حلیم عادل شیخ کا کراچی میں کمرشل اقدامات پر عدالت جانے اور احتجاج کا اعلان
کراچی میں رہائشی علاقوں میں کمرشل سرگرمیوں کی اجازت اورسندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے نیا اقدام پر حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ ہم سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں بھی جائیں گے، اور عوام کے ساتھ مل کر احتجاج بھی کریں گے، میں سمجھتا ہوں یہ کراچی کے ساتھ دشمنی ہو رہی ہے۔
آج نیوز کے پروگرام انسائٹ وِد عامر ضیا میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی سندھ کے صوبائی صدر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ کراچی کو اسٹیٹ کہا جائے جو کنکریٹ کا جنگل پہلے ہی بن چکا ہے، ہمیں پتا ہے کہ گلوبل وارمنگ کے بعد گرمیوں میں جس طرح کی ویوز آتی ہے ان میں ہزاروں اموات گرمی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہاں اربن فارس لگائے جاتے، درخت لگائے جاتے اس کا ماحول بہتر کیا جاتا، دنیا میں جہاں سمجھ لیں کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے کیا کیا تبدیلیاں ہونے جا رہی ہیں۔ کسی نے کراچی کی عوام کا پچھلے 17 برسوں سے کچھ نہیں سوچا، موجودہ صوبائی حکومت کو ضرور فائدہ ہوگا ان کا نیا دھندہ شروع جائے گا۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سب سے پہلے جو گراؤنڈ پلس ون کی اجازت دی گئی، چھوٹی سڑکوں پر اس پر میں سمجھتا ہوں یہ کراچی دشمنی ہے جو شہر پورے ملک کو ٹیکس دے اور اس سے پورا ملک چلتا اور پلتا ہو۔ اس شہر کے شہریوں کے ساتھ یہ ظلم ہو رہا ہے۔
ایس بی سی اے کے حوالے قانون سازی کے سوال پر انھوں نے کہا کہ یہ حکومت چاہ رہی تھی اس میں چند شخصیات ہیں جو ملوث ہیں، پچھلے دنوں زمینوں کے معاملے پر بڑا پریشر پڑا اور میٹنگز ہوئیں اس کے بعد نیا قانون لائے جو بڑا آسان ہے، یہ لوگ اسمبلی میں اس معاملے کو لاتے تو بات کھلتی۔
پی ٹی آئی سندھ کے صوبائی صدر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے بآوجود کہ یہ نہیں ہو سکتا اس میں کوئی تبدیلی کرنی ہے، ایم ڈی اے، کے ڈی اے اور ایل ڈی اے کو اور ان سے بھی تجاویز لینی ہے یہ تو اہم معاملہ ہے، کراچی کا نمائندہ میں آپ کے سامنے ہوں کراچی میں فارم 47 کے سوا کون ہے، سوائے پیپلز پارٹی کے جنھیں معلوم ہے نوٹ اکٹھے کرنے ہیں، چھوٹی سڑکوں پر کمرشل بنا کر اور یہ عجیب صورت حال ہو گئی۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ میں نے اپنے گذشتہ خط مں لکھا کہ اس پر پارکنگ کیسے دیں گے، پانی کیسے دیں گے، ویسے ہی کراچی کچرا کنڈی بنا ہوا ہے، دنیا کے پہلے نمبر پر آتا ہے، کبھی دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ گندا ترین شہر ہے، اس کا کچرا کون اٹھائے گا۔ اس کی سیوریج کا کیا ہوگا، بجلی کیسے پہنچے گی، اس کی سڑکیں اور راستے کیسے بنیں گے۔
انھوں نے مزید گفتگو میں کہا کہ ہم سپریم کورٹ میں جا رہے ہیں ہم ہائی کورٹ میں بھی جا رہے ہیں اور عوام کے ساتھ مل کر احتجاج بھی کریں گے ہم نے پوری مہم شروع کی ہے کہ کس کس علاقے میں کریں گے، میرا لیٹر جو آپ کو میڈیا کو دیا، اس کے بعد چھوٹے بڑے علاقوں سے لوگوں نے کہا کہ پارک میں قبضہ ہو گیا وغیرہ، میں سمجھتا ہوں یہ کراچی کے ساتھ دشمنی ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کراچی والوں کی زندگی موت کا معاملہ ہے ہم اس کو ایسے نہیں چھوڑ سکتے۔ جماعت اسلامی سے ہمارے روابط ہیں، متحدہ نہ تین میں ہے نہ تیرہ میں ہے۔ نہ کوئی ان کا کوئی واسطہ ہے، ان سے تو نہیں لیکن ہم دیگر جماعتوں کو اس گلوبل کاز میں سب کو لائیں گے، میڈیا کو لائیں گے، سب کو باہر آنا پڑے گا۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ کینال کے معاملے میں اس مسئلے کو لیڈ کر رہے ہیں، جب اس کا ایکٹ ڈاکٹرعارف علوی کے پاس آیا تھا تو انھوں اس پر دستخط نہیں کیے تھے، اس پر آصف علی زرداری نے دستخط کیے، ہم سندھ ریور موومنٹ میں اس کا حصہ ہیں، ہم نے ریلی نکالی ہے، اس پر ہم نے احتجاج کیا تھا۔
Comments are closed on this story.