مولانا نے کہا کہ عمران خان ملک کے وزیراعظم نہیں رہے نا ان کے کے لیے دوبارہ نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے، ان کی جانب سےلہرایا گیا خط بھی جھوٹ ہے جس میں غیر ملکی مداخلت کےکوئی اثرات نہیں ہیں۔
وزیراعظم سیاسی شہید بننے کی کوشش مت کریں، ان کی کرپشن کی داستانیں سن کر لوگ اپنے کانوں کو ہاتھ لگائیں گے، دوسروں کو این آر او نہ دینے کا دعویٰ کرنے والے خود این آر او کیلئے ایڑیاں رگڑ رہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہنا ہے کہ عمران خان سےبات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، تحریک عدم اعتماد ہرحوالے سےکامیاب ہوگی اور مارچ کا اسلام آباد پہنچنے سےپہلےحکومت کابستر گول ہوچکا ہوگا۔
اٹارنی جنرل نے 1992کےعدالتی فیصلے کا حولہ دیتے ہوئے بتایا کہ اُس سال بہت کچھ ہوا لیکن اس انداز میں وفاداریاں تبدیل نہیں ہوئی، سندھ ہاؤس میں حکومتی اراکین نےوزیراعظم کےخلاف ووٹ دینےکا کہا، اس بات کے جواب میں جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ووٹ کا حق پارٹی اراکین نہیں اراکین اسمبلی کو ہے۔