Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
پاکستان اور بنگلہ دیش کی فوجی قیادت نے فوجی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دوطرفہ شراکت داری کو کسی بھی بیرونی مداخلت سے محفوظ رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان کے مطابق بنگلہ دیش کی مسلح افواج ڈویژن کے پرنسپل اسٹاف آفیسر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمرالحسن وفد کے ہمراہ پاکستان کے دورے پر ہیں۔
پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسرلیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمرالحسن نے وفد کے ہمراہ جی ایچ کیو کا دورہ کیا اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں خطے کی صورت حال پرتبادلہ خیال کیا گیا اور دوطرفہ تعاون بڑھانے پرغور کیا گیا جبکہ ملاقات میں دونوں جانب سے مضبوط دفاعی تعلقات کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
ملاقات میں دونوں برادرممالک کےدرمیان پائیدار شراکت داری بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے خطے میں امن واستحکام کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششوں کا اعادہ کیا اور کہا کہ دونوں ممالک باہمی تعاون کے ذریعےعلاقائی سلامتی میں تعاون جاری رکھیں۔
لیفٹیننٹ جنرل قمرالحسن نے پاک فوج کی غیرمعمولی پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی اور انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج کی بے پناہ قربانیوں کا اعتراف بھی کیا۔
اس سے قبل پاکستان کے دورے پر موجود بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل اسٹاف آفیسر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمر الحسن وفد کے ہمراہ جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کوارٹرز (جے ایس ایچ کیو) پہنچے، جہاں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا سے بنگلہ دیشی وفد نے تفصیلی ملاقات کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات کے دوران ہونے والی بات چیت میں باہمی اسٹریٹجک دلچسپی کے امور سمیت دوطرفہ دفاعی تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا گیا جبکہ دونوں جانب سے فوجی تعلقات کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زوردیا گیا۔
ملاقات کے دوران دونوں جانب سے باھمی شراکت داری کو کسی بھی بیرونی مداخلت سے محفوظ رکھنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا گیا۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا اور لیفٹیننٹ جنرل قمر الحسن نے علاقائی امن، سلامتی اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
اس موقع پر جنرل ساحر شمشاد مرزا کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک ایک محفوظ اور خوشحال مستقبل کے لیے مشترکہ وژن رکھتے ہیں اور مشترکہ وژن کی بنیاد مضبوط دفاعی تعاون ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل قمر الحسن نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا، لیفٹیننٹ جنرل قمر الحسن نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج کی قربانیوں کا بھی اعتراف کیا۔
برطانوی رکن پارلیمنٹ ٹیولپ صدیق، جو بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی بھانجی ہیں، کرپشن الزامات کے باعث سخت دباؤ کا سامنا کر رہی ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ وہ اور ان کا خاندان بنگلہ دیش کی حکومت کی طرف سے تحفے میں دی گئی لندن کی جائیدادوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹیولپ صدیق لندن میں ان جائیدادوں میں رہ رہی ہیں، جو مبینہ طور پر کرپشن سے حاصل کی گئی ہیں۔
محمد یونس نے ان جائیدادوں کی دھوکہ دہی اور غبن کے حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
سیاسی قیدیوں کیلئے جہنم، شیخ حسینہ کا پراسرار ’آئینہ گھر‘
ٹیولپ صدیق کا ردعمل
42 سالہ ٹیولپ صدیق، جو ہیمپسٹڈ اور ہائی گیٹ کی نمائندگی کرتی ہیں اور برطانیہ کی حکومت میں انسداد بدعنوانی کی وزیر ہیں، نے کہا ہے کہ انہوں نے ’کچھ غلط نہیں کیا۔‘ انہوں نے معاملے کی تحقیقات کے لیے خود کو آزاد مشیر کے حوالے کردیا۔
وزیر اعظم کیر اسٹارمر نے ٹیولپ صدیق پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے ’مناسب طریقے سے کام کیا ہے۔‘ تاہم، قدامت پسند رہنما کیمی بیڈینوچ نے ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے ’اپنے ذاتی دوست کو بدعنوانی کے الزامات کے باوجود عہدے پر تعینات کیا ہے۔‘
حتمی فیصلہ؟
برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ الزامات کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور حکام کو آزادانہ طور پر انکوائری کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ اس دوران ٹیولپ صدیق اپنے عہدے پر برقرار رہیں گی۔
حسینہ واجد کے بعد خالدہ ضیا نے بھی بنگلہ دیش چھوڑ دیا، قطری ایئر ایمبولینس پر روانگی
یہ معاملہ نہ صرف برطانیہ بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی توجہ کا مرکز بن گیا ہے، کیونکہ اس کا تعلق بنگلہ دیش کی سابق حکومت اور شیخ حسینہ سے جڑا ہوا ہے-
بنگلا دیش کرکٹ ٹیم کو چیمپئنز ٹرافی سے قبل بڑا دھچکا پہنچا ہے، اس کے اسٹار آل راؤنڈر شکیب الحسن بولنگ ٹیسٹ پاس کرنے میں ایک بار پھر ناکام ہوگئے۔
شکیب الحسن پر انٹرنیشنل کرکٹ میں بولنگ پر عائد پابندی برقرار رہےگی، شکیب الحسن نے 21 دسمبر کو چنئی میں اپنا دوسرا بولنگ ٹیسٹ دیا تھا۔
اس سے قبل انگلینڈ کے لفبورویونیورسٹی میں بھی دیے گئے بولنگ ٹیسٹ میں بھی شکیب الحسن ناکام رہے تھے جبکہ بنگلا دیش کرکٹ بورڈ نے شکیب الحسن کے ٹیسٹ میں فیل ہونےکی تصدیق کردی ہے۔
بنگلا دیش کرکٹ بورڈ کا کہنا ہےکہ شکیب الحسن ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ میں بطور بیٹر کھیلنے کے اہل رہیں گے۔
پاکستان نے چیمپئینز ٹرافی کیلئے ابتدائی اسکواڈ کے نام جمع کرادیے
بنگلادیشی میڈیا رپورٹس کے مطابق بولنگ ٹیسٹ میں ناکامی کے بعد چیمپئنز ٹرافی کے لیے شکیب الحسن کی اسکواڈ میں شمولیت مشکل ہے۔ تمیم اقبال کی ریٹائرمنٹ کے بعد بنگلا دیش کا دونوں سینئر کھلاڑیوں کے بغیر چیمپئنز ٹرافی کا اسکواڈ تیار کرنے کا امکان ہے۔
رپورٹس کے مطابق تیسرے بولنگ ٹیسٹ میں کامیابی کی صورت میں شکیب کی اسکواڈ میں شمولیت ممکن ہوسکتی ہے۔
بھارت نے بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے ویزے میں توسیع کردی ہے، دوسری جانب بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ پاسپورٹ منسوخ کر دیا ہے۔
بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے حسینہ واجد کے وارنٹ جاری کئے، جس کے فوراً بعد بھارت نے سزا کے ڈر سے حسینہ واجد کے ویزہ میں توسیع کر دی۔
بنگلہ دیش عبوری حکومت کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ منسوخی کے بعد ویزے کا معاملہ ختم ہو گیا ہے۔
امریکا کا روسی انرجی سیکٹر کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے کا اعلان
خیال رہے کہ 1971 سے لے کر شیخ حسینہ کی حکومت تک بھارتی مداخلت جاری رہی ہے، بھارت فرار ہونے کے بعد حسینہ واجد کی سیاست کا مکمل دور اختتام پذیر ہوچکا ہے۔
شیخ حسینہ پر قتل، کرپشن اور متعدد بدعنوانی کے 31 مقدمات ہیں، ان مقدمات میں قتل کے 26 جبکہ نسل کشی کے چار مقدمات شامل ہیں۔
عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ہش منی کیس میں مجرم قرار دے دیا
شیخ حسینہ کی غداری اور مسلم دشمنی کی واضح مثالیں موجود ہیں، انہوں نے جماعت اسلامی کے متعدد رہنماؤں کو مقدمات میں پھانسیاں دیں۔
