Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) لاہور نے سابق وفاقی وزیر مونس الہٰی کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کرلیا اور ان کے خلاف ریڈ نوٹس جاری کرانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
مونس الہٰی کو 3 مرتبہ طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے لیکن وہ پیش نہ ہوئے، درج مقدمے میں راسخ الہٰی کی اہلیہ کا نام بھی شامل ہے۔
ایف آئی اے کی جانب سے درج کیے جانے والے مقدمے میں مونس الہٰی سمیت 7 افراد کو نامزد کیا گیا ہے، جن افراد کو نامزد کیا گیا ہے ان میں زہرا الہٰی، احمد فاران خان ، ضیغم عباس، وجاہت احمد خان، عامر سہیل اور عمار فیاض شامل ہیں۔
ایف آئی اے کے مطابق مونس الہٰی کو آخری بار یکم جون کو طلب کیا گیا تھا۔
مقدمہ رشوت ستانی اور منی لانڈنگ کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مونس الٰہی نے بطور وفاقی وزیر آبی ذخائر کے منصوبوں میں اربوں روپے کی کرپشن کی۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق مونس الہٰی نے کروڑوں روپے رشوت کی مد میں وصول کیے، انہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے مختلف محکمہ جات میں اثرورسوخ کے ذریعے کرپشن کی، سابق وفاقی وزیر نے کرپشن اور رشوت ستانی سے کمائی گئی رقم کی منی لانڈرنگ کی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مونس الہٰی نے اپنے فرنٹ مین عامر سہیل کے ذریعے اپنی فیملی اور دیگر ملزمان کے اکاؤنٹس میں رقوم جمع کرائیں، ملزم نےاکاؤنٹس میں تقریباً 121.65 ملین جمع کرائے، تمام رقوم 2019 سے 2022 میں جمع کرائی گئیں۔
ذرائع کے مطابق مونس الہٰی تحقیقات کے خوف سے پہلے ہی ملک سے فرار ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے ان کے خلاف ریڈ نوٹس جاری کرانے کا بھی فیصلہ کیا ہے، مونس الہٰی کے خلاف مزید تحقیقات جاری رہیں گی۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ قائداعظم (ق) چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے مونس الٰہی ان دنوں بیرون ملک ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 15 جون کو سندھ بھر کے تمام منتخب بلدیاتی منتخب نمائندوں کو ووٹ دینے کا حق دینے کے لئے تمام گرفتار منتخب نمائندوں کی ہیڈ آف کونسلز کے انتخابات میں حاضری کو یقینی بنانے کا حکم نامہ جاری کردیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے چیف سیکرٹری سندھ کوخط لکھا گیا ہے ۔
الیکشن کمیشن نے 15جون کوہونےوالے میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین، وائس چیئرمین سمیت تمام کونسلز کے ہیڈ کے انتخابات کے لیے حکم نامہ جاری کردیا۔
حکم نامے کے مطابق سندھ بھر کے تمام منتخب بلدیاتی منتخب نمائندوں کو ووٹ دینے کا حق دیا جائے، 15جون کو تمام گرفتار منتخب نمائندوں کی ہیڈ آف کونسلز کے انتخابات میں حاضری کو یقینی بنایا جائے۔
حکم نامہ میں مزید کہا گیا ہے تمام گرفتار منتخب بلدیاتی نمائندوں کو پروڈکشن آرڈر کے تحت ووٹ ڈالنے کے لئے حاضر کیا جائے اور چیف سیکرٹری سندھ تمام منتخب نمائندوں کی حاضری الیکشن کے روز یقینی بنائیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کا کہنا ہے کہ صبر کا ایسا پھل ملے گا کہ آپ کے سارے دکھ درد دور ہوجائیں گے، فوج کا بڑا خرچ نہیں ہے، خوامخواہ اس پر پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔
بلاول ہاؤس لاہور میں سینٹرل پنجاب کے امیدواروں سے خطاب میں آصف زرداری نے کہا کہ یہ 2 ماہ میں الیکشن نہیں کراسکتے، انتخابات تب ہی ہوں گے جب میں کرواؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور میں نے ہمیشہ جدوجہد کی ہے، کارکن صبر کریں کیونکہ صبر کا وہ پھل ملے گا جس کا آپ کو انداز بھی نہیں، سارے دکھ درد دور ہوجائیں گے۔
آصف زرداری نے مزید کہا کہ میں نے 14برس جیل میں معیشت پر بہت ساری کتابیں پڑھیں، اپنے دور میں ایسے حل دیے جس کی وجہ سے ہمارے دور میں زر مبادلہ کے ذخائر 24 ارب ڈالر ہو گئے تھے۔ انشاء اللہ ملکی معیشت کو سنبھال کر زر مبادلہ کے ذخائر 100ارب ڈالر تک پہنچاؤں گا۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ فوج کا بڑا خرچ نہیں ہے، خوامخواہ اس پر پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، سیاست میں ہر چیز کو کرنے کا حل موجود ہے، جن کو سیاست نہیں آتی ، ان کے پاس حل بھی نہیں ہوتا، اسی لیے وہ ہونے والی چیز کو بھی نہیں ہونے دیتے۔
سینئر سیاست دان جہانگیر ترین گروپ کو مضبوط اور نئے لوگ شامل کرنے کے لئے متحرک ہوگئے، انہوں نے سیاسی رہنماؤں سے رابطے کے لیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی جبکہ ہاشم ڈوگر اور مراد راس گروپ کے 3 ارکان اسمبلی بھی ترین گروپ میں شامل ہوگئے۔
ترین گروپ نئی پارٹی بنانے کے حوالے سے متحرک ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین نے سیاسی رہنماؤں سے رابطے کے لیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
مزید پڑھیں: نئی جماعت رجسرڈ کروانے کا معاملہ: ترین گروپ تاحال کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکا
