Aaj News

جمعہ, اپريل 18, 2025  
19 Shawwal 1446  

تجارتی جنگ میں شدت، چین نے امریکہ سے طیاروں اور پرزہ جات کی خریداری روک دی

چین کی جانب سے بوئنگ طیاروں کی خریداری بند کرنا نہ صرف ایک معاشی فیصلہ ہے بلکہ عالمی سیاست میں ایک طاقتور پیغام بھی ہے
شائع 2 دن پہلے

عالمی سطح پر ہوا بازی کی صنعت ایک نئی ہلچل کا شکار ہو گئی ہے جب چین نے امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ سے نئے طیارے خریدنے اور زیر التواء طیاروں کی ترسیل روکنے کا اعلان کر دیا۔ یہ فیصلہ 15 اپریل 2025 کو چین کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے سامنے آیا، جو امریکی حکومت کی جانب سے چینی مصنوعات پر 145 فیصد تک کے نئے ٹیرف لگانے کے ردعمل میں کیا گیا۔

یہ اقدام نہ صرف بوئنگ کے لیے بڑا دھچکہ ہے بلکہ عالمی تجارتی تعلقات میں بھی ایک نئی کشیدگی کا اشارہ ہے۔ چین، جو اگلے دو عشروں میں عالمی طیارہ منڈی کا تقریباً 20 فیصد بننے جا رہا ہے، بوئنگ کے لیے ایک نہایت اہم گاہک رہا ہے۔ لیکن اب، جب کہ ایئر چائنا، چائنا ایسٹرن، اور چائنا سدرن جیسے بڑے چینی ہوائی ادارے 2027 تک 179 بوئنگ طیارے خریدنے کا منصوبہ رکھتے تھے، یہ فیصلہ ان تمام منصوبوں کو منجمد کر دیتا ہے۔

ٹیرف جنگ، کینیڈا نے جوابی اقدامات سے ٹرمپ کو حیران کردیا

بوئنگ کے حصص کی قیمت میں فوری کمی دیکھنے میں آئی۔ اسٹاک مارکیٹ کھلتے ہی کمپنی کے حصص 2.36 فیصد گر گئے، جب کہ قبل از بازار تجارت میں یہ کمی 4.6 فیصد تک جا پہنچی۔ 2025 کے آغاز سے اب تک کمپنی کی قدر میں 10 فیصد کمی واقع ہو چکی ہے۔

یہ صورت حال نہ صرف بوئنگ بلکہ عالمی ہوا بازی کے شعبے پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔ یورپی طیارہ ساز کمپنی ایئربس اور برازیلی کمپنی ’ایمبریئر‘ کو اس کشیدگی سے فائدہ ملتا نظر آ رہا ہے۔ ایمبریئر کے حصص میں 3.06 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ کمپنی ممکنہ طور پر چین میں بوئنگ کی جگہ لینے کی پوزیشن میں آ گئی ہے۔

بوئنگ کے لیے یہ وقت پہلے ہی سخت تھا۔ کمپنی دو مہلک حادثات کے بعد، جن میں 737 میکس ماڈل کے طیارے شامل تھے، مسلسل بحران کا شکار ہے۔ حالیہ برسوں میں مالی خسارے، پیداوار میں رکاوٹیں، اور امریکہ میں ملازمین کی ہڑتالوں نے بھی کمپنی کو گہرا نقصان پہنچایا ہے۔ 2024 کی آخری سہ ماہی میں کمپنی کا خسارہ 3.86 ارب ڈالر رہا، جب کہ پورے سال کا مجموعی نقصان 11.83 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، جو 2020 کے بعد سب سے بدترین کارکردگی ہے۔

امریکہ جوابی ٹیرف کی پالیسی کو مکمل طور پر ختم کرے، چین کا مطالبہ

دوسری جانب، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹرتھ سوشل‘ پر چین پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چین امریکہ کے کسانوں اور بوئنگ کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کر رہا ہے، اور یہ کہ ڈیموکریٹس کی حکومتوں کے تحت چین نے کبھی امریکہ کی عزت نہیں کی۔

ماہرین خبردار کررہے ہیں کہ اگر یہ کشیدگی جاری رہی تو امریکہ اور چین کے درمیان دو طرفہ تجارت، جو 2024 میں 650 ارب ڈالر سے زائد تھی، مکمل طور پر متاثر ہو سکتی ہے۔ ہوا بازی کا شعبہ اب اس تجارتی جنگ کا ایک ’اسٹریٹجک میدانِ جنگ‘ بن چکا ہے۔

بوئنگ کی کوشش ہے کہ 2025 میں مثبت کیش فلو حاصل کیا جائے، جیسا کہ سی ای او کیلی آٹبرگ نے عندیہ دیا، لیکن موجودہ جغرافیائی سیاسی ماحول ان عزائم کی راہ میں بڑی رکاوٹ ثابت ہو سکتا ہے۔

تجارتی جنگ سنگین: چین نے بھی امریکہ پر 125 فیصد ٹیرف لگا دیا

چین کی جانب سے بوئنگ طیاروں کی خریداری بند کرنا نہ صرف ایک معاشی فیصلہ ہے بلکہ عالمی سیاست میں ایک طاقتور پیغام بھی ہے۔ یہ صورتحال دنیا بھر میں ہوائی سفر، تجارت، اور کمپنیوں کے درمیان مسابقت کو متاثر کرے گی۔ آنے والے دنوں میں یہ کشیدگی کس سمت جائے گی، یہ تو وقت ہی بتائے گا۔

china

Donald Trump

us tarrif

china tariff

Boeing Orders