شیخ حسینہ نے اپنی ہی عوام پر ظلم کا بازار گرم کر رکھا تھا۔
بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل نے سابق وزیراعظم حسینہ واجد اور 11 دیگر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بنگلہ دیش کے چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے منگل کو کہا کہ اس بار جبری گمشدگیوں کے مبینہ کردار کے حوالے سے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔
اس سے قبل بھی حکومت کی جانب سے 77 سالہ حسینہ واجد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جا چکے ہیں، جن میں ان پر انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات لگائے گئے تھے۔
سیاسی قیدیوں کیلئے جہنم، شیخ حسینہ کا پراسرار ’آئینہ گھر‘
انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل کے مقامی چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام کا کہنا ہے کہ ’دوسری بار جاری ہونے والے وارنٹس ان کے دور میں ہونے والی جبری گمشدگیوں سے متعلق ہیں۔ ’ بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے دسمبر میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ شیخ حسینہ واجد کو واپس بھیجا جائے تاکہ وہ مقدمات کا سامنا کریں، تاہم انڈیا نے اس کا جواب نہیں دیا تھا۔
تاج الاسلام کا مزید کہنا تھا کہ ’کورٹ مقدمے کی کارروائی کو آگے بڑھانا چاہتی ہے۔ ان کے مطابق ’ہم یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ مقدمے کی کارروائی جلد از جلد تکمیل تک پہنچے، مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم قانون کو توڑیں گے یا مقدمے کے لیے ضروری قانونی عمل کے بغیر ہی فیصلہ مسلط کریں گے۔
شیخ حسینہ کا دھڑن تختہ کرنے والی تحریک کا اصل ہیرو، ناھد اسلام کون ہے؟
ان کے دور حکومت میں بنگلہ دیشی سکیورٹی اہلکاروں نے مبینہ طور پر 500 سے زائد افراد کو اغوا کیا تھا، جن میں سے کچھ کو برسوں سے خفیہ سہولیات میں رکھا گیا تھا۔ اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق، حسینہ کی برطرفی کے بعد سے متاثرین نے اپنی آزمائشوں کے دردناک واقعات کے ساتھ آگے آنا شروع کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد گزشتہ سال شدید عوامی احتجاج کے بعد بنگلہ دیش سے فرار ہو کر بھارت چلی گئی تھیں۔
عدالت کی جانب سے اس سے قبل بھی انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں شیخ حسینہ واجد کے وارنٹ جاری کیے گئے تھے۔
بنگلہ دیش نے پرائمری اور سیکنڈری طلباء کے لیے نئی نصابی کتب میں کئی تبدیلیاں کرتے ہوئے درسی کتب سے مجیب الرحمان کے لئے “بانی بنگلا دیش مجیب الرحمان “ کا خطاب ہٹا دیا گیا۔
بنگلہ دیش میڈیا کے مطابق اسی سلسلے میں ملک میں نئی نصابی کتابیں جاری کی گئی ہیں۔ ان کتابوں میں بتایا گیا ہے کہ ضیاء الرحمان نے 1971 میں ملک کی آزادی کا اعلان کیا تھا۔ اب تک کی کتابوں میں ملک کی آزادی کا سہرا بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمان کو دیا گیا تھا۔
پاک بنگلہ دیش تعلقات میں ’ڈرامائی تبدیلی‘ سمندری راہداری 20 سال بعد بحال
بنگلہ دیش کے ممتاز انگریزی روزنامہ ’ڈیلی اسٹار‘ کے مطابق پرائمری اور سیکنڈری کے طلباء کی نئی نصابی کتب میں کئی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ مثلا ’مجیب الرحمان کے لیے ’فادر آف دی نیشن‘ کا خطاب بھی نصابی کتب سے نکال دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں نیشنل کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئرمین پروفیسر اے کے ایم ریاض الحسن کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ تعلیمی سال 2025 کی نئی نصابی کتب میں اس بات کا تذکرہ کیا جائے گا کہ “26 مارچ 1971 کو ضیاء الرحمان نے بنگلہ دیش کی آزادی کا اعلان کیا تھا اور 27 مارچ کو انہوں نے ایک اور نصاب بنایا تھا۔
غریب دوست ڈاکٹر یونس شیخ حسینہ کو کبھی ایک آنکھ نہیں بھائے
رپورٹ کے مطابق ایک مصنف اور محقق جو کہ نصابی کتب پر نظرثانی کے عمل میں شامل تھے نے مبینہ طور پر کہا کہ انہوں نے نصابی کتب کو ”مبالغہ آمیز، مسلط شدہ تاریخ“ سے چھٹکارا دلانے کی کوشش کی ہے۔ یہ معلوم نہیں تھا کہ شیخ مجیب الرحمان نے وائرلیس پیغام (اعلان آزادی کے بارے میں) اس وقت بھیجا تھا جب وہ پاکستانی فوج کے زیرِ حراست تھے، چنانچہ انہوں نے اسے حذف کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ معلومات کو مفت نصابی کتب میں شامل کیا گیا ہے جہاں اعلان کا معاملہ درج تھا۔
اخبار کے مطابق مصنف اور محقق ”رکھل راہا“ جو نصابی کتب میں تبدیلیاں کرنے کے عمل میں شامل تھے نے کہا کہ انہوں نے نصابی کتب کو ”مبالغہ آمیز، مسلط کردہ تاریخ“ سے آزاد کرنے کی کوشش کی ہے۔
اخبار نے لکھا کہ ”جن لوگوں نے نصابی کتب پر نظر ثانی کی انہوں نے پایا کہ یہ حقائق پر مبنی معلومات نہیں ہیں کہ شیخ مجیب الرحمان نے پاکستانی فوج کے ہاتھوں گرفتار ہونے کے دوران وائرلیس پیغام [آزادی کا اعلان] بھیجا تھا، اور اس لیے انہوں نے اسے ہٹانے کا فیصلہ کیا۔“ مقالے میں کہا گیا ہے کہ اس سے قبل پہلی سے دسویں جماعت کی نصابی کتابوں میں، آزادی کا اعلان کس نے کیا اس کی معلومات کو اقتدار میں حکومت کے مطابق تبدیل کر دیا گیا تھا۔
بنگلا دیش کا موازنہ افغانستان سے نہ کیا جائے، ڈاکٹر محمد یونس
اخبار نے مزید لکھا کہ عوامی لیگ کے حامیوں کے درمیان بڑے پیمانے پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کا اعلان مجیب الرحمان نے کیا تھا اور ضیاء الرحمان، جو ایک آرمی میجر تھے اور جنگ آزادی کے بعد سیکرٹری کمشنر تھے، مجیب کی ہدایات پر ممتاز اعلان پڑھ کر سنایا۔ پہلے بنگلہ دیش نے اپنی کرنسی نوٹوں کو شیخ مجیب الرحمان کی تصویر پر عمل شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ اس نے نوٹوں کو مرحلہ وار ختم کیا تھا۔
یاد رہے کہ یہ اقدام ان کی بیٹی شیخ حسینہ کو 5 اگست کو وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ان کی بیٹی کے بھارت فرار ہونے پر ان کے مجسموں اور ان کی تصویر والے دیواروں کو نشانہ بنایا گیا۔
مزید یہ کہ بنگلہ دیشی عبوری حکومت نے مجیب الرحمان کے قتل کے موقع پر 15 اگست کو قومی تعطیل بھی منسوخ کر دی ہے۔
بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ بنگلہ دیش مبینہ طور پر پاکستان سے شارٹ رینج بیلسٹک میزائل حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ ممکنہ بھارتی حملے کے خلاف اپنی دفاعی صلاحیتوں اور ڈیٹرنس کو مضبوط کیا جا سکے۔
دفاعی ویب سائٹ انڈین ڈیفنس ریسرچ ونگ (IDRW) کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش نے پاکستان سے کم فاصلے پر ہدف کو نشانہ بنانے والا میزائل ”ابدالی“ خریدنے کے لیے رابطہ کیا ہے، جس کی رینج 400 کلومیٹر ہے، بظاہر بھارت کے حملے کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر پاکستان دو اہم وجوہات کی بنا پر درخواست پر رضامند ہو سکتا ہے، پہلا ڈھاکہ کی حمایت کر کے اپنے علاقائی اثر و رسوخ کو بڑھانا جو کہ اس وقت نئی دہلی کے خلاف ہے، اور دوسرا کیونکہ ”ابدالی“ ایس آر بی ایمز کی فروخت سے دفاعی توازن میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئے گی پاکستان کے خلاف کیونکہ ان میزائلوں کی رینج کم ہے، اور یہ صرف حقیقت پسندانہ اور ممکنہ طور پر بھارت کے خلاف استعمال کیے جا سکتے ہیں، جس کے ساتھ بنگلہ دیش کی طویل سرحد ہے۔
تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈھاکہ کی درخواست پر عمل درآمد کرنے کے لئے اسلام آباد کو عالمی ہتھیاروں کے کنٹرول کے نظاموں، جیسے میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول ریجیم کو احتیاط سے نیویگیٹ کرنا ہو گا، جو بالآخر حتمی فیصلے پر اثر انداز ہو سکتا ہے، حالانکہ کوئی بھی ملک ایم ٹی سی آر ملک ایسا نہیں ہے۔
ماہرین کے مطابق کم فاصلے پر مار کرنے والے میزائل“ ”ابدالی“ جسے پاکستانی فوج میں حتف II بھی کہا جاتا ہے، بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں کے لیے ایک اہم خطرہ بن سکتا ہے، کیونکہ اگرچہ ٹیکٹیکل بیلسٹک میزائل، جو میدان جنگ میں استعمال کے لیے بنایا گیا ہے، محدود رینج رکھتا ہے، شمال مشرقی ہندوستان کے بڑے شہروں تک پہنچنے کے لیے کافی فاصلہ طے کر سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ابدالی میزائل سسٹم جسے پاکستان کے اسپیس ریسرچ کمیشن (سپارکو) نے تیار کیا ہے، میدان جنگ میں فوری ردعمل کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور اس طرح کے حالات میں پاک فوج کو ایک حکمت عملی فراہم کرتا ہے۔
دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ اگر بنگلہ دیش انہیں پاکستان سے حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو ابدال ایس آر بی ایمز علاقائی سلامتی کی حرکیات کو یکسر تبدیل کر دیں گے اور جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک توازن کو تبدیل کر دیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ میزائل کی محدود رینج کے باوجود، بنگلہ دیش میں ان میزائلوں کی تعیناتی نفسیاتی روک تھام کے طور پر زیادہ کام کر سکتی ہے۔
کچھ ماہرین کا دعویٰ ہے کہ بنگلہ دیش کا بیلسٹک میزائلوں کا حصول ہتھیاروں کی دوڑ کو شروع کر سکتا ہے، جس سے بھارت اپنے میزائل دفاع کو مزید بڑھانے اور مزید جارحانہ صلاحیتوں کو تعینات کرنے پر مجبور ہو گا۔ ڈھاکہ کے اس اقدام کو بھارت کی جانب سے بنگلہ دیش کی سرحد کے قریب اپنے فوجی انفراسٹرکچر کو پھیلانے اور نئی دہلی کی مسلسل بڑھتی ہوئی فوجی صلاحیت، بشمول اس کے بیلسٹک میزائل دفاعی نظام کے ردعمل کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔
سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی معزولی اور ڈھاکہ میں نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کے آنے کے بعد ہندوستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات تنزلی سطح پر ہیں۔
بنگلہ دیش میں اقلیتوں خاص طور پر ہندوؤں کے خلاف بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ تشدد دیکھنے میں آیا ہے، جس نے نئی دہلی کے ساتھ ڈھاکہ کے تعلقات کو خراب کر دیا ہے، بعد ازاں یونس کی قیادت والی عبوری حکومت پر کافی کام نہ کرنے کا الزام لگایا اور بنیاد پرست اسلام پسند عناصر کے خلاف ہونے والے مظالم پر آنکھیں بند کر لیں ہیں۔
وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ بنگلہ دیشی شہریوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
امریکی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے بنگلہ دیش حکومت کے سربراہ محمد یونس سے فون پر رابطہ کیا، دونوں رہنمائوں نے مذہب سے قطع نظر تمام لوگوں کے انسانی حقوق کے احترام اور تحفظ کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا۔“
بنگلہ دیشی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے بھی بات چیت کے دوران امریکی سلامتی کے مشیر جیک سلوان سے شورش زدہ جنوبی ایشائی ملک میں انسانی حقوق کے تحفظ کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
امریکا کا بنگلا دیش میں پر تشدد واقعات پر تشویش کا اظہار
ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ”دونوں رہنماؤں نے تمام لوگوں کے انسانی حقوق کے احترام اور تحفظ کے عزم کا اظہار کیا، چاہے ان کا مذہب کچھ بھی ہو۔“
وائٹ ہائوس ترجمان کےمطابق امریکی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے یونس کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے بنگلہ دیش کو ایک مشکل دور میں قیادت فراہم کی۔
امریکی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ”امریکہ بنگلہ دیش کی خوشحال، مستحکم، اور جمہوری مستقبل کی حمایت کرتا ہے، اور بنگلہ دیش کو درپیش چیلنجز کا سامنا کرنے میں مستقل حمایت کی پیشکش کرتا ہے۔“
امریکا کا بنگلا دیش میں پر تشدد واقعات پر تشویش کا اظہار
یہ کال بائیڈن انتظامیہ کے ڈونلڈ ٹرمپ کو اقتدار منتقل کرنے سے ایک ماہ سے بھی کم وقت پہلے ہوئی ہے، جو اگلے سال 20 جنوری کو امریکہ کے 47ویں صدر کے طور پر حلف اٹھائیں گے۔ یہ کال بنگلہ دیش کی ہندو اقلیت اور ان کے عبادت گاہوں پر ہونے والے حملوں کے پس منظر میں ہوئی۔
دوسری جانب اقوام متحدہ نے بھی بنگلہ دیش میں اقلیتوں ہندئوں کے خلاف بڑھتی ہوئی تشدد کے تناظرمیں بنگلہ دیشی حکومت بلا کسی مذہبی تفریق کے بنگلہ دیشی شہریوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے اور سلامتی کے اقدامات کرے۔
بھارت نے بنگلہ دیش کیخلاف امریکہ کے آسمانوں میں بینرز لہرا دیئے
یاد رہے کہ 13 دسمبر کو وائٹ ہائوس سے جاری بیان کہا گیا تھا کہ صدر جو بائیڈن بنگلہ دیش کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور امریکہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو مذہبی اور نسلی اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے جوابدہ ٹھہرائے گا۔
امریکی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اور یونس کے درمیان بات چیت اس وقت ہوئی جب بھارتی امریکی ڈیموکریٹک کانگریس مین شری تھانیدر نے وائٹ ہاؤس سے کہا کہ وہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کے ساتھ ہندوؤں کے قتل اور ان کے مندروں کی تباہی کا معاملہ اٹھائیں۔
تھانیدر نے کہا تھا کہ ”امریکہ کی ایک شاندار تاریخ ہے کہ وہ مظلوموں کے حق میں آواز اٹھاتا ہے اور یہ مسئلہ بھی اس سے مختلف نہیں ہونا چاہیے۔ جب ہمیں عالمی مدد کی پکار ملتی ہے، تو ہمیں انسانی حقوق کے عالمی علمبردار کے طور پر مناسب جواب دینا چاہیے۔ ہمیں وزیر اعظم محمد یونس پر زور دینا چاہیے کہ وہ امن بحال کرنے اور قوم کو برابری اور انصاف کے اصولوں پر دوبارہ تعمیر کرنے کا وعدہ پورا کریں۔“
بنگلہ دیش کے عبوری حکومت کے سربراہ نے کہا کہ معزول وزیراعظم حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عبوری حکومت کے سربراہ نے محمد یونس نے کہا کہ ’‘ شیخ حسینہ کو اپنے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے حوالے سے الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا اوراس سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔ اسی دوران بھارت نے بنگلہ دیش کی درخواست موصول ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے منگل کو بھارت کو حوالگی کی درخواست بھیجنے کے بعد کہا کہ معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
معزول وزیراعظم حسینہ واجد نے اگست میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کے دوران نئی دہلی فرار ہوگئیں تھیں۔ جس کے بعد ان کے 15سالہ دور اقتدار کا خاتمہ ہو گیا تھا۔
بنگلہ دیش کے خارجہ امور کے مشیر توحید حسین نے پیرکو جاری ہونے والے بیان میں کہا تھا کہ ان کے ملک نے بھارت کی وزارت خارجہ کو ایک سفارتی نوٹ بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حسینہ کی واپس کیا جائے تاکہ عدالتی عمل شروع کیا جا سکے۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کے ڈپٹی پریس سیکرٹری آزاد مجمدار نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’’ہمیں امید ہے کہ ہندوستان جلد از جلد جواب دے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ حسینہ کے خلاف متعدد الزامات ہیں، جن میں وہ جبری گمشدگیوں، اور احتجاج کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کا حکم دینے کی ذمہ دار ہیں۔
