Aaj News

پیر, نومبر 25, 2024  
22 Jumada Al-Awwal 1446  
Live
Politics April 4 2023

پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے سکتی ہے، فاروق ایچ نائیک

ججز کے خلاف ریفرنس سے متعلق مشاورت کا عمل جاری ہے، محسن رانجھا
شائع 04 اپريل 2023 11:07pm
رہنما پیپلز پارٹی فاروق ایچ نائیک۔ فوٹو — فائل
رہنما پیپلز پارٹی فاروق ایچ نائیک۔ فوٹو — فائل

رہنما پیپلز پارٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو کالعدم بھی قرار دے سکتی ہے۔

آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ الیکشن التواء کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ تقسیم ہو چکا تھا، عدالت نے نے خود 90 دن کو آگے کیا۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور صدر مملکت سے کہا کہ آپ وقت بڑھا سکتے ہیں لیکن انتخابات کے لئے خود 14 مئی کی تاریخ دے کر 90 دن کی شق کو موڈیفائی کردیا، یہ یہ سپریم کورٹ نہیں کرسکتی تھی۔

پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اپنی مرضی چلا کر خود 90 دن سے آگے کردیا، اگر آئین دیکھیں تو یہ 90 دن سے آگے نہیں جانا چاہئے تھا، یہ ایک انتہائی متنازع فیصلہ ہے، البتہ پارلیمنٹ اس فیصلے کو کالعدم بھی قرار دے سکتی ہے۔

ججز کے خلاف ریفرنس سے متعلق مشاورت کا عمل جاری ہے، محسن رانجھا

پروگرام میں بات کرتے ہوئے ن لیگ محسن شاہنواز رانجھا کا کہنا تھا کہ ججز کے خلاف ریفرنس سے متعلق مشاورت کا عمل جاری ہے، مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کونسےآپشنز حکومت کے پاس موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہمیں تحفظات ہیں، قانون سازی کا عمل سب کےسامنے ہے، عدالت عالیہ نے سیکرٹری دفاع کی رپورٹ دیکھے بغیر کیس کا فیصلہ سنا دیا۔

عدالت آئین کی تشریح کردے تو عدالتی فیصلہ آئین بن جاتا ہے، علی ظفر

اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف بیریسٹر علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ آئین کے مطابق ہے، الیکشن کمیشن نے ایک آرڈر پاس کیا اور شیڈول بھی جاری کیا تھا۔

علی ظفر نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 184 کی طاقت کو اپیل میں صرف آئین کے ذریعے ہی بدلہ جاسکتا ہے، عدالت آئین کی تشریح کردے تو عدالتی فیصلہ آئین بن جاتا ہے، لہٰذا اس فیصلے کو پارلیمنٹ کالعدم قرار نہیں دے سکتی۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ یصلے کے بارے میں کچھ بھی کریں، عملی طور پر ماننا پڑے گا، آئین کہتا ہے کہ سپریم کورٹ کا حکم سب پر لازم ہے، کوئی پبلک آفس ہولڈر عدالتی فیصلے سے انکار نہیں کرسکتا۔

چیف جسٹس سمیت سپریم کورٹ کے تین ججز پر ریفرنس دائر کرنے سے متعلق علی ظفر نے کہا کہ ریفرنس فائل کرنے کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں، فیصلے پسند نہ آنے پر ریفرنس فائل نہیں کیا جا سکتا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے پر پی ٹی آئی کا یومِ تشکر منانے کا اعلان

اکتوبر میں بھی ہم نہیں بلکہ حکومتی جماعتیں کمزور ہوں گی، پی ٹی آئی چیئرمین
شائع 04 اپريل 2023 10:11pm
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان۔ فوٹو — اسکرین گریب
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان۔ فوٹو — اسکرین گریب

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے سپریم کورٹ کے پنجاب میں الیکشن کرانے کے حکم پر کل یومِ تشکر منانے کا اعلان کردیا۔

ویڈیو لنک کے ذریعے کارکنان سے خطاب میں عمران خان نے یوم تشکر منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، سپریم کورٹ کی فوج عوام ہے، لہٰذا کل ہم نماز عشاء کے بعد جشن منائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی دو حکومتیں ختم کیں، جو عدالت شریفوں کے خلاف فیصلہ کرنے جاتی ہے یہ ان کے خلاف مہم چلاتے ہیں، ان لوگوں نے مخالفین کی جہازوں سے تصاویر پھینکی۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہمیں خوف تھا کہ یہ بینچ کو تقسیم کریں گے، آج کا فیصلہ آئین کی جیت ہے، ہمارا روڈ میپ اب الیکشن کا ہے، البتہ ہم نے سنا حکومت فیصلہ نہیں مانے گی جوکہ ایک نئی چیز ہے۔

الیکشن التواء کیس کے فیصلے پر سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ ہم پر الزام لگاتے ہیں ہم اداروں کے خلاف ہیں لیکن یہ کھل کر ججز اور ان کی فیملیز پر حملے کر رہے ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کی قوم حفاظت کرتی ہے، لہٰذا اس فیصلے کی حفاظت کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

