Aaj News

جمعہ, اپريل 18, 2025  
19 Shawwal 1446  

بھارتی سپریم کورٹ کا ’اُردو‘ کے حق میں بڑا فیصلہ

اردو مذہب نہیں، ثقافت اور رابطے کی زبان ہے: بھارتی سپریم کورٹ
شائع دن پہلے

بھارتی سپریم کورٹ نے مہاراشٹرا کے ضلع اکولا کے پاتور میونسپل کونسل کی عمارت پر اردو زبان کے سائن بورڈ کے استعمال کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ’زبان کسی مذہب کی نہیں، بلکہ ایک قوم، علاقے اور عوام کی ہوتی ہے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس سُدھانشو دھولیا اور جسٹس کے ونود چندرن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سابق کونسلر ورشتائی سنجے باگاڑے کی درخواست مسترد کر دی، جس میں انہوں نے پاتور میونسپل کونسل کی عمارت پر اردو سائن بورڈ کو چیلنج کیا تھا۔

بھارتی حکومت اردو زبان کے پیچھے پڑگئی

عدالت نے قرار دیا کہ اردو اور مراٹھی دونوں کو بھارتی آئین کے تحت برابر حیثیت حاصل ہے اور صرف مراٹھی کے استعمال کا اصرار غلط فہمی پر مبنی ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اردو ایک ہندوستانی زبان ہے، جو اس سرزمین پر پیدا ہوئی، لیکن نوآبادیاتی دور میں اس کو غلط طور پر صرف مسلمانوں سے جوڑ دیا گیا، جیسا کہ ہندی کو ہندوؤں سے جوڑ دیا گیا۔

جسٹس دھولیا نے اپنے فیصلے میں لکھا، ’زبان مذہب نہیں ہوتی، اور نہ ہی کسی مذہب کی نمائندہ۔ زبان کسی قوم، علاقے اور عوام سے تعلق رکھتی ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’اردو گنگا-جمنی تہذیب کی سب سے خوبصورت مثال ہے، جو شمالی اور وسطی بھارت کی مشترکہ ثقافت کی نمائندہ ہے۔‘

عدالت نے مزید کہا کہ کسی زبان کا بنیادی مقصد رابطہ ہوتا ہے، اور میونسپل کونسل اردو کا استعمال صرف مؤثر ابلاغ کے لیے کر رہی تھی، جس کی اجازت قانون بھی دیتا ہے۔ عدالت نے بمبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام مکمل طور پر جائز ہے۔

جدید دور میں بھی ہاتھ سے لکھا جانے والا دنیا کا واحد اردو اخبار

سپریم کورٹ نے بھارت کی لسانی تنوع کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں 122 بڑی زبانیں اور 234 مادری زبانیں موجود ہیں، جن میں اردو بھارت کی چھٹی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔ عدالت کے مطابق اردو تقریباً تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کسی نہ کسی حد تک بولی جاتی ہے، سوائے شاید شمال مشرقی ریاستوں کے۔

واضح رہے کہ درخواست گزار ورشتائی باگاڑے نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ مہاراشٹرا لوکل اتھارٹیز (آفیشل لینگویجز) ایکٹ 2022 کے تحت اردو زبان کا استعمال درست نہیں۔ تاہم عدالت نے اس مؤقف کو غلط فہمی پر مبنی قرار دیا اور کہا کہ اردو کا استعمال قانونی طور پر ممنوع نہیں۔

اسکول کی ”فئیر ویل پارٹی“ کا نام اردو میں رکھنے پر بھارت میں ہنگامہ

یاد رہے کہ میونسپل کونسل نے 2020 میں باگاڑے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اردو زبان 1956 سے استعمال میں ہے اور مقامی عوام اسے بخوبی سمجھتے ہیں۔ 2021 میں بمبئی ہائی کورٹ نے بھی ان کی درخواست خارج کر دی تھی، جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

Supreme Court of India

Urdu