دریں اثناء بنگلہ دیش سپریم کورٹ کے وکیل اور انسانی حقوق کے کارکن جیوترموئے باروا نے کہا کہ ’‘ ہندوستان معاہدے کی اس شق کا حوالہ دے سکتا ہے کہ شیخ حسینہ کو مقدمے کی کارروائی میں `سیاسی انتقام کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اورانہیں انصاف نہیں مل سکتا ہے لہٰذا اس بات کا خدشہ ہے کہ ہندوستان شیخ حسینہ کی واپسی میں سفارتی اصولوں پر عمل نہ کرے۔ مستقبل کے حالات اب ہندوستانی قیادت کے دور اندیش فیصلے پر منحصر ہیں۔
بھارتی تربیتی یافتہ دہشتگرد تنظیم مکتی باہنی رہنما عبدالحئی کانو کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں بنگلہ دیشی عوام نے انہیں جوتوں کا ہار پہنا دیا۔ ویڈیو بڑے پیمانے پر ایکس سمیت مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شئیر کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق واقعہ بنگلادیش کے شہر کومیلا کے علاقے میں پیش آیا، جب عبدالحئی کانو بنگلادیشی عوام کے ہتھے چڑھ گئے۔
واقعے کی ویڈیو عوامی لیگ کے ایکس ہینڈل پر شئیر کی گئی، ویڈیو میں ایک شخص کو عبدالحئی کانو کو دھمکی دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اپنا گھر چھوڑ دیں۔ ایک شخص کو یہ بھی کہتے سنا گیا کہ وہ کومیلا کا پورا علاقہ چھوڑ دیں۔ یہ اس لیے ہو رہا ہے کہ 5 اگست کو حکومت کا تختہ الٹنے سے قبل حئی عوامی لیگ پارٹی کے ساتھ شامل ہوگئے تھے۔
بنگلہ دیش کی نئی خارجہ پالیسی اور پاکستان سے قربت سے بھارت میں تشویش کی لہر
رپورٹ کے مطابق علاقہ مکینوں نے بتایا کہ عبدالحئی کانو پر کل صبح اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ مقامی بازار گئے تھے جب ایک گروپ نے انہیں روکا اور پھر کلیارہ ہائی اسکول لے گئے، جہاں ان پر تشدد بھی کیا گیا، جس کے بعد حملہ آور فرار ہوگئے۔
بنگلادیشی چیف ایڈوائزر پریس ونگ کی طرف سے 23 دسمبر کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ حکومت نے اتوار کو چودگرام میں عبدالحئی کانو کے ساتھ توہین آمیز سلوک کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
صحافیوں کی جاسوسی کرنے پر پولیس کو بھاری جرمانہ
رپورٹ کے مطابق عبدالحئی نے بنگلادیشی میڈیا سے گفتگو میں اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ساتھ ہونے والے سلوک کو ’وحشیانہ‘ قرار دیا۔ انہوں نے الٹی میٹم دیا کہ اگر 24 گھنٹے کے اندر ذمہ داروں کو گرفتار نہ کیا گیا تو وہ سخت اقدامات کریں گے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ عبدالحئی کے خاندان کو 2016 سے مسلسل ہراساں کیے جانے کا سامنا ہے، جب ان کا بیٹا بپلب مقامی قیادت کے عہدے کے لیے انتخاب لڑا تھا۔ ایک سابق ایم پی، مجیب الحق نے بپلب کی امیدواری کی مخالفت کی اور ان کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے، یہاں تک کہ عبدالحئی کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔
حسینہ واجد دور کا خوفناک پولیس یونٹ بند کرنے کی سفارش
واضح رہے کہ سنہ1971 کی جنگ میں بھارتی تربیتی یافتہ دہشتگرد تنظیم مکتی باہنی نے مشرقی پاکستان میں بے گناہ پاکستانیوں کا قتل عام کروایا تھا، اور جنگ میں پاکستان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگائےتھے۔
دہشت گرد تنظیم مکتی باہنی نے بے گناہ اور نہتے پاکستانیوں پر مظالم اور قتلِ عام کیا جس کا الزام اس نے پاکستان آرمی پر لگایا۔
بھارت نفرت میں اتنا اندھا ہوگیا کہ حال ہی میں بنگلہ دیش کے شہر بوگرہ میں مسلمانوں کے گھروں کو آگ لگنے والی وائرل ویڈیو کو ہندوؤں پرمظالم سے جوڑ دیا۔
حال ہی میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا کہ انتہا پسند مسلمانوں کے ایک گروپ نے بنگلہ دیش میں ہندوؤں کے گھروں کو آگ لگا دی۔
ایکس پر ایک سوشل میڈیا صارف نے آتشزدگی کے واقعے کی ویڈیو ہندی کیپشن کے ساتھ پوسٹ کی جس پر تحریر تھا کہ ”بنگلہ دیش بوگرا“ بنگلہ دیش کی ہندو مخالف حکومت نے اقلیتی ہندوؤں پرغیر انسانی مظالم ڈھائے ہیں، ہندوؤں کو ان کے گھروں میں بند کیا جا رہا ہے اور ان کے گھروں کو نذر آتش کیا جا رہا ہے۔
فیکٹ چیک سے معلوم ہوا کہ آگ بجلی کے شارٹ سرکٹ سے چنگاری کی وجہ سے لگی جبکہ متاثرین مسلمان خاندان تھے، کوئی ہندو مسلم پہلو نہیں تھا۔ مسلمانوں کے گھروں میں لگی آگ کو فرقہ وارانہ منصوبے کے تحت ہندوؤں پرحملے کے طور پر پیش کیا گیا۔
مزید تفتیش سے ایک مقامی صحافی کی پوسٹ کا انکشاف ہوا، جس نے 7 دسمبر کو شام 5:52 پر یہی ویڈیو پوسٹ کی تھی۔ یہ پوسٹ ویڈیو کی اصل معلوم ہوتی ہے۔ ہمیں اس پوسٹ میں واقعے کی مختصر تفصیلات ملی ہیں۔
مقامی صحافی حکیم ابو گونی مونڈلنے ویڈیو پوسٹ کے کیپشن میں لکھا “بوگرہ صدر کے سب گرام یونین کے کھدردھاما گاؤں میں 5 خاندان مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔ بوگرہ صدر سب گرام یونین کے کھدردھاما گاؤں میں شام 5 بجے آگ لگ گئی۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ آگ ابتدائی مرحلے میں بجلی کے شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی جس کی وجہ سے سات سے آٹھ مکانات جل گئے۔ نقصان کا تخمینہ تقریباً 15 لاکھ روپے ہے۔ جن افراد کے گھر جل گئے ان میں محمد فضل ال پارمانک، جونی پرمانک، ساگر پارمانک، صدیق پارمانک، اور سہیل پرمانک شامل ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف اور چیف ایڈوائزر بنگلہ دیش ڈاکٹر یونس کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں وزیراعظم نے اقتصادی تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے پر زور دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف اس وقت ڈی ایٹ کانفرنس میں شرکت کے لیے مصر کے شہر قاہرہ میں موجود ہیں، اس موقع پر وزیراعظم اور عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس کے درمیان D-8 سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات ہوئی، جو پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان موجودہ خیر سگالی اور برادرانہ تعلقات کی حقیقی عکاسی کرتی ہے۔
وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی، مذہبی اور ثقافتی روابط کو اجاگر کیا، شہباز شریف انہوں نے دوطرفہ تعاون بالخصوص تجارت، عوام کے درمیان رابطوں اور ثقافتی تبادلوں کے شعبوں میں پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اقتصادی تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کیمیکلز، سیمنٹ کلینکرز، آلات جراحی ، لیدر مصنوعات اور آئی ٹی سیکٹر جیسے شعبوں میں تجارت کو فروغ دینے کے لیے وسیع امکانات سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان نے دونوں ملکوں کے مابین تجارت اور سفر کی سہولت کے لیے کیے گئے حالیہ اقدامات پر بنگلا دیش کی عبوری حکومت کا شکریہ ادا کیا، جس میں پاکستان سے آنے والے سامان کے 100 فیصد فزیکل معائنے کی شرط کو ختم کرنا اور ڈھاکا ایئرپورٹ پر پاکستانی مسافروں کی جانچ پڑتال کے لیے قائم خصوصی سیکیورٹی ڈیسک کو ختم کرنا شامل ہے۔
وزیراعظم نے پاکستانی ویزا کے درخواست دہندگان کے لیے اضافی کلیئرنس کی شرط ختم کرنے پر بھی ڈاکٹر یونس کا شکریہ بھی ادا کیا۔
دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور بڑھتے ہوئے رابطوں پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔
دونوں رہنمائوں نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا اور باہمی طور پر مفید ترقیاتی مقاصد کے حصول کے لیے کوششوں کو ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
