئی۔
حادثے کے بعد قافلے کی کئی دیگر گاڑیاں بھی آپس میں ٹکرا گئیں جس کے باعث کئی کارکن زخمی ہوگئے۔ زخمی کارکنان کو طبی امداد دی جارہی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے بالکسرکے قریب پیش آنے والے اس حادثے کے بعد قافلہ روک دیا اور کارکنوں کا حال پوچھنے کیلئے گاڑی سے نیچے اتر آئے۔
عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو زخمیوں کی فوری دیکھ بھال کی ہدایت کی۔