کمیٹی میں عون چوہدری، سردار تنویر الیاس اور اسحاق خاکوانی کو شامل کیا گیا ہے۔ کمیٹی اراکین سیاسی رہنماؤں کو ترین گروپ میں شمولیت کی دعوت دیں گے۔
ترین گروپ نے خیبرپختونخوا سے پرویز خٹک سمیت دیگر رہنماؤں کو بھی شامل کرنے کے لیے رابطوں کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی چھوڑنے والے ہم خیال اراکین کا جہانگیر ترین گروپ میں نہ جانے کا فیصلہ
ذرائع ترین گروپ کے مطابق فواد چوہدری اور فردوس عاشق اعوان پہلے سے رابطے میں ہیں جبکہ سابق سینئر وزیر عبدالعلیم خان گروپ جہانگیر ترین سے پہلے ملاقات کر چکے ہیں۔
دوسری جانب جہانگیر ترین گروپ کو ایک اور بڑی کامیابی مل گئی، ہاشم ڈوگر اور مراد راس گروپ کو 3 ارکان اسمبلی نے خیر باد کہہ دیا۔
مزید پڑھیں: جہانگیر ترین کی فردوس عاشق اعوان سمیت 20 سے زائد سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں
جہانگیر ترین سے راجہ یاور کمال، مامون تارڑ اور رائے اسلم نے ملاقات کی ہے۔
تینوں ارکان اسمبلی نے ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔
جہانگیر ترین نے تینوں ارکان اسمبلی کو ترین گروپ میں خوش آمدید کہا۔
وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ عمران خان پاکستان پر معاشی اور دفاعی پابندیاں لگوانا چاہتے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے 9 مئی کو اندرون ملک بغاوت کی ناکام کوشش کی، جس کی ناکامی کے بعد اب وہ بیرون ملک پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں جس کا مقصد پاکستان پر پابندیاں لگوانا ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ عمران خان اپنے حمایتیوں اور لابنگ فرمز کے ذریعے امریکہ اور دنیا کے دیگر ممالک کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ بیرونی طاقتوں کے ساتھ مل کر نئی بغاوت کی کوشش ہے۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے تھانہ گلبرگ پولیس کو عسکری پلازہ کی تھوڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کو شامل تفتیش کرنے کی اجازت دے دی۔
تھانہ گلبرگ پولیس کو ڈاکٹر یاسمین راشد کو عسکری پلازہ کی تھوڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں شامل تفتیش کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت پنجاب نے یاسمین راشد کی بریت کو چیلنج کردیا
پولیس نے انسداد دہشت گردی عدالت سے یاسمین راشد کو شامل تفتیش کرنے کی استدعا کی تھی۔
عدالت کی جانب سے یاسمین راشد سے کوٹ لکھپت جیل میں تفتیش کرنے کی اجازت دے گئی ہے۔
مزید پڑھیں: عدالت نے یاسمین راشد کی ضمانت کا کیس دلائل کیلئے انتظار میں رکھ لیا
بدھ کے روز تفتیشی ٹیم ڈاکٹر یاسمین راشد سے کوٹ لکھپت جیل میں انٹیروگیشن کرے گی۔
ڈاکٹریاسمین راشد کو جناح ہاؤس مقدمہ میں ڈسچارج کردیا گیا تھا جس کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: یاسمین راشد کی جناح ہاؤس پر حملہ کے وقت موجودگی ثابت ہوگئی
لاہور ہائیکورٹ نے رہنماء پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات پیش کرنے پر دائر درخواست نمٹا دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے شاہ محمود قریشی کی بیٹی گوہر بانو کی درخواست پر سماعت کی۔
مزید پڑھیں: شاہ محمود کی نظر بندی کالعدم قرار، عدالت کا فوری رہائی کا حکم
سرکاری وکیل نے مقدمات کی تفصیلات جمع کرواتے ہوئے بتایا کہ شاہ محمود قریشی کے خلاف پنجاب میں مجموعی طور پر 9 مقدمات ہیں، ملتان میں 5 لاہور میں 4 مقدمات درج ہیں، لاہور میں درج دو مقدمات ریس کورس ، ایک گلبرگ اور ایک سرور روڈ میں درج ہے۔
مقدمات کی تفصیلات کی رپورٹ پیش کرنے کے بعد عدالت نے درخواست نمٹا دی۔
مزید پڑھیں: عدالت نے شاہ محمود قریشی کیخلاف درج تمام مقدمات کی تفصیلات طلب کرلیں
مقدمات کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ حالیہ واقعات میں تحریک انصاف کے ہزاروں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا، شاہ محمود قریشی سمیت سینکڑوں عہدیدراوں اور کارکنوں کو 3 ایم پی او کے تحت نظربند رکھا گیا، عدالت عالیہ شاہ محمود قریشی کی عبوری ضمانت منظور کر چکی ہے، عبوری ضمانت کے باوجود 3 ایم پی او کےتحت دوسری بارنظربند کر دیا گیا، شاہ محمود قریشی کو نامعلوم مقدمے میں گرفتاری کاخدشہ ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت شاہ محمود قریشی کے خلاف درج تمام مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی کا حکم دے، عدالت شاہ محمود قریشی کو ہراساں کرنے سے روکنے کے بھی احکامات صادر کرے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعجاز چوہدری کو جیل میں سہولیات فراہم کرنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔
لاہور ہائیکورٹ میں درخواست اعجاز چوہدری کی اہلیہ سلمیٰ اعجاز نے دائر کی، جس میں آئی جی جیل سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری رہائی کے فوری بعد دوبارہ گرفتار
دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اعجاز چوہدری سینیٹر اور عمر رسیدہ شہری ہیں، 9 مئی کے واقعات کے بعد اعجاز چوہدری کو گرفتار کر کے جیل میں رکھا گیا ہے، کیمپ جیل میں اعجاز چوہدری کو قانون کے مطابق سہولیات فراہم نہیں کی جارہی، اعجاز چوہدری کو جیل میں ادویات، کھانا فراہم کرنے سمیت سہولیات نہیں دی جارہی ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت جیل کو اعجاز چوہدری کو سہولیات فراہم کرنے کا حکم دے۔
