ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی: آئی فونز کس حد تک مہنگے ہوسکتے ہیں؟
آئی فون، جو کبھی صرف ایک موبائل فون تھا، آج ٹیکنالوجی کی دنیا کی علامت بن چکا ہے۔ لیکن اگر یہ کہا جائے کہ مستقبل میں ایک آئی فون کی قیمت بڑھ کر تقریباً 10 لاکھ روپے ہو سکتی ہے تو شاید بہت سے صارفین کے لیے یہ ایک پریشان کن خبر ہو۔
سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق، اگر ایپل نے آئی فون کی مکمل تیاری امریکہ میں شروع کر دی، تو ہر فون کی قیمت 3500 ڈالر (تقریباً 10 لاکھ پاکستانی روپے) تک پہنچ سکتی ہے۔ فی الحال ایک آئی فون کی قیمت تقریباً 1000 ڈالر ہے۔ یہ اضافہ صرف اس لیے نہیں کہ امریکہ میں مزدوری مہنگی ہے بلکہ اس لیے بھی کہ اتنی بڑی سطح پر مینوفیکچرنگ کا انفراسٹرکچر قائم کرنا، اربوں ڈالر اور کئی سال کا وقت مانگتا ہے۔
ایپل کے کونسے فونز نئے ’آئی او ایس 19‘ پر اپڈیٹ ہونے سے محروم رہیں گے؟
امریکی حکومت کی حکمت عملی
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر ملکی اشیاء پر ٹیرف (ٹیکس) عائد کرنے کی نئی پالیسی متعارف کروائی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اس اقدام سے امریکی مینوفیکچرنگ کو فروغ ملے گا، لاکھوں نوکریاں پیدا ہوں گی، اور معیشت کو استحکام ملے گا۔ لیکن بعض ماہرین اس بات پر خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ اس پالیسی کے نتیجے میں صارفین کو قیمتوں میں بے پناہ اضافہ برداشت کرنا پڑے گا۔
ایپل کا انحصار ایشیا پر
آج ایپل کی کامیابی کے پیچھے ایک عالمی سپلائی چین موجود ہے۔ آئی فون کے مختلف پرزے مختلف ممالک میں تیار ہوتے ہیں، ’چپس‘ تائیوان میں، ’اسکرینز‘ جنوبی کوریا سے، اور دیگر اجزاء چین میں تیار ہوتے ہیں۔
پھر ان تمام پرزوں کو چین میں اسمبل کیا جاتا ہے اور دنیا بھر میں سپلائی کیا جاتا ہے۔ یہی نظام ایپل کو سستی لاگت پر فون بنانے اور زیادہ منافع کمانے کی سہولت دیتا ہے۔
امریکی مینوفیکچرنگ، خواب یا چیلنج؟
رپورٹ کے مطابق، اگر ایپل اپنی سپلائی چین کا صرف 10 فیصد بھی امریکہ منتقل کرے، تو اسے کم از کم 3 سال اور 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہو گی۔ ایسے میں اگر پوری مینوفیکچرنگ امریکہ منتقل کی جائے تو لاگت کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔
یہ بات واضح ہے کہ اگر پیداوار امریکہ میں ہوتی ہے، تو ہر آئی فون کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہو گا۔ حتیٰ کہ اگر ایپل امریکہ منتقلی نہ بھی کرے، تو بھی ٹیرف کی وجہ سے پرزہ جات مہنگے ہوں گے، اور ممکن ہے کمپنی یہ اضافی اخراجات صارفین پر منتقل کرے، جس سے نئی آئی فون کی قیمت میں 43 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
ایپل کا متبادل حل، بھارت اور برازیل کی جانب پیش قدمی
ایپل نے چین پر انحصار کم کرنے کے لیے بھارت اور برازیل جیسے ممالک میں بھی سرمایہ کاری شروع کر دی ہے تاکہ کم ٹیرف کی سہولت سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔ یہ اقدام کمپنی کو تھوڑا معاشی سکون دے سکتا ہے، لیکن مکمل آزادی کی راہ ابھی طویل ہے۔
آج کی گلوبل معیشت میں ایک برانڈ کی قیمت صرف اس کے معیار سے نہیں، بلکہ اس کی سپلائی چین، پیداواری حکمت عملی، اور عالمی سیاسی فیصلوں سے بھی جُڑی ہوتی ہے۔ آئی فون کی قیمت اگر واقعی 10 لاکھ روپے تک جا پہنچی، تو یہ صرف ایک فون کی قیمت میں اضافہ نہیں ہو گا، بلکہ یہ دنیا کی معیشت میں آنے والی بڑی تبدیلیوں کی ایک علامت ہو گی۔
Comments are closed on this story.