دونوں رہنماؤں نے عوام سے عوام کے رابطوں اور ثقافتی تبادلوں کی اہمیت کو تسلیم کیا، جن میں فنکاروں، کھلاڑیوں، ماہرین تعلیم اور طلبا شامل ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے بنگلا دیش کی کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان اور پاکستانی فنکاروں کے ڈھاکا میں کنسرٹ کے انعقاد پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔
دونوں فریقوں نے ڈی ایٹ سمیت مختلف کثیرالجہتی فورمز پر تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔
چاہتے ہیں نوجوان ملازمتیں ڈھونڈنے کے بجائے نوکریاں دینے والے بنیں، وزیراعظم
اس سے قبل وزیرِاعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی نہ صرف خطے پر دنیا بھر کے امن کے لیے ناگزیر ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوان ملازمتیں ڈھونڈنے کے بجائے ملازمتیں دینے والے بنیں، نوجوانوں کی معاونت اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباروں ( ایس ایم ایز) کی ترقی کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لیے اہم ہے۔
مصر کے شہر قاہرہ میں ترقی پذیر ممالک کی تنظیم ڈی ایٹ کے 11 ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ڈی 8 سربراہی اجلاس کی میزبانی پر حکومت مصر کو مبارکباد دیتے ہیں، غزہ میں جنگ بندی اشد ضروری ہے، غزہ میں اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہیں، غزہ میں جنگ بندی خطے سمیت دنیا بھر میں امن کے لیے ناگزیر ہے، برادر ملک آذربائیجان کو ڈی 8 کے نئے رکن کے طور پر خوش آمدید کہتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ نوجوان معاشی ترقی کے کلیدی محرک ہیں، نوجوان توانائی، نئے خیالات اور تخلیقی صلاحیتوں سے بھرپور ہیں، ڈی 8 رکن ممالک کے لیے نوجوانوں کو بااختیار بنانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اجلاس کا موضوع 21 ویں صدی میں ہماری اجتماعی خوشحالی کا واضح خاکہ ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی آبادی کا 60 فیصد سے زائد حصہ 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے، پاکستان ، یوتھ پروگرام کے ذریعے معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے، 2013 سے اب تک 6 لاکھ طلبہ کو لیپ ٹاپس تقسیم کیے جاچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے پاس بہترین آئیڈیاز ہوتے ہیں، اس وقت ہماری توجہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس، ڈیٹا پروٹیکشن اور سائبر سکیورٹی پر مرکوز ہے تاکہ ہمارے نوجوان دنیا میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بڑھتے مواقع سے فائدہ اٹھاسکیں اور ملازمت ڈھونڈنے کے بجائے ملازمتیں دینے کی جانب جائیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کی سب سے بڑی فری لانسرز کمیونٹیز میں سے ایک ہے، ہونہار اور قابل طالب علموں کو اسکالر شپس دی گئی ہیں، نوجوانوں کو جدید صلاحتیوں سے آراستہ کرنے کے لیے کوشاں ہیں، ہم آئی ٹی کے شعبے میں تربیت پر توجہ مرکوز کررہے ہیں۔
قبل ازیں، جمعرات کو شاہی محل آمد پر مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے شہباز شریف کا استقبال کیا، وزیر اعظم شہباز شریف نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کیے، ڈی ایٹ ممالک کےسربراہان سے مصافحہ کیا اور ان سے خیرسگالی کے جذبات کا بھی اظہار کیا۔
استنبول میں 1997 میں قائم ہونے والی ڈی ایٹ آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن، جسے ڈیولپنگ -8 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، مصر ، نائجیریا ، ترکی ، پاکستان ، انڈونیشیا ، بنگلہ دیش ، ایران اور ملائیشیا کے مابین ترقیاتی تعاون کی تنظیم ہے۔
ڈی ایٹ کے اجلاس کا موضوع نوجوانوں پرسرمایہ کاری، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں (ایس ایم ایز) کو فروغ دینا ہے۔
وزیراعظم کی قاہرہ میں ترکیہ کے صدر سے ملاقات
گیارویں ڈی 8 سربراہی اجلاس کے موقع پر دونوں رہنماؤں کے مابین دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے پر گفتگو کی گئی۔ دونوں رہنمائوں کی ملاقات کے دوران مشرق وسطیٰ اور شام کی تازہ ترین صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
وزیر اعظم نے ملاقات میں صدر اردوان کی قیادت میں ترکیہ کی مثالی ترقی کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ میں تاریخی، برادرانہ تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو ملکی سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں بالخصوص آئی ٹی، زراعت اور گرین ٹیکنالوجی کے نئے شعبوں میں اقتصادی تعاون بڑھانا چاہیے۔
رہنماؤں نے ترکیہ اور پاکستان کے درمیان 5 بلین امریکی ڈالر کے دو طرفہ تجارتی ہدف کے حصول کے لیے اقتصادی تعلقات کے مزید فروغ پر زور دیا۔
صدر ایردوان نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات قدیم ثقافتی اور مذہبی اقدار پر مبنی ہیں، ترک عوام پاکستان کے لیے اپنے دلوں میں خاص مقام رکھتے ہیں۔
ترکیہ کے صدر نے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا ، صدر اردوان نے علاقائی امن اور استحکام کے لیے مل کر کام کرنے پر زور دیا۔
صدر ایردوان نے وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کی معیشت میں نمایاں بہتری کو سراہا۔ فلسطین اور لبنان کے لیے انسانی امداد بھیجنے پر تعریف کی۔ ملاقات کے دوران رہنماؤں کا فلسطینی عوام کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔
شہباز شریف نے صدر ایردوان کو اسلام آباد میں اسٹریٹیجک تعاون کونسل کے ساتویں اجلاس کی شریک صدارت کے لیے پاکستان کے دورے کی دعوت کی تجدید کی۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ بھی ملاقات میں موجود تھے۔
بنگلہ دیش کی نئی خارجہ پالیسی بھارت کے لیے نیا چیلنج بن گئی۔ شیخ حسینہ کے بھارت فرار کے بعد بنگلہ دیش کی حکومت نے نئی خارجہ پالیسی نافذ کی ہے۔
بنگلہ دیش کی خارجہ پالیسی میں حالیہ تبدیلیوں پر بھارت تشویش کا شکار ہے۔
بھارت میں بنگلہ دیشی قونصلیٹ پر حملے کے باعث دونوں مملاک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔
بھارتی شہری حمیدہ بانو 22 سال بعد وطن واپس لوٹ گئی
نئی بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے بھارت سے ٹیلی کام کا وسیع البنیاد معاہدہ منسوخ کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے اور صورتحال اب مزید خراب ہو چکی ہے۔
بنگلہ دیش کے عوام نے شیخ حسینہ کو نکال کر بھارت کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔
حسینہ واجد دور کا خوفناک پولیس یونٹ بند کرنے کی سفارش
دوسری جانب پاکستانی کارگو جہاز کی آمد ڈھاکہ اور اسلام آباد کے درمیان گہرے تعلقات کا اشارہ ہے۔
بنگلہ دیش اور پاکستان کے تعلقات بھارت کے لیے گہرے خدشات کا باعث بن رہے ہیں۔
بنگلادیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے اشارہ دے دیا۔
بنگلادیش کے قیام کے حوالے سے 16 دسمبر کو قوم سے خطاب کے دوران محمد یونس نے کہا کہ اگر انتخابی اصلاحات مکمل کرلی جائیں تو ملک میں عام انتخابات آئندہ برس 2025 کے آخر تک ہوسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ بڑے عوامی مظاہروں کے نتیجے میں چند ماہ قبل اپنا عہدہ چھوڑ کر پڑوسی ملک بھارت فرار ہوگئی تھیں جس کے بعد محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کام کر رہی ہے۔