مزید پڑھیں: اعجاز چوہدری کی گرفتاری کالعدم قرار دینے کا تحریری حکم نامہ جاری
یاد رہے کہ کچھ روز قبل پولیس نے پی ٹی آئی کے مرکزی نائب صدر سینیٹر اعجاز چوہدری کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔
جس کے بعد 25 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اعجاز چوہدری کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھیں: عسکری ٹاورحملہ: پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
اعجاز چوہدری کو عدالتی احکامات کے بعد اڈیالہ جیل سے رہائی ملی لیکن انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پی ٹی آئی مبینہ فنڈنگ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل انور منصور کو جواب جمع کرانے کے لیے مزید 4 ہفتوں کا وقت دے دیا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے پی ٹی آئی مبینہ فنڈنگ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
پی ٹی آئی کے وکیل انور منصورنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ سماعت کا آرڈر کیا، اس وقت معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے، نامعلوم افراد ہمارے آفس سے تمام ریکارڈ اٹھا کرلے گیے ہیں، اس وقت پی ٹی آئی کے دفاتر بند ہیں۔
وکیل انور منصور نے بتایا کہ پی ٹی آئی عہدیدار روپوش ہوچکے ہیں، ریکارڈ کے حصول کے لیے مختلف سورسز سے کوشش کررہا ہوں۔
الیکشن کمیشن کے ممبر نثار درانی نے کہا کہ ریکارڈ تو آپ کے پاس اور ہمارے پاس موجود ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے بتایا کہ ہم نے بیرون ممالک سے مزید ریکارڈ بھی منگوایا تھا، ریکارڈ کی عدم موجودگی پر کیا دلائل دوں؟۔
چیف الیکشن کمشنرنے کہا کہ یہ کیس ممنوعہ فنڈنگ کی ضبطگی سے متعلق ہے، الیکشن کمیشن مرکزی کیس کا فیصلہ سنا چکا ہے، اگر آپ نے مرکزی کیس کا فیصلہ چیلنج کرنا ہے تو متعلقہ فورم سے رجوع کریں، الیکشن کمیشن نے حقائق کی بنیاد پر مرکزی کیس پر حتمی فیصلہ سنادیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے فنڈنگ ضبطگی کا کیس 10 ماہ قبل شروع کیا،10 ماہ بعد بھی آج تک جواب جمع نہیں کرایا گیا۔
وکیل انور منصور نے کہا کہ ابتدائی جواب تو پہلے ہی فائل کرچکا ہوں۔
پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے جواب جمع کرانے کے لیے الیکشن کمیشن سے مزید وقت دینے کی استدعا کردی۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اس کیس کو غیر معینہ مدت تک تو ملتوی نہیں کرسکتے، جن کمپنیز نے پی ٹی آئی کو ممنوعہ فنڈنگ کی اس کی وضاحت کرنی ہے، آپ تحریری طور پر بتا دیں کہ ریکارڈ نہیں مل رہا تو فیصلہ سنا دیتے ہیں۔
وکیل انور منصور نے جواب کے لیے مزید ایک ماہ کا وقت دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ایک سیاسی جماعت پر زمین بہت زیادہ تنگ کردی گئی ہے۔
چیف الیکشن کمشنرنے کہا کہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں پر ایسے حالات آتے رہتے ہیں، اس پر بہت زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن نے وکیل انور منصور کی مزید وقت دینے کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں جواب جمع کرانے کے لیے مزید 4 ہفتوں کا وقت دے دیا اور کیس کی مزید سماعت 6 جولائی تک ملتوی کردی۔
اینٹی کرپشن کے مقدمے میں گرفتار سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہٰی کی ملاقات کا تاحال کوئی شیڈول جاری نہ ہوسکا۔
جیل ذرائع کے مطابق چوہدری پرویز الہٰی کو کیمپ جیل میں عام قیدیوں کی طرح رکھا ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کا پرویز الہیٰ کو جیل میں سہولیات فراہم کرنے کا حکم
سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہٰی کو تاحال بی کلاس نہ مل سکی۔
جیل ذرائع کے مطابق ہوم سیکرٹری کو خط لکھنے کے بعد بی کلاس میں شفٹ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا، پرویز الہٰی کو نئے قائم کیے گئے سیکیورٹی بلاک میں رکھا ہوا ہے، جہاں پر پہلے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو بھی رکھا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: جعلی بھرتیوں کا کیس: پرویز الہٰی کی درخواست ضمانت پر پنجاب حکومت سے جواب طلب
جیل حکام کا کہنا ہے کہ چوہدری پرویز الہٰی کے روزانہ کی بنیاد پر ٹیسٹ کیے جارہے ہیں، جن کی رپورٹس نارمل ہیں، سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو جیل کا کھانا فراہم کیا جارہا ہے، آج بھی انہیں دال چاول دیے گئے۔
مزید پڑھیں: چوہدری پرویز الہٰی عدالت سے رہا ہوتے ہی دوسرے مقدمے میں گرفتار
جیل حکام کا مزید کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن کے مقدمات میں قید ملزمان کی ملاقات پیر اور جمعرات کو کروائی جاتی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ بغاوت کرنے والوں کو حساب دینا ہوگا، انہیں معافی نہیں ملے گی۔