عمران خان نے کہا کہ قوم تب آزاد ہوتی ہے جب انصاف کا نظام ان کی حفاظت کرے، یہ نہیں ہو سکتا کہ کمزور کے لیے ایک اور طاقتور کے لیے دوسرا قانون ہو، آئین کہتا کہ الیکشن 90 دن میں ہوں جب کہ اکتوبر میں بھی ہم نہیں بلکہ حکومتی جماعتیں کمزور ہوں گی۔

زلمے خلیل زاد نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا مطالبہ کر دیا

ملک کو بچانا ہے تو عدالتی حکم پر عمل درآمد ضروری ہے، زلمے خلیل زاد
شائع 04 اپريل 2023 09:39pm
سابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد۔ فوٹو — فائل
سابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد۔ فوٹو — فائل

سپریم کورٹ کے پنجاب میں الیکشن کرانے کے حکم پر زلمی خلیل زاد کا بیان سامنے آگیا۔

افغانستان کے لیے سابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد ایک بار پھر بظاہر حکومت کے خلاف بول پڑے ہیں، اور اس بار انہوں نے پنجاب میں الیکشن کرانے کے حکم پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔

زلمے خلیل زاد نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں لکھا کہ اب جب کہ سپریم کورٹ نے مئی 14 کو انتخابات کرانے فیصلہ سنا دیا، سپریم کورٹ کےحکم پر عمل درآمد بہت ضروری ہے، لہٰذا ملک کو بچانا ہے تو عدالتی حکم پر عمل درآمد ضروری ہے۔

اس سے قبل سابق امریکی نمائندہ خصوصی نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو عمران خان کے خلاف بیان پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا جب کہ وزیراعظم شہباز شریف کو مشورہ بھی دیا تھا۔

گزشتہ دنوں زلمے خلیل نے بیانات کے ایک سلسلے میں عمران خان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں الیکشن جلد کرا دئیے جائیں، اس پر پاکستانی دفتر خارجہ نے بھی احتجاج کیا تھا۔

چند روز قبل زلمے خلیل کا عمران خان کی حمایت میں کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کے اشارے مل رہے ہیں، عمران خان کے خلاف کارروائی ہوئی تو دنیا پاکستان کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لے گی۔

ایک آدمی نے کبھی اسٹیبلشمنٹ کوایسے نہیں ڈرایا جتنا وہ آج ڈرے ہوئے ہیں، عمران خان

چیئرمین پی ٹی آئی کا امریکا کے ٹائمز میگزین کو انٹرویو
اپ ڈیٹ 04 اپريل 2023 03:08pm
تصویر: روئٹرز
تصویر: روئٹرز

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہناہے، ’ ایک آدمی نے کبھی اسٹیبلشمنٹ کوایسے نہیں ڈرایا جتنا وہ آج ڈرے ہوئے ہیں’۔

امریکا کے ٹائمز میگزین کو دیے گئے تازہ تریم انٹرویو میں عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمے سے لے کر موجود معاشی صورتحال اور انتخابات کے بعد دوبارہ حکومت میں آنے کے حوالے سے اپنی منصوبہ بندی سے متعلق بات چیت کی۔

عمران خان نے کہا کہ ایک آدمی نے کبھی اسٹیبلشمنٹ کو ایسے نہیں ڈرایا جتنا وہ آج ڈرے ہوئے ہیں۔ اسٹیبلمشنٹ پریشان ہے کہ مجھے باہر کیسے رکھا جائے کیونکہ لوگ مجھے واپس لانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں بے بس تھا، اگر سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ کرپشن کو بڑا مسئلہ سمجھتے تو آج حالات مختلف ہوتے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے مطابق پاکستان کی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے اور ہم تاریخ کے بدترین معاشی بحران کا سامنا کررہے ہیں، پاکستان میں سیاسی استحکام انتخابات کے ذریعے آئے گا اور معاشی بحالی کا سفر بھی یہیں سے ہی شروع ہوتا ہے۔

خود کو وزارت عظمیٰ کے منصب سے ہٹائے جانے کا ذکر کرنے والے عمران خان نے کہا کہ دوبارہ حکومت میں آئے تو پاکستان کو دوبارہ پٹری پر لائیں گے، اس حوالے سے کی جانے والی منصوبہ بندی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ فوج کے بجائے طاقت کا منبع سیاسی ادارے ہوں اور یہ بات یقینی بنانے کیلئےنئے سماجی معاہدے کی ضرورت ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ جنہوں نے مجھے مارنے کی کوشش کی وہ اب بھی اقتدارمیں بیٹھےاور گھبرائے ہوئے ہیں کہ میں واپس آیا تو ان کا احتساب ہوگا۔ اسی لیے وہ زیادہ خطرناک ہیں۔