بھارت نواز شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد پاک بنگلہ دیش تعلقات نئے دور میں داخل
بنگلادیش کے سربراہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس کا خطاب میں کہنا تھا کہ اگر سیاسی اتفاق رائے ہو، درست ووٹر لسٹ تیار کی جائے تو اصلاحات کے ساتھ 2025 کے آخر میں الیکشن ہوسکتے ہیں۔
بنگلہ دیش نے پاکستانیوں کیلئے سیکیورٹی کلیئرنس کی شرط ختم کر دی
انہوں نے کہا کہ ملک میں اصلاحات کے بعد ہی انتخابات ممکن ہوں گے، اگر مزید اصلاحات درکار ہوئیں اور قومی اتفاق رائے کو مدنظر رکھا جائے تو اس میں 6 ماہ مزید بھی لگ سکتے ہیں۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے رہنما محمد یونس نے اعلان کیا کہ ملک کے اگلے عام انتخابات 2025 کے آخر میں یا 2026 کے اوائل میں ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کا تختہ الٹنے کے بعد نوبل امن انعام یافتہ یونس پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے اور وہ ان سے عام انتخابات کی نئی تاریخ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
84 سالہ مائیکرو فنانس رہنما ایک عارضی انتظامیہ کی قیادت کر رہے ہیں جسے انہوں نے قریبا 170 ملین آبادی والے جنوبی ایشیائی ملک میں جمہوری اداروں کی بحالی کے انتہائی مشکل چیلنج کا سامنا ہے۔
محمد یونس نے سرکاری ٹیلی ویژن پر انٹرویو میں بتایا کہ انتخابات کی تاریخیں 2025 کے آخر یا 2026 کی پہلی ششماہی تک فائنل کی جا سکتی ہیں۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے حلف اٹھا لیا، کوئی سیاستدان شامل نہیں
رپورٹ میں کہا گیا کہ محمد یونس نے اہم اصلاحات کی نگرانی کے لیے کمیشن قائم کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگلے انتخابات کی ٹائم لائن مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان ہونے والے معاہدوں پر منحصر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ انتخابات کے انتظامات سے پہلے اصلاحات ہونی چاہئیں۔
بنگلہ دیش میں عبوری حکومت پر مذاکرات کامیاب، ڈاکٹر یونس سربراہ ہوں گے
اگر سیاسی جماعتیں کچھ بنیادی اصلاحات کے ساتھ قبل از وقت انتخابات کرانے پر راضی ہوجاتی ہیں، جیسے کہ ووٹر لسٹ کی درستگی کو یقینی بنانا تو انتخابات نومبر کے آخر میں ہی ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات کی مکمل فہرست شامل کرنے سے انتخابات میں چند ماہ کی تاخیر ہوگی۔
خیال رہے کہ 77 سالہ حسینہ واجد 5 اگست کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پڑوسی ملک بھارت فرار ہو گئی تھیں جب ہزاروں مظاہرین نے ڈھاکہ میں وزیر اعظم کے محل پر دھاوا بول دیا تھا۔ حسینہ واجد کی برطرفی سے چند ہفتے قبل سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے زیادہ تر پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے تھے۔
ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان جاری کشیدگی کے درمیان بنگلہ دیش کے سابق فوجیوں کی بھارت پر حملوں کی دھمکیاں دینی شروع کردی ہیں، ریٹائرڈ بنگلہ دیشی فوجی جوانوں کے ہندوستان مخالف بیانات کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہو رہی ہیں، جن میں بنگلہ دیشی فوج کے سابق اہلکار دعوے کرتے نظر آئے کہ کس طرح مغربی بنگال، آسام میں کلکتہ پر ”چار دن کے اندر“ قبضہ کیا جا سکتا ہے۔
ایک ویڈیو میں، مبینہ ریٹائرڈ فوجی نے دعویٰ کیا کہ اگر 30 لاکھ بنگلہ دیشی ان کے مشن میں شامل ہو جائیں تو کس طرح 5,100 فوجی اہلکاروں کا ایک بنیادی گروپ کولکتہ اور دیگر اہم ہندوستانی علاقوں پر چند دنوں میں قبضہ کر سکتا ہے۔
بھارتی دارالحکومت کے اسکولوں کو بم سے اڑانے کی دھمکی، بدلے میں کیا مانگا گیا؟
ایک اور کلپ میں، ایک سابق افسر کو یہ دعویٰ کرتے ہوئے سنا گیا کہ کس طرح بنگلہ دیشی فوج ”بہترین تربیت یافتہ“ ہے، اور اپنی قوم کے دفاع اور ہندوستان کو ”سبق“ سکھانے کے لیے ”جنگ کے لیے تیار“ ہے۔
بھارتی میڈیا نے بنگلہ دیش کے سابق فوجیوں کے ان تبصروں کو تضحیک آمیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان بیانات سے ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بگڑتے تعلقات کھل کر سامنے آئے ہیں۔
خفیہ اقلیتی فرقہ جس نے شام پر 50 سال حکمرانی کی
اگرچہ بنگلہ دیشی سابق فوجیوں کی طرف سے کیے گئے تبصرے ذاتی نوعیت کے لگتے ہیں اور بنگلہ دیشی حکومت یا اس کی مسلح افواج کے سرکاری مؤقف کی نمائندگی نہیں کرتے، اس کے باوجود بھارت میں اس حوالے سے خدشات پیدا ہو رہے ہیں کہ بنگلہ دیش اور اس کے شہریوں لا حالیہ دنوں میں ہندوستان کے بارے میں نظریہ کتنا بدل گیا ہے۔
کولکتہ میں ہزاروں ہندوستانیوں کا کاروبار بھارت میں ویزا رجسٹریشن روکنے اور بنگلہ دیش کے شہریوں سے کاروبار پر ٌابندی کے باعث ٹھپ پڑ گیا ہے۔
بھارتی تاجروں کو خدشہ ہے کہ بنگلہ دیش میں مبینہ طور پر جاری ”ایمرجنسی“ سے ان کے بہت سے کاروبار بند ہوجائیں گے۔
کولکتہ اور ڈھاکہ کے درمیان اب بہت کم پروازیں چلتی ہیں اور بس آپریٹرز نے بھی اپنی خدمات کم کر دی ہیں۔
ایک بھارتی ٹرانسپورٹ آپریٹر نے بتایا کہ وہ مسافروں کی تعداد میں تیزی سے کمی کی وجہ سے سرحد کے دونوں طرف اپنے عملے کو پوری تنخواہ نہیں دے پا رہے۔
سفارت کاری اور سیاست کے محاذ پر پنپتے ہوئے تناؤ کے تحت بنگلا دیش نے اب بھارت سے دور ہٹنا شروع کردیا ہے۔ شیخ حسینہ واجد کے دور میں بنگلا دیش کی حیثیت بھارت کے بغل بچے کی سی تھی مگر اب ڈاکٹر محمد یونس کی قیادت میں بنگلا دیش کی عبوری حکومت دن رات ایسے اقدامات کر رہی ہے جن کا بنیادی مقصد بنگلا دیش پر بھارت کی چھاپ کو کم کرتے کرتے مٹانا ہے۔
بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ نے حکم دیا ہے کہ بھارت سے ٹیلی کام کا وہ وسیع البنیاد معاہدہ منسوخ کردیا جائے جس کا تعلق انٹرنیٹ کی خدمات سے ہے۔
اس معاہدے کے تحت بھارت کو اپنی شمال مشرقی ریاستوں کے لیے انٹرنیٹ براڈ بینڈ سروس بہتر بنانے کی خاطر بنگلا دیش کو ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر بروئے کار لانا تھا۔
بھارت کے میڈیا آؤٹ لیٹ لائیو ہندوستان نے یکم دسمبر کو اطلاع دی تھی کہ بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس نے ٹیلی کام کا یہ معاہدہ ختم کرنے کے لیے بی ٹی آر سی کو ہدایات دی ہیں۔
بنگلا دیش کی عبوری حکومت کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ سابق حکومت نے کیا تھا اور تمام حالات کو ذہن نشین نہیں رکھا گیا تھا۔ اب اندازہ ہو رہا ہے کہ اس معاہدے سے بنگلا دیش کو کچھ فائدہ پہنچنے والا نہیں۔
گزشتہ برس بنگلا دیش کی دو کمپنیوں سمِٹ کیمونی کیشنز اور فائبر ایٹ ہوم کی طرف سے بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں کے لیے سنگاپور سے آنے والے کیبلز کے ذریعے انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنے کی تجاویز سامنے آنے پر بنگلا دیش ٹیلی کمیونی کیشن ریگیولیٹری کمیشن (بی ٹی آر سی) نے ٹیلی کام کی وزارت سے رابطہ کیا تھا۔
پورے خطے میں انٹرنیٹ کی خدمات بہتر بنانے کے حوالے سے بھارت کے ٹیلی کام ادارے بھارتی انٹیل سے اکھوڑا بارڈر کے ذریعے اشتراکِ عمل کیا جانا تھا۔
بی ٹی آر سی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس معاہدے سے بنگلا دیش کے لیے کوئی معاشی فائدہ دکھائی نہیں دیا جبکہ بھارت کے لیے اس میں غیر معمولی سہولت تھی۔
بھارتی میڈیا نے واویلا مچانا شروع کردیا ہے کہ اس اہم فیصلے کی پشت پر معاشی وجوہ نہیں بلکہ سیاسی تناؤ اور دباؤ ہے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بنگلا دیش کی عبوری حکومت انتہا پسندوں کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے اور اُن کی فرمائش پر ایسے فیصلے کر رہی ہے جن کا بنیادی مقصد بنگلا دیش کو بھارت سے دور کرنا ہے۔