باغ آزاد کشمیر میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نا مکمل ہے، کشمیر پاکستان کی سانسوں میں بسی بستی ہے، ملک میں ترقی ہوئی تو کشمیر میں بھی ترقی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ نے ہمیشہ پاکستان کو بحرانوں سے نکالا، نواز شریف نے دنیا کے دباؤ کے باوجود ایٹمی دھماکے کیئے، بھارت کے دھماکے کرنے پر کشمیری بھائی فکر مند تھے، نوا زشریف نے 28 مئی کو بھارتی دھماکوں کاجواب دھماکوں سے دیا اور پاکستان اسلامی دنیا میں ایٹمی طاقت بن کر ابھرا۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے دور میں بجلی سرپلس تھی، انہیں سازش کے تحت ہٹایا گیا تو لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی دونوں بڑھ گئی لیکن انہوں نے دوبارہ اقتدار سنبھال کر لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ قائد ن لیگ کو ایک بار سازش کے تحت ہٹایا گیا جب کہ دوسری بار بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے گزشتہ ایک سال کے دوران جعلی پلاسٹر چڑھایا ہوا ہے، گرفتاری سے بچنےکے لئے جوڈیشری پر حملے کیے گئے، زمان پارک سے پولیس پر پیٹرول بم پھینکے گئے۔
9 مئی کے واقعات پر وزیر داخلہ نے کہا کہ اس روز حساس تنصیبات پر حملے کیے گئے، فوج اور ریاست پر حملہ کیا گیا اور کہا گیا احتجاج ہے، لہٰذا بغاوت کرنے والوں کو حساب دینا ہوگا، انہیں معافی نہیں ملے گی۔
وزیراعظم کے معااون خصوصی عطاء اللہ تارڑ نے سپریم کورٹ کے وکیل عبدالرزاق کے قتل کا الزام چیئرمین پی ٹی آئی پر عائد کردیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطاء تارڑ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمہ بلوچستان میں زیر سماعت تھا، درخواست گزار عبدالرزاق کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے قتل کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عبدالرزاق شر کو 2 موٹر سائیکل سواروں نے قتل کیا، یہ ٹارگٹ کلنگ کوئی معمولی واقعہ نہیں، مقتول وکیل کے قتل کے ذمہ دار چیئرمین پی ٹی آئی ہیں، لہٰذا قتل کے مقدمے میں انہیں نامزد کیا جائے گا۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ چیئرمین تحریک انصاف کو قتل کا جواب دینا ہوگا، قتل کی شفاف تحقیقات کو یقینی بنایا جائے گا، ہم عبدالرزاق شر کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو توشہ خانہ اور دیگر کیسز میں اسٹے دیا گیا، یہ 9 مئی کے واقععات پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں لیک اب ہم انہیں اسٹے آرڈر کے پیچھے چھپنے نہیں دیں گے۔
واضح رہے کہ کوئٹہ میں ائیر پورٹ روڈ پر عالمو چوک کے قریب فائرنگ سے سپریم کورٹ کے وکیل عبدالررزاق شر جاں بحق ہوگئے، وہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سنگین غداری کیس کے درخواست گزار تھے۔
ترجمان سندھ حکومت اور نامزد میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ اگر میں میئر بنا تو کراچی کے مسائل حل کروں گا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے، شہر میں بسنے والے سب لوگ ہمارے ہیں، پیپلز پارٹی وفاق اور صوبے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میئر بنا تو پیپلز پارٹی کراچی میں مزید کام کرے گی، اب ہم دھرنوں، احتجاج، الزام تراشی کی سیاست سے باہر نکلیں۔
ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ میں میئر کا امیدوار ہوں، 15 جون کو اس کا الیکشن ہوگا اور اگر میئر بنا تو کراچی کے مسائل حل کروں گا جب کہ آپ لوگوں سے بھی روابط مزید استوار ہوں گے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کے فور منصوبے پر وفاقی حکومت ہماری مدد کر رہی ہے، البتہ 15 جون کے بعد آپ کی آواز کراچی میں بھی مضبوط ہوگی۔
رواں مالی سال تین صوبوں کے نظرثانی شدہ ترقیاتی اخراجات تخمینے سے تجاوز کر گئے۔
پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا میں ترقیاتی اخراجات کیلئے 1692 ارب روپے مختص کئے گئے لیکن اخراجات 2000 ارب روپے سے بھی تجاوز کرگئے۔
ابتدا میں پنجاب کا سالانہ تر قیاتی پروگرام مقامی وسائل سے 619 ارب تھا۔ پنجاب کو غیر ملکی امداد سے 54 ارب روپے ملنے تھے یہ بجٹ مجموعی طور پر بڑھ کر 712 ارب روپے ہوگیا تھا۔ پنجاب کے لیے اے ڈی پی کی مد میں آئندہ بجٹ کےلیے 426 ارب روپے مختص کئے گئے۔ پنجاب عبوری حکومت کے 120 دنوں کےلیے بجٹ متوقع ہے۔
سندھ کا ترقیاتی بجٹ گزر نے والے مالی سال کے لیے 424 ارب روپے تھا جبکہ نظر ثانی شدہ تخمینہ بڑھ کر 442 ارب روپے ہوگیا۔ آئندہ بجٹ کے لیے تخمینہ 617 ارب روپے ہے۔
خیبر پختونخوا کے لیے طے شدہ تخمینہ 376 ارب روپے تھا اور نظر ثانی شدہ تخمینہ 373 ارب روپے تھا۔ آئندہ مالی سال کے لیے 268 ارب روپے رکھا جائے گا۔
بلوچستان کے لیے رواں مالی سال میں ترقیاتی فنڈز 207 ارب روپے مختص کیے گئے تھے ۔ رواں ماہ (جون) تک 150 ارب روپے استعمال ہوں گے۔ آئندہ مالی سال کے لیے 248 ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی کی درخواست پر وفاقی حکومت اور دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے بشری بی بی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی کے کیس کی سماعت کی جس میں عدالت نے وفاقی حکومت، ایف آئی اے اور دیگر فریقین سے 7 جون تک جواب طلب کرلیا۔