صرف انصاف نہیں، انصاف ہوتا نظربھی آنا چاہیئے، رانا ثناء

'پورے ملک میں انتخابات ایک ہی وقت میں ہونا چاہئیں'
شائع 04 اپريل 2023 12:28pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء نے توقع ظاہر کی ہے کہ عدالت عظمیٰ ملک کوسیاسی بحران سےنکالےگی ، انہوں نے کہا کہ عدالتی بحران کی بنیاد بھی فتنہ وفسادپرمبنی سیاست ہی ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ آج پنجاب اور خیبرپختونخوا الیکشن التوا کیس کا فیصلہ سنانے جارہا ہے، فیصلے سے قبل میڈیا سے گفتگو میں رانا ثناء نے کہا کہ 3رکنی بینچ سےمتعلق وزیراعظم نےایوان میں اپنامؤقف پیش کیا،حکومت بینچ سےمتعلق اپنےمؤقف پر قائم ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنانے والے رانا ثناء نے کہا کہ ایک فتنےنے بڑی محنت سےسیاسی انتشارپیداکیا ہے، سیاسی عدم استحکام سےمعاشی انتشار پیدا ہوا اور عدالتی بحران کی بنیاد بھی فتنہ وفسادپرمبنی سیاست ہی ہے۔

رانا ثناء نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے کبھی لانگ مارچ، کبھی احتجاج اور کبھی اسمبلیوں کی تحلیل کی جاتی ہے، اس معاملےکا فیصلہ فل کورٹ بینچ کے ذریعے ہونا چاہئیے۔

انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں انتخابات ایک ہی دن ہونےچاہئیں اور یہ الیکشن آئین میں دی گئی اسکیم کےتحت ہوں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے آج سنائے جانے والے فیصلے کے تناظرمیں عمران خان نے کہا کہ صرف انصاف نہیں،انصاف ہوتانظربھی آناچاہئیے۔ 3رکنی بینچ کا فیصلہ تنازعات میں اضافہ کرےگا۔

وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ یہ تحت لاہور کی لڑائی نہیں ہے، کہا گیا تھا کہ بینچ تمام صوبوں سےہونا چاہئے۔

آج ریاست کی جمہوری زندگی یا غیرآئینی موت کا فیصلہ ہوگا، شیخ رشید

رجسٹرار کو ہٹانا بینچ بنانا سوموٹو لینا چیف جسٹس کا آئینی حق ہے، شیخ رشید
شائع 04 اپريل 2023 11:56am

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ رجسٹرار کو ہٹانا بینچ بنانا سوموٹو لینا چیف جسٹس کا آئینی حق ہے، آج ریاست کی جمہوری زندگی یا غیرآئینی موت کا فیصلہ ہوگا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں شیخ رشید نے کہا کہ اگر ملک میں آئین اور قانون کی حکومت نہ ہوئی اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہ ہوا تو ریاست میں بغاوت کے مترادف ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ریاست عوام کا نام ہے اور ساری عوام اور سارے ادارے سپریم کورٹ کے تابع ہیں، آج سپریم کورٹ کے فیصلے میں ریاست کی جمہوری زندگی یا غیر آئینی موت کا فیصلہ ہو گا۔

اپنے ٹویٹ میں شیخ رشید نے مزید کہا کہ ایک سال میں غریب آٹے کی موت کی لائن میں لگا ہے یا آئی ایم ایف کی شرائط پر گھٹنے کے بل لیٹا ہے۔

سابق وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کہتا ہے 3 ججز کے فیصلے سے ڈالر 500 روپے ہوجائے گا، بلاول کہتا ہے ایمرجنسی یا مارشل لاء لگ سکتا ہے، شہبازشریف کہتا ہے 3 ججوں کا فیصلہ منظور نہیں پھر شہباز شریف توہین عدالت کے ریڈار میں آئے گا اور گھر جائے گا۔

اپنے ٹویٹ میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے مزید کہا کہ رجسٹرار کو ہٹانا بینچ بنانا سوموٹو لینا چیف جسٹس کا آئینی حق ہے۔ ایک طرف ججز کے بائیکاٹ کا اعلامیہ جاری کرتے ہیں دوسری طرف عدالت میں دلائل دینے کی بھیک مانگتے ہیں۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ قوم پہلے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے، سڑکوں پر آگئی تو ہر چیز بکھر جائے گی، شریفوں زرداریوں کا قبضہ مافیا عوام کے انتقام کے لئے تیار رہے۔

عمران خان کی حفاظت کیلئے زمان پارک ، بنی گالا میں اسلحہ پکڑنے کا آپریشن جاری ، صحافی

ایجنسیوں کا کارروائی کاحکم دے دیا گیا، صحافی کا دعویٰ
شائع 04 اپريل 2023 11:25am
تصویر: اے ایف پی
تصویر: اے ایف پی

