Aaj News

جمعہ, اپريل 18, 2025  
19 Shawwal 1446  

اسلام آباد ہائیکورٹ کا 4 لاپتا افغان بھائیوں کی بازیابی کا حکم

عدالت نے پولیس کو دو ہفتوں میں پیش رفت سے آگاہ کرنے کی ہدایت کردی
شائع 2 دن پہلے

اسلام آباد ہائیکورٹ نے 4 لاپتا افغان بھائیوں کی بازیابی کے کیس میں اسلام آباد اور پنجاب پولیس کو دو ہفتوں میں کارروائی مکمل کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ جسٹس محمد آصف نے ریمارکس دیے کہ ’“ہمیں وقت نہیں، نتائج چاہیئں، بندے بازیاب کروائیں۔‘

سماعت کے دوران عدالت نے لاپتا افغان بیٹوں کی والدہ گل سیما کو روسٹرم پر طلب کیا اور ان سے پشتو زبان میں مکالمہ کیا، جس کا ترجمہ عدالت میں موجود افراد کو سنایا گیا۔ گل سیما نے عدالت کو بتایا کہ وہ گزشتہ اگست سے انصاف کے لیے ہائیکورٹ کے چکر لگا رہی ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے دل گرفتہ لہجے میں کہا، ’اگر میرے بیٹے مر چکے ہیں تو صاف بتا دیں۔‘

’جس کا بندہ لاپتہ ہوتا ہے، وہ ہر پل زندہ رہتا ہے ہر پل مرتا ہے‘، 4 افغان بھائیوں کی بازیابی کی سماعت پر پنجاب اور اسلام آباد کے آئی جیز طلب

پولیس حکام کی جانب سے ڈی آئی جی اسلام آباد نے مزید وقت کی استدعا کی، جبکہ سرکاری وکیل نے کہا کہ کیس ہائیکورٹ میں چل رہا ہے اور رپورٹس کے مطابق تاحال افراد بازیاب نہیں ہو سکے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ’آئی جی اسلام آباد کو بلایا گیا تھا، وہ کیوں نہیں آئے؟‘ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ کیس کا وقت صبح 11 بجے تھا، مگر آئی جی تاحال نہیں پہنچے۔

تاہم عدالت میں ڈی آئی جی لاہور، ڈی آئی جی اسلام آباد، آر پی او راولپنڈی، ایس ایس پی لیگل پنجاب، ڈی ایس پی لیگل اسلام آباد اور ڈائریکٹر لیگل اسلام آباد پولیس طاہر کاظم سمیت دیگر اعلیٰ افسران موجود تھے۔ پولیس کی جانب سے دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کے لیے وقت دینے کی استدعا پر جسٹس محمد آصف نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’آپ کو کتنا وقت چاہیے؟ وقت دینے کا کوئی فائدہ نہیں، ہمیں بندے چاہیئں۔‘

درخواست گزار کے وکیل نے استفسار کیا کہ اگر ایف آئی آر درج ہے تو کیا وہ تمام چار بھائیوں پر درج ہے؟ عدالت نے پولیس کو دو ہفتوں میں پیش رفت سے آگاہ کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی۔

یہ کیس اب ہائیکورٹ کی نگرانی میں ہے، اور متاثرہ خاندان سمیت پوری انسانی حقوق کی برادری کی نظریں آئندہ پیش رفت پر لگی ہوئی ہیں۔

Islamabad High Court

disappearance of four Afghan brothers