اس سے قبل بشری بی بی نے اپنے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی کے لئے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں وفاقی حکومت، ایف آئی اے اور چاروں صوبوں کے آئی جیز کو فریق بنایا گیا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 10 اے کے تحت شفاف ٹرائل ہر شہری کا بنیادی حق ہے، اطلاعات ہیں بشری بی بی کے خلاف مقدمات درج کر کے انہیں سیل کردیا گیا ہے۔
بشریٰ بی بی نے درخواست میں عدالت سے استدعا کی کہ شفاف ٹرائل کے لئے مقدمات کے اندراج کی معلومات ہر شہری کا قانونی حق ہے، لہٰذا درج مقدمات کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے دس ارب ہرجانہ کیس میں خواجہ آصف کی اضافی دستاویزات جمع کرانے کی درخواست منظور کرنے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق نے چیئرمین تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کی جس میں ٹرائل کورٹ کے اس آرڈر کو چیلنج کیا گیا تھا جس میں خواجہ آصف کی جانب سے اضافی دستاویزات جمع کرانے کی درخواست منظور کی گئی تھی۔
درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر ولید اقبال عدالت میں پیش ہوئے۔ خواجہ آصف کے وکیل نے بتایا کہ خواجہ آصف نے کچھ دستاویزات دیں اور ترمیم کی جسے ٹرائل کورٹ نے منظورکیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ یہ دستا ویزات دوران جرح سامنے آئی تھیں، وکیل نے جواب دیا کہ میں اس پر تفصیل سے آتا ہوں پہلے سیشن کورٹ کا آرڈر پڑھ لیتے ہیں۔ خواجہ آصف کے وکیل نے سیشن کورٹ کا آرڈر پڑھ کر سنایا جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
یاد رہے کہ ٹرائل کورٹ نے ہرجانہ کیس میں خواجہ آصف کی اضافی دستاویزات جمع کرانے کی درخواست منظورکی تھی جس کے خلاف پی ٹی آئی چیئرمین نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو 15جون کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت 5 رکنی کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کی۔
سابق وفاقی وزیر کی جانب سے وکیل فیصل چوہدری الیکشن کمیشن کے سامنے پیش نہ ہوئے بلکہ ان کی جگہ معاون وکیل پیش ہوئے۔ الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری کو 15 جون کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا اور سابق پی ٹی آئی رہنما کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 15 جون تک ملتوی کردی۔
قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے فرح گوگی اور ان کے شوہر احسن جمیل گجر کو 8 جون کو طلب کرلیا۔
سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی دوست فرحت شہزادی عرف فرح خان کے خلاف انکوائری میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے۔
نیب کا کہنا ہے کہ ملزمان کے نام پر 117 بینک اکاونٹس ہونے اور ساڑھے 4 ارب روپے کی مبینہ ٹرانزیکشنز کے انکشاف پر دونوں کی طلبی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
نیب کے مطابق تحقیقات میں ملزمان کے 4 فارن بینک اکاؤنٹس بھی سامنے آئے جب کہ ان کے نام پر ڈیڑھ ارب روپے کی جائیدادیں پائی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے نے انٹرپول کے ذریعے فرح خان کو گرفتار کر کے پاکستان لانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اور ان کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کے لئے انٹرپول سے رابطہ کیا تھا۔
انٹرپول کو ریڈ نوٹس جاری کرنے کی درخواست پر فرح گوگی کی لیگل ٹیم نے انٹر پول اور ایف آئی اے کو قانونی نوٹس بھی بھجوایا تھا۔
پنجاب کی نگراں حکومت کے خاتمے سے متعلق کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ یہ تاثر نہیں ملنا چاہیے جیسے عبوری حکومت طاقت میں رہنا چاہتی ہے، نگراں حکومت کو غیر جانبدار ہونا چاہیے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شیخ رشید اور زمان وردگ کی نگراں پنجاب حکومت کو ختم کرنے اور نیا عبوری سیٹ اپ تشکیل دینے سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی اور آئندہ سماعت پر فریقین سے تحریری جواب طلب کرلیا۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ موجودہ نگراں حکومت اپنی مدت پوری کرچکی ہے اور غیر آئینی طور پر کام کر رہی ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ نگراں پنجاب حکومت کو ختم کرکے تمام پارٹیز سے مشاورت کے بعد نیا عبوری سیٹ اپ تشکیل دینے کا حکم دیا جائے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے جواب جمع کروانے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ یہ تاثر نہیں ملنا چاہیے جیسے نگراں حکومت طاقت میں رہنا چاہتی ہے، عبوری حکومت کو غیر جانبدار ہونا چاہیے، ہر بات پر نگراں حکومت کا جواب دینا ضروری نہیں ہے۔ کیا نگراں حکومت چاہتی ہے کہ انہیں حکومت کرنے دی جائے۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سرکاری اداروں کے خلاف بغاوت پر اُکسانے کے کیس میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