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور پارٹی رہنماؤں کی جانب سے بھی ان کی جان کو لاحق خطرے کے خدشات سے متعلق بیانات سامنے آتے رہتے ہیں، اب سینیئرصحافی کی جانب سے بہت بڑا دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمران خان پرحملے کیلئے بلٹ پروٖف شیٹ کو بھی کراس کرنے والی گولیاں اور دو ملزمان پاکستان لائے گئے ہیں ۔ صحافی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ایجنسیوں کو اس حوالے سے کارروائی کا حکم دے دیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں شریک صحافی چوہدری غلام حسین کے دو ویڈیو کلپس شیئرکرتے ہوئے لکھا کہ، ’یہ ایک تشویش ناک خبر ہے کہ چئیرمین عمران خان پر حملے کے لیے خصوصی طور پر اسلحہ اسمگل کیا گیا جو کہ بلٹ پروف شیٹ کو بھی کراس کر سکتا ہے‘۔

زرتاج گل نے اپنی ٹویٹ میں مزید لکھا کہ راناء ثناء اللہ اس (وزیرآباد ) حملے کی ناکامی کے بعد بھی دھمکیاں دیتارہا جبکہ ایسی گولی کا حوالہ مریم صفدر بھی دے چکی ہیں۔

چوہدری غلام حسین ویڈیو کلپ کے آغازمیں عمران خان کا نام لیے بغیردعویٰ کررہے ہیں کہ ، ’ایک سابق وزیراعظم اور سیاسی پارٹی کے سربراہ جن پروزیرآباد میں حملہ ہوا۔ اس حوالے سے امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے نہایت معتبرذرائع سے خبرآئی ہے کہ پاکستان میں ایسی گولیاں جو بلٹ پروف گاڑیوں کے اندربھی مار کرسکتی ہیں اور جس پرحملہ کرنا ہواسے تارگٹ کرسکتی ہیں، 2 ماہرین اور کیلبرآف بلٹس آئی ہیں‘۔

ساتھ ہی چوہدری غلام حسین واضح کرتے ہیں کہ ریاست اور اہم ایجنسیوں نےصدر عارف علوی، اسدعمر، عمران خان اور ملک سے باہر جہاں سے ان کو معلومات آرہی ہیں، ان کے کہنے پر بہت بڑے پیمانے پر ٹیمیں بنادی ہیں جو زمان پارک، بنی گالہ کا، ملازمین اور آنے جانے والوں کاتین چار ٹیمیں محاصرہ کررہی ہیں تا کہ کسی طرح یہ ملزم بھی پکڑے جائیں اور اسلحہ برآمد ہو۔

صحافی نے دعویٰ کیا کہ امریکا نے بھی اس حوالے سے تشویش ظاہرکی ہے کہ اس طرح کا حملہ ناقابل قبول ہے اور ملزمان تک رسائی حاصل کرکے اسلحہ برآمد کیا جائے جو عمران خان پر حملے کیلئے منگوایا ہے اور ملزمان کو ان کے انجام تک پہنچایا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ خوش قسمتی کی بات ہے کہ ہمارے ’پنڈی کے سربراہ‘ نے ذاتی دلچسپی لیکر اپنی ایجنسیوں کو حکم دے دیا ہے کہ یہ ملزمان ہرحالت میں ہمیں چاہئیں۔

میزبان کی جانب سے پوچھا گیا کہ یہ پلاٹ کس طرح بنایا گیا اور عملدرآمد کیلئے کیا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا، ساتھ ہی انہوں نے بنی گالہ کے چند ملازمین کی جانب سے ماضی میں عمران خان کو زہر دینے کی کوششوں جیسی اطلاعات کا حوال دیا ۔

جواب میں چوہدری غلام حسین نے مزید کہا کہ ، ’ایک دو نام انہوں نے دیے ہیں لیکن وہ نوکری چھوڑ چکے ہیں، کوئی یونس تھا ، یوسف تھا ، اس کی تفصیلات میں جانا مناسب نہیں ہے کیونکہ وہ جال انہوں نے پھیلایا ہے، ایک اشارہ دے سکتاہوں کہ ماجرے سے کوئی تھوڑی دور جگہ ہے، وہاں نصیرپرویہ عدالت میں پیش ہوا اور اسے مار دیا گیا، وہ امریکا میں 14 سال رہا اور اس نے 11 قتل کیے ہوئے تھے‘۔

صحافی نے دعویٰ کیا کہ مارت جانے والے نصیر پرویہ نامی شخص سے پہلے کی جانے والی تفتیش میں 5 بلٹ پروف گاڑیوں کو ہٹ کرنے والی گولیاں نکلی تھیں۔

واضح رہے کہ ایک روز قبل جنوبی پنجاب میں اسلحہ برآمد کیا گیا جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ علی امین گنڈا پور یہ ہتھیارزمان پارک بھجوا رہے تھے۔

عمران خان کی ضرورت سے زیادہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں آرہی ہیں، جج

تھانہ سنگجانی مقدمے میں عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر
شائع 04 اپريل 2023 10:14am

اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں عمران خان کے خلاف تھانہ سنگجانی مقدمے میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تو جج نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کی ضرورت سے زیادہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں آرہی ہیں۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جوادعباس نے الیکشن کمیشن فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے پر عمران خان کے خلاف تھانہ سنگجانی میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمے کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج: عمران خان، اسد عمر سمیت 100 کارکنان پر مقدمہ درج

عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھہ اور پراسیکیوٹر عدنان علی عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی۔

جج نے ریمارکس دیے کہ بہت زیادہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں آگئی ہیں، ایک کے بعد ایک آرہی ہیں، ضرورت سے زیادہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں عمران خان کی آرہی ہیں۔

مزید پڑھیں: عدالت سے پہلے تو ٹی وی پر آپ کے دلائل چل جاتے ہیں، جج کا عمران خان کے وکیل سے مکالمہ

عمران خان کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ 6 اپریل کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہے۔

جس پر جج راجہ جواد عباس نے ریمارکس دیے کہ تو پھر 6 اپریل کو اس عدالت میں بھی عمران خان کی درخواستِ ضمانت پر سماعت رکھ لیں؟ اپنے کیریئر میں آج تک میں نے ایسی عدالت نہیں چلائی جیسے آپ کی وجہ سے چلانی پڑھی۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے تھانہ سنگجانی مقدمے میں شامل دہشت گردی کی دفعات کو چیلنج کردیا

جج نے مزید ریمارکس دیے کہ آج عدالت واقعی عدالت لگ رہی ہے کیونکہ غیر متعلقہ لوگ عدالت میں موجود نہیں، میری عدالت میں 700 ملزمان کے کیس کی سماعت بھی ہو چکی، آئندہ عدالت میں صرف متعلقہ افراد کو آنے کی اجازت دی جائے گی۔

بعدازاں انسدادِ دہشت گردی عدالت نے کیس کی سماعت میں آدھے گھنٹے کا وقفہ کردیا۔

یاد رہے کہ 22 اکتوبر کو سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تھانہ سنگجانی میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی نااہلی کے خلاف احتجاج کرنے پر سابق وزیر اعظم، اسد عمر اور علی نواز سمیت 100 سے زائد کارکنان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

عمران خان کی عدالت طلبی کے بعد 3 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور

عدالت نے عمران خان کو 11 بجے پیش ہونے کا حکم دیا تھا
اپ ڈیٹ 04 اپريل 2023 11:59am
فوٹو۔۔۔۔۔۔ اے ایف پی
فوٹو۔۔۔۔۔۔ اے ایف پی

انسددا دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان عدالت میں پیش ہوگئے جہاں ان کی 3 مقدمات میں 13 اپریل تک عبوری ضمانت میں توسیع کردی گئی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر کی رخصت کے باعث عمران خان کی 3 مقدمات میں عبوری درخواست ضمانت پر عبہر گل خان نے بطور ڈیوٹی جج سماعت کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سخت سیکیورٹی میں عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

عمران خان کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ، احاطہ عدالت میں اینٹی رائٹ فورس کے اہلکار تعینات کیے گئے جبکہ پولیس کی اضافی نفری بھی اے ٹی سی کے باہر تعینات تھی۔

عدالت نے عمران خان کی 3 مقدمات میں 13 اپریل تک عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔ جس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی انسداد دہشت گردی عدالت لاہور سے روانہ ہوگئے۔

وکیل نے ڈیوٹی جج عبہر گل کے روبرو عدالت کو بتایا کہ عمران خان شامل تفتیش ہو گئے ہیں، کچھ سوالات کے جوابات انہوں نے دیے ہیں۔

اس سے قبل صبح لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے جلاؤ گھیراؤ، پولیس پر تشدد اور ظل شاہ قتل کیس کے مقدمے میں عمران خان کی حاضری معافی کی درخواست مسترد کی تھی۔

عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ عمران خان 11 بجے تک پیش ہوں ورنہ قانون کے مطابق فیصلہ ہو گا۔

انسداددہشت گردی کی عدالت کے جج عبہر گل نے کہا کہ جو عدالت میں آئے گا اسے ریلیف ملے گا، عمران خان کے ضمانتی مچلکے بھی جمع نہیں ہوئے۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کے ضمانتی مچلکے جمع کرا دیتے ہیں۔

عدالت نے سماعت 11 بجے تک ملتوی کر دی تھی۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت ایک روز کی حاضری معافی کی درخواست منظور کرے۔

عمران خان کی 3 مقدمات میں حاضری معافی کی درخواست

اس سے قبل انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں عمران خان نے اپنے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کے ذریعے 3 مقدمات میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عمران خان لاہور میں ہیں، سیکیورٹی خطرات کے باعث پیش نہیں ہوسکتے، عدالت ایک روز کی حاضری معافی کی درخواست منظور کرے۔

عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں 11 بجے تک پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

