اس وقت ایسے ممالک ہیں جن کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں، ان کے پاس نہیں ہونے چاہئیں، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کے حوالے سے براہ راست بات چیت کرے گا تاکہ ایران کو ایٹمی بم حاصل کرنے سے روکا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات کا مقصد ’ظاہر طور پر‘ ہونے والے اقدامات کو روکا جانا ہے، جو ممکنہ طور پر امریکی یا اسرائیلی فوجی حملوں کی صورت میں ہو سکتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ہمراہ وائٹ ہاؤس کے دفتر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات آئندہ ہفتے سے شروع ہوں گے اور ان کی امید ہے کہ بات چیت کامیاب ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایران اس معاہدے میں کامیاب نہیں ہوتا، تو ایران کے لیے ’بہت خطرناک‘ حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیش کش کردی
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار نہیں بنانا چاہیے، اس وقت ایسے ممالک بھی ہیں جن کے پاس جوہری طاقت موجود ہے جوکہ نہیں ہونی چاہیے، لیکن مجھے یقین ہے کہ ہم ان سے بات چیت کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
اس سے قبل، صدر ٹرمپ نے اپنے دورِ صدارت میں 2015 کے جوہری معاہدے سے امریکہ کو نکال لیا تھا، جس کے تحت ایران کو یورینیم کی افزودگی محدود کرنے کے بدلے اقتصادی پابندیوں میں نرمی دی گئی تھی۔ ان کے مطابق، ایران نے اس معاہدے کے باوجود اپنی جوہری سرگرمیاں بڑھا دیں، اور اب وہ ایٹمی بم کے حصول کے قریب تر ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی چین پر 50 فیصد زائد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی
اس موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم نے ایران کو ایک سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکنا اسرائیل کی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔
ایران نے ہمیشہ اپنے جوہری پروگرام کو پرامن مقاصد کے لیے قرار دیا ہے اور اس بات کو مسترد کیا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان 1980 کے بعد سے کسی بھی قسم کے براہ راست تعلقات نہیں ہیں۔
ٹرمپ کی دھمکی کے بعد ایران نے اپنے میزائل تیار کرلئے
اگر بات چیت کامیاب ہوتی ہے تو یہ عالمی امن کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہو سکتی ہے، مگر اگر ناکام ہو گئی تو اس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔
ٹیرف پالیسی اور یرغمالیوں کی رہائی پر گفتگو
ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان ٹیرف پالیسی اور یرغمالیوں کی رہائی پر بھی گفتگو کی گئی۔
صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم سے کہا ٹیرف پر بہت سے ممالک کےساتھ زبردست پیش رفت کر رہے ہیں۔ ٹیرف کا نفاذ روکنا زیر غور نہیں۔ انہوں نے کہا یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جنگ بندی پر غور کر رہے ہیں کسی وقت غزہ جنگ رک جائےگی۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا غزہ کی پٹی میں حماس کے پاس اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے نئے معاہدے پر کام کر رہے ہیں۔ جس کے حوالے سے کامیابی کی امید ہے، ہم تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرانے کے پابند ہیں، ملاقات کے بعد طے مشترکہ پریس کانفرنس منسوخ کردی گئی۔
Comments are closed on this story.