گزشتہ سماعت پر پراسیکیوٹر نے شہباز گِل کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کی تھی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج طاہرعباس سپرا نے کہا کہ ملزم کے پاس دو آپشن ہیں، ملزم اگر عدالت کے روبرو پیش ہوجائے تو وارنٹ منسوخ ہوجائیں گے، دوسرا یہ کہ ملزم کی جانب سے اگر آرڈر کو چیلنج کیا جائے۔
عدالت نے استفسار کیا گل صاحب کب آرہے ہیں؟
جس پر شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ شہباز گل کی اہلیہ کی سرجری ہونی ہے ابھی کنفرم نہیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 26 جون تک سماعت ملتوی کردی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کی جانب سے رہائی کا تحریری حکم نامہ جاری ہونے پر شاہ محمود قریشی کو رہا کیا گیا۔
رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے پی ٹی آئی کا حصہ رہنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب بھی انصاف کا جھنڈا ہمارے ہاتھ میں ہے، بدھ کو پارٹی چیئرمین سے ملنے لاہور جارہا ہوں، ان سے رہنمائی لوں گا، آج بھی کارکنان جیلوں میں ہیں، آزمائش کا وقت ہے، ہر غروب کے بعد طلوع بھی ہوتا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے فیملی اور وکلاء ٹیم کا شکریہ ادار کرتے ہوئے کہا کہ میری اہلیہ بیمار اور اسپتال میں تھیں لیکن مجھے اسلام آباد آنا پڑا، اہلیہ نے کہا آپ جائیں ہماری فکر نہ کریں، قید تنہائی میں کس کو اکسا سکتا تھا؟
انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف سے کارکنوں کو کہتا ہوں آزمائش کا وقت ہے، حوصلے میں رہیں، ہمت نہ ہاریں، ہر غروب کے بعد طلوع بھی ہوتی ہے۔
قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے شاہ محمود قریشی کی نظر بندی کا حکم نامہ کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے شاہ محمود قریشی کو ایم پی او آرڈر کے تحت گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے کہا تھا کہ ہر چیز مذاق نہیں ہوتی، ماضی میں جو کچھ ہو چکا، اس کو چھوڑ دیں، مستقبل میں ایسا نہ ہو۔
شاہ محمود قریشی کی جانب سے ان کے وکلاء نے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کے تھری ایم او کے تحت جاری نوٹیفکیشن کوعدالت عالیہ میں چیلنج کرتے ہوئے فوری رہائی کی استدعا کی تھی جس پرعدالت عالیہ نے پٹیشن میں فریقین سے جواب طلب کیا تھا۔
منگل کے روزسماعت کے موقع پرلاء آفیسر نے سرکار کی جانب سے پیروی کرتے ہوئے جواب داخل کروانے کے لیے مزید مہلت کی استدعا کی تاہم عدالت نے یہ استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت میں ایک گھنٹے کا وقفہ کردیا جبکہ لاء آفیسر کو حکومت سے پوچھ کرجواب دینے کی ہداہت کردی۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ شاہ محمود قریشی کے خلاف اگرکوئی ثبوت ہے تو عدالت میں پیش کریں۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات جمع کرائی گئیں۔
عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق شاہ محمود قریشی کے خلاف پنجاب میں مجموعی طور پر 9 مقدمات درج ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی رہنما کے خلاف ملتان میں 5 جبکہ لاہور میں 4 مقدمات درج کرائے گئے ہیں۔
جسٹس علی باقر شاہ محمود قریشی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی کے لئے درخواست کی سماعت کچھ دیر بعد کریں گے۔
گزشتہ روز سماعت کے دوران عدالت کا کہنا تھا کہ بتایا جائے شاہ محمود قریشی کے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں، درخواست گزار کا پتہ اسلام آباد کا اور شاہ محمود قریشی کا تعلق ملتان سے ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ نظربندی کا معاملہ راولپنڈی انتظامیہ نے جاری کیا تو درخواست لاہور میں کیوں دائر کی گئی۔
وکیل کا مؤقف سننے کے بعد عدالت عالیہ نے شاہ محمود قریشی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات آج طلب کی تھیں۔
لاہور ہائی کورٹ میں پرویز الہیٰ کو جیل میں سہولیات فراہمی کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے سپرنٹینڈنٹ کیمپ جیل کو سابق وزیراعلیٰ کو سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیا۔
جسٹس وحید خان نے پرویز الہٰی کے بیٹے راسخ الہیٰ کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی طرف سے آصف چیمہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ پرویز الہٰی سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور سینئر سیاستدان ہیں، پولیس نے پرویز الہٰی کو جھوٹے کیس گرفتار کرکے جیل منتقل کیا، جیل میں پرویز الہٰی کو ان کے اسٹیٹس کے مطابق سہولیات فراہم نہیں کی جارہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ پرویز الہٰی کو پرہیزی کھانا، ادویات و دیگر فراہم نہیں کرنے دی جارہیں، عدالت جیل میں پرویز الہٰی کو سہولیات فراہم کرنے کا حکم جاری کرے۔
عدالت نے سپرنٹینڈنٹ کیمپ جیل کو سابق وزیراعلیٰ کو سہولیات فراہم کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔
لاہور ہائی کورٹ نے ظل شاہ قتل کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کنفرم کردی ہے۔