جلاؤ گھیراؤ کیس: فواد چوہدری اور حماد اظہر کی عبوری ضمانت خارج

دوسری جانب لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں جلاؤ گھیراؤ، پولیس پر تشدد اور کارسرکار میں مداخلت کے کیس کی سماعت ہوئی۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری اور حماد اظہر عبوری ضمانت میں عدالت پیش نہیں ہوئے۔

عدالت نے عدم پیروی پر فواد چوہدری اور حماد اظہر کی عبوری ضمانت خارج کردی۔

الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم، پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم

آئین و قانون الیکشن کمیشن کو تاریخ میں توسیع کی اجازت نہیں دیتا، فیصلہ
اپ ڈیٹ 04 اپريل 2023 03:34pm
سپریم کورٹ آف پاکستان
سپریم کورٹ آف پاکستان

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے التوا کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سپریم کورٹ نے پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم دے دیا۔

پنجاب اور خیبر پختون خوا میں الیکشن مؤخر ہونے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ کالعدم قراردے دیا ہے۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے قرآن پاک کی آیات سے فیصلے کا آغاز کیا، اور فیصلہ سنایا کہ الیکشن کمیشن کےغیر قانونی فیصلے سے13روز ضائع ہوئے، آئین و قانون الیکشن کمیشن کو تاریخ میں توسیع کی اجازت نہیں دیتا۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو 30 اپریل کو انتخابات کرانے کا شیڈول بحال کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے پنجاب میں الیکشن کا شیڈول بھی دے دیا

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں پنجاب انتخابات کا شیڈول بھی دیا ہے اور حکم دیا ہے کہ 14 مئی کو پنجاب اسمبلی کے انتخابات کرائے جائیں، ریٹرنگ افسران 10 اپریل کو امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کریں، حتمی فہرست 19 اپریل تک جاری کیے جائیں، انتخابی نشانات 20 اپریل کو جاری کریں اور 14 مٸی کو پنجاب اسمبلی کے الیکشن کی پولنگ کرائی جائے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں حکم دیا ہے کہ انتخابات کا شفاف اور غیر جانبدار انعقاد کرایا جائے، پہلے مرحلے میں پنجاب میں الیکشن کیلٸے فنڈز فراہم کٸے جائیں، نگراں حکومت، آٸی جی، سیکیورٹی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

فیصلے میں وفاقی حکومت کو حکم دیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کو 10 اپریل تک21 ارب روپے جاری کرے اور الیکشن کیلٸے ہرممکن سہولیات فراہم کرے، فنڈزجمع نہ کرانے پرعدالت مناسب حکم جاری کرے گی، پنجاب میں اضافی سیکیورٹی کیلٸے اقدامات اٹھائے جائیں، عدالتی حکم پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

عدالتی فیصلے میں یہ بھی بتایا گیا کہ عدالت میں دیگر معاملات کو بھی اٹھایا گیا، عدالتی کاروواٸی چلانے سے 2 ججز نے معذرت کی، یکم مارچ کے حکم کی جانب بھی توجہ مبذول کرائی گئی، اختلافی نوٹ کی تفصیلات پر بھی توجہ مبذول کرائی گئی، فیصلہ 4،3 کا ہونے کی دلیل خلاف قانون ہے، اور جسٹس فائز فیصلے کا کسی زیرالتوا مقدمہ پر اطلاق نہیں ہوتا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گورنر خیبرپختونخوا کے وکیل کیس سے الگ ہو گٸے ہیں، خیبرپختونخوا کے الیکشن سے متعلق دوبارہ رجوع کیا جائے، اور خیبر پختونخوا کیلئے فنڈز کی کمی ہو تو عدالت سے رجوع کیا جائے۔

فیصلے پر پی ٹی آئی کے وکلا اور رہنماوں کی پریس کانفرنس

سپریم کورٹ کے حکم کے بعد تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ آج سپریم کورٹ نے پنجاب الیکشن سے متعلق فیصلہ سنادیا، عدالت نے آئینی فیصلہ سنایا ہے، آج پھر آئین کی بالادستی ثابت ہوگئی ہے۔

بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا اکتوبر میں الیکشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا، اور انتخابات اب 14مئی کو ہوں گے، میری نظرمیں اس سے واضح فیصلہ نہیں ہوسکتا۔

وکیل پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن سے تعاون نگراں حکومت کی ذمہ داری ہے، عدالتی حکم کی نافرمانی کی گئی توعدالت ایکشن لے گی، الیکشن کمیشن کو سیکیورٹی سمیت دیگرسہولتیں فراہم کی جائیں گی۔

رہنما پی ٹی آئی فیصل چوہدری

پی ٹی آئی رہنما اور وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ جسٹس منیب کی جانب سے نظریہ ضرورت کو دفن کر دیا گیا، معزز ججز کا فیصلہ تاریخ میں لکھا جائے گا۔