بھارت نواز بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم شیخ حسینہ کے بھارت فرار ہوجانے کے بعد سے ڈھاکہ اور اسلام آباد کے مابین تعلقات تیزی سے بہتری کی جانب گامزن ہیں جبکہ نئی دہلی نے اس نئی پیش رفت پر روایتی انداز میں مخالف پروپیگنڈا جاری رکھا ہوا ہے۔
بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش نے پاکستانیوں کے لیے سیکیورٹی کلیئرنس کی شرط ختم کردی ہے۔ اس نئی پیش رفت پر بھارتیوں کی چیخیں نکل گئی ہیں۔
ایک بھارتی صارف نے لکھا کہ جس رفتار ہے معاملات طے پارہے ہیں آئندہ ایک دو برس میں بنگلہ دیش پاکستان میں ضم ہوجائے گا۔
اس سے قبل پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تقریباً 20 سال بعد اہم پیش رفت سامنے آئی تھی کہ پاکستان سے ایک مال بردار بحری جہاز پہلی بار بنگلہ دیش پہنچا تھا۔
پاک بنگلہ دیش تعلقات میں ’ڈرامائی تبدیلی‘ سمندری راہداری 20 سال بعد بحال
واضح رہے کہ 1971 کی جنگ اور قیام پاکستان کے بعد سے پاکستان اور بنگلہ دیش سے تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے۔ شیخ حسینہ کی حکومت گرنے کے بعد عبوری حکومت کا کنٹرول محمد یونس نے سنبھالا ہے۔
بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق پاکستان اور بنگلہ دیش کی تجارت پر سنہ 2009 سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے مختلف پابندیاں عائد کی تھیں اور بعض مصنوعات کو ’ریڈ لسٹ‘ میں شامل کیا تھا۔
ریڈ لسٹ میں شامل ہونے کی وجہ سے پاکستانی مصنوعات کو کلیئرنس کے لیے کئی دن لگ جاتے تھے اور یوں بتدریج پاکستان سے اشیا کی ایکسپورٹ کم ہوتی رہی۔
بنگلہ دیش میں پاکستان کے ساتھ ایٹمی اسلحہ معاہدے کی تجویز
بنگلہ دیش میں پاکستانی سفارت خانے کے حکام کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت جانے کے بعد دونوں ممالک کے تاجروں نے کوششیں شروع کر دی تھیں کہ کسی طرح بنگلہ دیش پاکستانی مصنوعات پر سے ’ریڈ لسٹ‘ کے لیبل کو ہٹا دے اور اس میں کامیابی اس سال ستمبر کے مہینے میں ملی۔
بنگلا دیش کی طلبہ تحریک کے روحِ رواں اور عبوری حکومت میں اطلاعات و نشریات کے انچارج ناہد اسلام نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت اور میڈیا نے مل کر بنگلا دیش کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے۔ عالمی برادری میں بنگلا دیش امیج خراب کرنے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔
5 اگست کو شیخ حسینہ واجد کا اقتدار ختم ہوا تھا۔ تب سے اب تک بھارتی میڈیا اور حکومتی مشینری مل کر بنگلا دیش کو مطعون کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔
ناہد اسلام نے عبوری حکومت کے سربراہ (چیف ایڈوائزر) ڈاکٹر محمد یونس سے ملاقات کی اور اُنہیں بتایا ہے کہ بھارت دوغلے پن کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
ایک طرف تو وہ بنگلا دیش سے دوستی اور مفاہمت کی بات کر رہا ہے اور دوسری طرف اُس نے بنگلا دیش کے خلاف پروپیگنڈا کا محاذ کھول رکھا ہے۔
ناہد اسلام نے ایک انٹرویو میں کہا کہ بنگلا دیش میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے اُس کا کسی ملک سے کوئی تعلق نہیں۔ عوامی لیگ کے پندرہ سالہ اقتدار کے دوران جو زیادتیاں روا رکھی گئیں اب اُن کا حساب لیا جارہا ہے۔ جن لوگوں نے زیادتیاں کیں اُنہیں جواب دہ ٹھہرایا جارہا ہے، مقدمات درج کیے جارہے ہیں۔
دوسری طرف بھارتی حکومت اور میڈیا کا پروپیگنڈا ہے کہ بنگلا دیش میں ہندوؤں سے امتیازی سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ ناہد اسلام نے کہا کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ بنگلا دیش میں امن اور استحکام کے لیے شر پسندوں کے خلاف کارروائیاں کی جائیں۔
ناہد اسلام کا کہنا تھا کہ تین ہندو راہبوں کو مشکوک سرگرمیوں کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے۔ بھارت عالمی برادری کو یہ تاثر دے رہا ہے کہ بنگلا دیش میں ہندوؤں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
بنگلا دیشی وزارتِ اطلاعات و نشریات کے انچارج نے کہا کہ ہم نے طے کیا ہے کہ بھارتی پروپیگنڈے کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ اس حوالے سے ایک خصوصی سیل قائم کیا جارہا ہے۔ بھارتی پروپیگنڈے کا جواب دینا لازم ہوچکا ہے۔ بنگلا دیش کو دنیا بھر میں مشکوک نظروں سے دیکھا جارہا ہے۔ ناہد اسلام کا کہنا ہے کہ انتہا پسند ہندو بنگلا دیش میں رونما ہونے والی سیاسی تبدیلیوں کو مذہبی رنگ دے کر عالمی برادری میں بنگلا دیش کو زیادہ سے زیادہ مطعون کرنا چاہتے ہیں۔ یہ تاثر بھی پروان چڑھایا جارہا ہے کہ بنگلا دیش اب مسلم انتہا پسندوں کے ہاتھ میں ہے۔
بھارت کی ریاست تری پورہ کے دارالحکومت اگرتلا میں پیر کو نامعلوم شر پسندوں نے بنگلا دیش کے اسسٹنٹ ہائی کمیشن پر حملہ کردیا۔ شر پسندوں نے نعرے لگائے اور توڑ پھوڑ کی۔
اگرتلا میں واقع بنگلا دیشی اسسٹنٹ ہائی کمیشن کی عمارت کے باہر انتہا پسند ہندوؤں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ یہ لوگ بنگلا دیش میں ہندوؤں پر ڈھائے جانے والے نام نہاد مظالم کا ڈھنڈورا پیٹ رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بنگلا دیش میں ہندوؤں پر مظالم ڈھانے کا بہت خطرناک نتیجہ برآمد ہوگا۔
احتجاجی مظاہرے کے موقع پر پولیس کی نفری بھی موجود تھے۔ مظاہرین نے احتجاج ختم کرتے ہوئے عمارت میں گھسنے کی کوشش کی اور جب پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی تو انہوں نے توڑ پھوڑ شروع کردی۔
بھارت کی وزارتِ خارجہ نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوٹیج کی مدد سے ملزمان کی گرفتاری کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔
بنگلا دیش میں دو ہندو راہبوں کی گرفتاری کے معاملے کو اچھال کر بھارت نے عالمی برادری میں بنگلا دیش کو مطعون کرنے کی سازش پر عمل شروع کردیا۔
انتہا پسند اور بنیاد پرست ہندو تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے مودی سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ بنگلا دیش میں ہندو تنظیم Iskcon سے تعلق رکھنے والے دو راہبوں کی گرفتاری کے معاملے کو عالمی سطح پر اٹھائے تاکہ بنگلا دیش کے خلاف فضا تیار کی جاسکے۔
بھارتی قیادت اور میڈیا نے مل کر 5 اگست 2024 کے بعد سے بنگلا دیش کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے۔ امریکا اور یورپ میں ہندو کمیونٹی بنگلا دیش کے ہندوؤں پر مظالم کا راگ الاپ کر بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے لیے مشکلات پیدا کرنے میں مصروف ہے۔
امریکا اور یورپ کے منتخب اداروں میں بھارت نواز لابیاں بھی فعال ہیں اور بنگلا دیش کے لیے سفارتی سطح پر مشکلات پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہیں۔
بنگلا دیشی حکومت نے اِسک کون کے رہنما چنموئے کرشنا داس کو پانچ دن قبل گرفتار کیا تھا۔ چنموئے کرشنا داس اور اِسک کون سے تعلق رکھنے والے دیگر 17 افراد کے بینک اکاؤنٹ ایک ہفتے کے لیے منجمد کردیے گئے ہیں۔ بنگلا دیش فائنانشل انٹیلی جنس یونٹ کی طرف سے یہ اقدام گزشتہ روز بنگلا دیش کی ایک ہائی کورٹ کی طرف سے بنیاد پرست ہندو تنظیم (اِسک کون) پر پابندی کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بنگلا دیش کی معزول وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد نے چنموئے کرشنا داس اور ہندو کمیونٹی کی چند دیگر شخصیات کی گرفتاری کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے اُن کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