ظل شاہ قتل کیس میں چئیرمین پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت میں توسیع کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں عمران خان ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت سرکاری وکیل نے کہا کہ چئیرمین پی ٹی آئی شامل تفتیش ہوگئے ہیں جس پر عدالت نے کہا کہ کون کون سی دفعات کے تحت درخواستگزار کے خلاف مقدمہ ہے۔
عدالت نے کہا کہ جو دفعات شامل کی گئیں ہیں وہ قابل ضمانت ہیں یا نہیں، اس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ جن مقدمات کے تحت درخواست گزار کا نام مقدمے میں شامل کیا گیا وہ قابل ضمانت ہیں۔
سرکاری وکیل نے مقدمے کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسر کی تبدیلی کی وجہ سے تفتیش مکمل نہیں ہو سکی۔
سماعت کے دوران عدالتی حکم پر شریک ملزم کابیان عدالت میں پڑھ کر سنایا گیا۔ عدالت نے کہا کہ 3 پراسیکیوٹر کھڑے ہیں، قابل ضمانت مقدمے میں ضمانت کیسے روک لوں، جو ایف آئی آر پڑھی اس سے ملزم کا کیا تعلق بنتا ہے۔
بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے چئیرمین پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت کنفرم کرتے ہوئے انہیں ایک لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے خلاف درخواستوں پر سماعت آج ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔
پانچ رکنی لارجر بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔
عدالت کی جانب سے اٹارنی جنرل سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کئے جاچکے ہیں۔
دورانِ سماعت حنیف راہی ایڈووکیٹ نے کہا کہ میری توہین عدالت کی درخواست پر نمبر نہیں لگا۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ توہین کا معاملہ عدالت اور توہین کرنے والے کے درمیان ہوتا ہے، آپ کی درخواست پر اعتراضات ہیں تو دور کریں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جج کو توہین عدالت کی درخواست میں فریق نہیں بنایا جا سکتا، ججز کسی صورت پارٹی نہیں بن سکتے۔
خیال رہے کہ حکومت کی طرف سے بینچ کی تشکیل پراعتراض اٹھاتے ہوئے مؤقف اپنایا گیا تھا کہ آڈیو لیکس کا معاملہ چیف جسٹس سمیت بینچ میں موجود کچھ ججز سے متعلق ہے، لہٰذا چیف جسٹس اور دیگر دو ججز جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اخت بینچ سے الگ ہو جائیں۔
لارجر بینچ حکومت کے اِن اعتراضات کو بھی سنے گا۔
درخواست گزاروں میں سے ایک حنیف راہی نے سپریم کورٹ کے حکم امتناع کے باوجود جوڈیشل کمیشن ارکان کی جانب سے کارروائی جاری رکھنے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست بھی دائر کی ہے۔
اس کے بعد اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آٸے اور گزشتہ سماعت کا حکم نامہ پڑھ کر سنایا۔
چیف جسٹس نے ان سے پوچھا آپ کس پوائنٹ پر بات کرنا چاہیں گے؟
انہوں نے مزید کہا کہ آپ ایک چیز مس کر رہے ہیں، چیف جسٹس پاکستان ایک آٸینی عہدہ ہے، چیف جسٹس کا چارج کوئی اور نہیں استعمال کر سکتا، چیف جسٹس کے علم میں نہیں تھا اور کمیشن بنا دیا گیا۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو کہا کہ ان نکات پر آپ دلائل دیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ چیف جسٹس کے اختیارات کسی اور کو تقویض نہیں ہوسکتے، کیس میں الزام کیا ہے یہ معلوم نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ عدالتی فیصلوں کے حوالے پڑھنے سے پہلے قانون کو سمجھیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں پہلے بینچ کی تشکیل پر دلائل دوں گا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس پوائنٹ پر جارہے ہیں کہ ہم میں سے تین متنازع ہیں؟ اگر اس پر جاتے ہیں تو آپ کو بتانا ہوگا، میں چاہوں گا آپ زیادہ اہم ایشو پر فوکس کریں، دوسرا اور اہم ایشو عدلیہ کی آزادی کا ہے۔
اٹارنی جنرل نے آڈیو لیکس کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) پڑھ کر بھی سنائے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ لیک آڈیوز میں سے ایک چیف جسٹس کی ساس سے متعلق ہے۔
جسٹس منیب اختر نے سوال کیا کہ کیا آپ کا اس وقت کیس یہ ہے کہ آڈیوز بادی النظرم میں درست ہیں؟
اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اس معاملہ پر ابھی صرف کمیشن بنایا ہے، حقائق جاننے کے لیے ہی تو کمیشن بنایا گیا ہے۔
جسٹس منیب اختر نے اسفتسار کیا کہ کیا وفاق کو علم نہیں کہ آڈیوز مصدقہ ہیں یا نہیں؟
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ سینئر کابینہ ممبر نے اس پر پریس کانفرنس بھی کر دی، کیا یہ درست نہیں کہ وزیر داخلہ آڈیوز پر پریس کانفرنس کرچکے؟ پریس کانفرنس میں کچھ آڈیوز چلا بھی دی گئیں۔ کیا درست ہے جسے آڈیوز کی حقیقت کا نہیں پتا وہ بینچ پر اعتراض اٹھائے، میں آپ کی درخواست کے قابل سماعت ہونے کا پوچھ رہا ہوں۔
جسٹس منیب اختر کا مزید کہنا تھا کہ وزیرداخلہ نے پریس کانفرنس کیوں کی؟ کیا ایسی لاپرواہی برتی جاسکتی ہے؟ ایسے بیان کے بعد تو وزیر کو ہٹادیا جاتا یا وہ مستعفی ہوجاتا۔
جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میرےعلم میں نہیں اگر کسی نے کوئی پریس کانفرنس کی۔ عدالت یہ دیکھے وزیر داخلہ کا بیان 19 مئی سے پہلے کا ہے یا بعد کا۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ وزیر اگر چائے پینے کا کہے تو الگ بات ہے، یہاں بیان اہم ایشو پر دیا، اتنے اہم ایشو پر کابینہ کی اجتماعی ذمہ داری سامنے آنی چاہیے تھی۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ واہ کیا طریقہ ہے اور عدلیہ کے ساتھ کیا انصاف کیا ہے، پہلے آڈیوز پر ججز کی تضحیک کی، پھر سچے ہونے کی تحقیق کروالی۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ یہ تو آسان ہوجائے گا، کسی جج کو کیس سے ہٹانا ہے تو آڈیو بنادو۔
جسٹس منیب نے مزید کہا کہ کیس سے الگ ہونے کے پیچھے قانونی جواز ہوتے ہیں۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اس معاملے کو انجام تک پہنچانا چاہتی ہے۔
جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا سوال یہ ہے کہ آڈیوز کس نے پلانٹ کی ہیں، حکومت نے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ یہ کون کر رہا ہے؟
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت کمیشن کے ذریعے اس معاملے کو بھی دیکھے گی۔ کالز کیسے ریکارڈ کی گٸیں کمیشن میں جاٸزہ لیا جائے گا، ابھی تو یہ معاملہ انتہائی ابتدا کی سطح پر ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت کے مطابق یہ آڈیوز مبینہ آڈیوز ہیں، وفاقی حکومت کا یہی بیان دیکھا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ کےعلاوہ کسی وزیر کا ذاتی بیان حکومت کا بیان نہیں۔
جسٹس منیب اختر نے سوال کیا کہ وزیرخزانہ کچھ بیان دے تو وہ بھی حکومت کا نہ سمجھا جائے؟
اٹرانی جنرل نے کہا کہ ہماری اس سارے معاملہ پر کوئی بدنیتی نہیں، استدعا ہے کہ بینچ تبدیلی کی درخواست کو زیرِ غور لائیں۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا اعتراض دو اور ججز پر بھی ہے۔
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ہماری درخواست کا متن آپ کے سامنے ہے، جائزہ لے لیں۔
جس کے بعد بینچ تبدیلی کی حکومتی درخواست پر اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل مکمل کرلئے۔
اٹارنی جنرل کے بعد درخواست گزار عابد زبیری کے وکیل شعیب شاہین نے اپنے دلائل شروع کئے۔
شعیب شاہین نے کہا کہ آڈیوز کو درست سمجھ کر کہہ دیا گیا کہ عدلیہ کی آزادی متاثر ہوئی، کمیشن کے قیام کے ٹی او آرز میں آڈیو ٹیپ کرنے والے کا ذکر نہیں، ساری آڈیوز پنجاب الیکشن سے متعلق سوموٹو کے بعد آئیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ آڈیو ریکارڈنگز کس نے کی؟
شعیب شاہین نے کہا کہ تمام آڈیوز ایک ہی ہیکر کے ذریعہ منظر عام پر لائی گئیں، اٹارنی جنرل جس فیصلے کا حوالہ دے رہے ہیں وہ تو اقلیتی رائے تھی۔
وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ اگر کسی پر اعتراض ہو تو بھی اس جج پر کیس سننے کی ممانعت نہیں، حکومت مدعی ہے اور خود ہی بینچ تشکیل دینا چاہتی ہے۔
سپریم کورٹ نے چیف جسٹس سمیت تین ججز پر اعتراض کرنے والی حکومتی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آڈیو لیکس کیس میں ہم نے تمام فریقین کو سن لیا ہے، ہم اس درخواست پر سوچ بچار کریں گے۔
بعد ازاں، سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس کمیشن کو کام سے روکنے کے حکم امتناع میں توسیع کردی۔
لارجر بنچ نے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے خلاف دائر وفاقی حکومت کی آئینی درخواستوں پر سماعت مکمل کرتے ہوئے ملتوی کردی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، صدر و سیکریٹری سپریم کورٹ بار اور ایڈووکیٹ حنیف راہی نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس کمیشن کیس کی آخری سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے پانچ رکنی لارجر بنچ پر اعتراض کردیا ہے ( جس پر آج دلائل سنے جانےکی توقع ہے)، ججز کے خلاف وفاق نے تحریری درخواست بھی دے دی ہے، رجسٹرار آفس وفاقی حکومت کی درخواست کو رجسٹرڈ کرے۔
سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آڈیو لیکس کمیشن کے جواب پر فریقین جواب جمع کرا سکتے ہیں۔
گزشتہ کچھ عرصے کے دوران کئی عدلیہ یا ججز سے منسوب آڈیوز سامنے آئی تھیں۔
اکیس مئی کو وفاقی حکومت نے ججز کی آڈیو لیکس کے معاملے پر تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کیا تھا، جس کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہیں، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نعیم اختر افغان اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق کمیشن کے ارکان میں شامل ہیں۔
پچیس مئی کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کی تشکیل کے خلاف دائر درخواست 26 مئی کو سماعت کے لیے مقرر کی تھی۔
چھبیس مئی کو سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس کمیشن کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیے گئے کمیشن کا نوٹی فکیشن معطل کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کردیے تھے، جبکہ 30 مئی کو وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کمیشن کی تشکیل کے خلاف درخواست پر سماعت کرنے والے بینچ پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے نیا بینچ تشکیل کرنے کی درخواست دائر کردی تھی۔