فیصل چوہدری نے کہا کہ آج لیگی جتھے سپریم کورٹ پر حملہ آور ہوئے جو قابل مذمت ہے، عدالتیں ہماری ریڈ لائن ہیں، جس نے اسے کراس کیا اس سے سختی سے نمٹیں گے، ہم آئین اور قانون کے مطابق انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں، ہم کسی بھی غیر آئینی و غیرقانونی اقدام کا ساتھ نہیں دیں گے، الیکشن کمیشن کو انتخابات کیلئے فنڈز دیئے جائیں۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے مزید کہا کہ بلاول نے اپنے نانا اور والدہ کے ساتھ غداری کی ہے، عدالتی حکم نہ ماننے پر یوسف رضا گیلانی کو گھر بھیجا گیا تھا، آج والا فیصلہ نہ ماننے والوں کو بھی گھر بھیجا جائے گا۔

فیصلے سے قبل سپریم کورٹ کا منظر

اس سے قبل چیف جسٹس کی بینچ میں شامل دیگر ججز ساتھ مشاورت مکمل ہوئی، اور کمرہ عدالت نمبر ایک میں 3 کرسیاں لگا ٸی گئیں، جب کہ عدالتی عملہ کورٹ روم میں موجود ہے۔

کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار واقعے کے پیش نظر سپریم کورٹ کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے، پولیس، ایف سی اور رینجرز کی بھاری نفری عدالت کے باہر تعینات رہی۔

دوسری جانب وکلا کے ساتھ لیگی کارکنان کی بھی بڑی تعداد سپریم کورٹ کے باہر موجود رہے، جب کہ وکلا کی بڑی تعداد نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور شدید نعرے بازی کا سلسلہ جاری رہا۔

وکلا کی بڑی تعداد کی آمد اور سیکیورٹی کے سخت انتظامات کے باعث وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بھی مشکلات کا شکار ہوئے اور انہیں سپریم کورٹ کے داخلی راستے پر روک لیا گیا، تاہم اعظم نذیر تارڑ کے ساتھ موجود افراد نے سیکیورٹی اہلکار کو بتایا کہ یہ وزیر قانون ہیں، جس پر انہیں سپریم کورٹ جانے کی اجازت ملی۔

پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ کب محفوظ ہوا

پی ٹی آئی کی درخواست پر پنجاب اورخیبرپختونخوا انتخابات میں تاخیر سے متعلق اس مقدمے کا فیصلہ 6 سماعتوں کے بعد گزشتہ روز محفوظ کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس سمیت انتخابات کیس بنچ کے تینوں ارکان نے آج بینچز میں معمول کے مقدمات کی سماعتیں مکمل کیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر الگ الگ بینچز میں تھے، تینوں ججز معمول کے مقدمات کی سماعت مکمل ہونے کے بعد اپنے چیمبرز میں پہنچے۔

وزارت دفاع کی سربمہررپورٹ سپریم کورٹ میں جمع

ذرائع کے مطابق وزارت دفاع نے آج عدالتی حکم پر سپریم کورٹ میں تحریری مواد جمع کروا دیا ہے۔ یہ رپورٹ سربمہر لفافے میں جمع کروائی گئی ہے۔

رپورٹ میں انتخابات میں فورسز کی تعیناتی کے حوالے سے تفصیلات کے علاوہ سیکیورٹی کی عدم فراہمی کی وجوہات پرمبنی تفصیلات بھی شامل ہیں۔

گزشتہ روز کی سماعت

جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے گزشتہ روز کیس کی سماعت کی، اس دوران سپریم کورٹ میں انہی افراد کو داخلے کی اجازت تھی جن کے مقدمات زیر سماعت تھے۔

وفاقی حکومت نے انتخابات التوا کیس میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیارکیا تھا کہ یکم مارچ کا سپریم کورٹ کا فیصلہ اکثریت سے دیا گیا، تین رکنی بینچ متبادل کے طور پرتحریک انصاف کی درخواست پرسماعت نہ کرے۔

حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی درخواست مؤخر کی جائے، سپریم کورٹ کے جو ججز الیکشن کیس کو سن چکے ہیں، انھیں نکال کر باقی ججز پر مشتمل بینچ بنایا جائے، پہلے راؤنڈ میں دیا گیا الیکشن کا فیصلہ چار تین کی اکثریت سے دیا گیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن پہلے راؤنڈ میں کیس سننے سے انکار کرچکے ہیں، چیف جسٹس اور جسٹس منیب اختر فیصلہ دینے والے بینچ کا حصہ تھے، اس لیے وہ بھی اس کیس کو نہ سنیں۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ملک میں سیاسی مذاکرات نہیں ہو رہے، وفاقی حکومت نے ایسا کوئی مواد نہیں دیا جس پر الیکشن ملتوی ہوسکیں، حائل رکاوٹوں سے بھی آگاہ نہیں کیا گیا، الیکشن کا معاملہ آئین میں واضح ہے، حکومت اور فریقین نے درست معاونت نہیں کی، ماحول ٹھنڈا کرنے میں اٹارنی جنرل نے مدد نہیں کی، یہ ایشو پارلیمنٹ کوخود حل کرنا چاہیے تھا۔

سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے روسٹرم پرآکر کہا یکم مارچ کا فیصلہ چارتین کے تناسب سے ہے، فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے، الیکشن کمیشن کے پاس تاریخ آگے بڑھانے کا اختیار ہے، چیف جسٹس نے کہا فل کورٹ کو بعد میں دیکھ لیں گے استدعا مسترد نہیں کی، وفاقی حکومت انتخابات کرانے کی یقین دہانی کرائے تو کچھ سوچا جاسکتا ہے۔

عدالت نے دلائل مکمل ہونےکے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

چیف جسٹس نے اپنے آخری ریمارکس میں کہا کہ انتخابات کی راہ میں حائل رکاوٹوں سے بھی آگاہ نہیں کیا گیا، عدالت نے توازن قائم کرنا ہوتا ہے، حکومت اور دیگر فریقین کی درست معاونت نہیں ملی، اور حکومت نے الیکشن کرانے کی آمادگی ہی نہیں ظاہر کی۔ماضی میں عدالت اسمبلی کی تحلیل کالعدم قرار دے چکی ہے، ماضی میں حالات مختلف تھے، رکاوٹوں سے آگاہ کرنے کی ذمہ داری وفاقی حکومت کی تھی۔

انتخابات کیس میں کتنی سماعتیں ہوئیں؟

پنجاب اور خیبر پختونخوا انتخابات کیس میں سپریم کورٹ میں 6 سماعتیں ہوئیں، پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف آئینی درخواستیں دائر کی تھیں۔

پی ٹی وکیل علی ظفر اور الیکشن کمیشن کے وکیل عرفان قادر اور سجیل سواتی نے دلائل مکمل کیے جبکہ گزشتہ روز اٹارنی جنرل منصورعثمان اعوان، ایڈوکیٹ جنرلز پنجاب اور کے پی نے بھی دلائل دیے تھے۔

عدالت نے حکمران اتحاد پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور جے یو آئی وکلاء کو سنے سے انکار کردیا تھا۔

31 مارچ کا حکم نامہ

دوسری جانب 31 مارچ کی سماعت کے حکم نامے میں جسٹس جمال مندوخیل کی بینچ سے علیحدگی اور فل کورٹ بنانےکے حکومتی مطالبے کا ذکر ہی نہیں کیا گیا۔

سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں الیکشن کمیشن کی جانب سے عرفان قادر کا نام بطور وکیل بھی شامل نہیں کیا، مسلم لیگ ن کے وکیل اکرم شیخ اورپیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا نام بھی شامل نہیں کیا گیا۔

سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا

اکتیس مارچ کو انتخابات سے متعلق کیس کی ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ کا 4 رکنی بینچ بھی ٹوٹ گیا تھا، جس کے بعد چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے 3 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔

3 رکنی بینچ میں چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کے علاوہ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اخترشامل تھے۔

دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا تھا کہ کل اور آج 2 ججز نے سماعت سے معذرت کی، ججز کے آپس میں تعلق اچھے ہیں، اعتراف اور شائستہ گفتگو پہلے اور بعد میں بھی ہوئی۔

چیف جسٹس نے مزید کہا تھا کہ کچھ نقاط پر ہماری گفتگو ضروری ہے، سیاسی معاملات پر میڈیا اور پریس کانفرنسز سے تیل ڈالا گیا، عدالت نے سارے معاملے پر تحمل کا مظاہرہ کیا، کچھ لوگ چند ججز پر تنقید کررہے ہیں، ہم اس معاملے کو بھی دیکھیں گے۔

بعدازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت پیر ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی تھی۔

اس سے قبل پنجاب اور خیبر پختونخوا کے انتخابات میں التوا کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ 3 روز سے سماعت کررہا تھا۔

30 مارچ بروز جمعرات کو چوتھی سماعت پر 5 رکنی لارجر بینچ کے رکن جسٹس امین الدین بینچ سے الگ ہو گٸے تھے جس کے بعد سپریم کورٹ نے سماعت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

پانچوں سماعت پر جسٹس جمال مندوخیل نے بھی کیس سننے سے معذرت کرلی تھی۔

پی ٹی آئی درخواست کی سماعت کا بینچ اب تک 2 بار ٹوٹ چکا ہے، گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ کے بینچ نے اٹارنی جنرل کی فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کی تھی۔

حکومتی اتحاد کا عدالتی فیصلے کے بائیکاٹ کا اعلان

حکومتی اتحاد نے فل کورٹ نہ بنائے جانے کی صورت میں سپریم کورٹ ممکنہ فیصلے کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

یکم اپریل کو ہونے والے اجلاس کے بعد حکومتی اتحادی جماعتوں کے اعلامیے میں حکومتی اتحاد نے تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ چار رکنی اکثریتی فیصلے کو مانتے ہوئے موجودہ عدالتی کارروائی ختم کی جائے۔