شیخ حسینہ واجد کا کہنا ہے کہ بنگلا دیش میں عبوری انتظامیہ اقلیتوں بالخصوص ہندوؤں کے خلاف امتیازی نوعیت کے اقدامات کر رہی ہے جس کے نتیجے میں اقلیتیں انتہائی خوفزدہ ہیں۔
حسینہ واجد کے شوہر نے پاکستان کے سلامتی سے متعلق کس اہم ادارے میں ملازمت کی؟
بنگلا دیش کے اخبار پروتھومو آلو نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ عدالت میں بنگلا دیشی حکومت کے بیان کے مطابق اِسک کون بنیاد پرست تنظیم ہے جس کی سرگرمیاں معاشرے کے لیے خطرناک ہیں۔ اِسک کون بھارت کی ریاست مغربی بنگال میں بھی فعال ہے۔
شیخ حسینہ کا دھڑن تختہ کرنے والی تحریک کا اصل ہیرو، ناھد اسلام کون ہے؟
واضح رہے کہ شیخ حسینہ واجد کے 15 سالہ اقتدار کے خاتمے پر عوام میں عوامی لیگ کے خلاف پائے جانے والے اشتعال کو بھارتی میڈیا نے ہندو مخالف جذبات کے طور پر پیش کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔
چھ سال کی قید و بند اور نظربندی کی اذیتوں کے بعد، بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء پہلی مرتبہ منظر عام پر آئیں۔ ان کے شوہر مجیب الرحمٰن اور ضیاء الرحمٰن بھی گولیوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔
خالدہ ضیاء نے معزول وزیراعظم بھارت نواز حسینہ واجد کے طویل دور حکمرانی میں چھ سال تک قید و بند کی صعوبتیں اور گھر میں نظربندی کی مشکلات برداشت کیں۔ انہیں 2018 میں حسینہ واجد نے بدعنوانی کے الزام میں قید کیا تھا۔
وہ پہلی بار اس وقت نظر آئیں جب انہوں نے جمعرات کو بنگلہ دیش کی مسلح افواج کی ایک تقریب میں شرکت کی، جہاں ان کا استقبال عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے کیا۔
یاد رہے کہ حسینہ واجد، جو اس وقت مفرور ہوکر بھارت میں پناہ گزین ہیں، نے خالدہ ضیاء کو 2018 میں بدعنوانی کے الزام میں قید کیا تھا۔ تاہم، اگست میں طلبہ انقلاب کے نتیجے میں حسینہ واجد کے 15 سالہ دور اقتدار کے خاتمے کے چند گھنٹوں بعد انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔
بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم حسینہ واجد کے بھارت فرار ہوجانے کے بعد سے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دوطرفہ تعلقات سے متعلق مثبت خبریں آرہی ہیں۔
پرو وائس چانسلر(ایڈمن) پروفیسر صائمہ حق کے مطابق پاکستانی طلبا کو اب ڈھاکا یونیورسٹی میں داخلہ لینے کی اجازت ہوگی۔ بنگلہ دیشی طلبا کو بھی پاکستان میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے بھی جذبہ خیرسگالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بنگلہ دیش کے 100طلبہ کے لیے مکمل اسکالرشپ کی منظوری دی ہے۔
ذرائع کے مطابق بنگلہ دیش کے100طلبہ پاکستانی یونیورسٹیزمیں اعلی تعلیم حاصل کرینگے، پاکستانی ہائی کمیشن ڈھاکہ تمام عمل میں فوکل ادارےکےطور پر کام کریگا۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی یونیورسٹیزاپنے پورٹل پرطلبا کی خود سلیکشن کرے گی، عرصے کے بعد تعلیم کے شعبے میں تعاون بحال ہورہا ہے۔
بھارت نواز معزول وزیراعظم شیخ حسینہ کی حکومت کا تختہ الٹ جانے کے بعد خطے میں نئی تجارتی راہیں جنم لے رہی ہیں۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تقریباً 20 سال بعد اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ پاکستان سے ایک مال بردار بحری جہاز پہلی بار بنگلہ دیش پہنچا جو دونوں ملکوں کے لیے نئے کاروباری مواقع کے لیے خوش آئند تصور کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ 1971 کی جنگ اور قیام پاکستان کے بعد سے پاکستان اور بنگلہ دیش سے تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے۔ شیخ حسینہ کی حکومت گرنے کے بعد عبوری حکومت کا کنٹرول محمد یونس نے سنبھالا ہے۔
سمندری راہداری سے متعلق نئی پیش رفت ستمبر میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران بنگلہ دیش ڈاکٹر محمد یونس اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان ملاقات کے نتاظر میں اہم ہے کیونکہ دونوں سربراہان نے دوطرفہ تعلقات میں بہتر اور تجارتی رابطوں کو بحال کرنے کی اہمیت پر زور دیا تھا۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ڈھاکا میں سومیا فیشن ورلڈ کی چیف ایگزیکٹو سمیا سمو نے بتایا کہ بنگلہ دیش میں پاکستان سے خواتین کے کپڑے، جیولری، مختلف قسم کی کاسمیٹک کی اشیا پسند کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست کارگو نہیں تھا جو تجارت میں بہت بڑا مسئلہ ہوتا ہے، ’بنگلہ دیش سے پاکستان بھجوانے میں 20 سے 25 دن لگ جاتے تھے اور اتنا ہی وقت پاکستان سے منگوانے میں لگ جاتا تھا۔
سمیا سمو نے کہا کہ ’اب اس کارگو سے ہمارا مال پاکستان سے دس دن میں پہنچا ہے جس پر سفری لاگت بھی کم ہوئی ہے۔ مال کی قیمت کم ہوئی اور لوگوں کو سستی اشیا دستیاب ہوں گی، اس کے علاوہ پورٹ وغیرہ کے معاملات کے بعد آگے کچھ دنوں میں وہ مارکیٹ پہنچ جائے گا۔‘
واضح رہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ہ امپورٹ اور ایکسپورٹ براہ راست نہیں بلکہ براستہ سری لنکا یا دبئی ہو رہی تھی۔ دونوں ممالک کے درمیان سال 2018 سے فضائی رابطے بھی منقطع ہیں۔
بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق پاکستان اور بنگلہ دیش کی تجارت پر سنہ 2009 سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے مختلف پابندیاں عائد کی تھیں اور بعض مصنوعات کو ’ریڈ لسٹ‘ میں شامل کیا تھا۔
ریڈ لسٹ میں شامل ہونے کی وجہ سے پاکستانی مصنوعات کو کلیئرنس کے لیے کئی دن لگ جاتے تھے اور یوں بتدریج پاکستان سے اشیا کی ایکسپورٹ کم ہوتی رہی۔
بنگلہ دیش میں پاکستانی سفارت خانے کے حکام کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت جانے کے بعد دونوں ممالک کے تاجروں نے کوششیں شروع کر دی تھیں کہ کسی طرح بنگلہ دیش پاکستانی مصنوعات پر سے ’ریڈ لسٹ‘ کے لیبل کو ہٹا دے اور اس میں کامیابی اس سال ستمبر کے مہینے میں ملی۔
سفارت خانے کے مطابق جب بنگلہ دیش کی حکومت نے پاکستانی مصنوعات پر سے ’ریڈ لسٹ‘ کے لیبل کو ختم کرنے کا نوٹس جاری کیا تو اس کے بعد سے دونوں ممالک کے تاجروں کو یہ نظر آ رہا تھا کہ کافی مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔
ایکسپورٹ کے حوالے سے پاکستان کیلئے بری خبر آئی ہے، 25 ملین ڈالر مالیت کا سگریٹ ایکسپورٹ آرڈر پاکستان سے واپس لے لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی کی سفارشات اور وزیر اعظم کی منظوری کے باوجود ایس آر او جاری نہیں ہو سکا، وزارت صحت کی جانب سے ایس آر او جاری نہ ہونے کے باعث 25 ملین ڈالر سگریٹ ایکسپورٹ کا پہلا آرڈر کینسل ہوا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر ملکی این جی آوز پاکستان کی ایکسپورٹس میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔
پاکستان سے کینسل ہوا متعلقہ سگریٹ ایکسپورٹ آرڈر بنگلہ دیش نے حاصل کر لیا ہے، ایک ماہ کے اندر بنگلہ دیش نے پیکٹ تیار کر کے سوڈان برآمد بھی کر دیے۔
ذرائع کے مطابق غیر ملکی این جی اوز کی پاکستان سے سگریٹ ایکسپورٹ کے خلاف کمپین کے باعث ایس آر او جاری نہیں ہوا، این جی اوز کی جانب سے پاکستان سے سگریٹ ایکسپورٹ کے خلاف کمپین چلائی گئی۔
سوڈان میں دس سگریٹ پیکٹ کی فروخت کی اجازت ہے۔ پاکستان کے بجائے بنگلہ دیش اب دس سگریٹ والا پیک اب سوڈان ایکسپورٹ کر رہا ہے۔
غیر ملکی این جی آوز کی پلاننگ سے پاکستانی برآمدات بڑھانے کی ایس آئی ایف سی اور حکومتی کوششوں کو دھچکا لگا ہے۔