امریکی سینیٹ میں ڈیمو کریٹک رکن کا ٹرمپ کیخلاف 25 گھنٹے طویل خطاب، بیت الخلا نہیں گئے، صرف 2 گلاس پانی پیا
نیوجرسی کے ڈیموکریٹک سینیٹر کوری بُکر نے امریکی سینیٹ میں 25 گھنٹے طویل خطاب کیا، جس کا مقصد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے اقدامات کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مؤثر حکمت عملی تلاش کرنے کے دباؤ میں رہنے والی ڈیموکریٹک پارٹی کو بالآخر ایک نیا راستہ مل گیا۔
نیو جرسی سے سینیٹر کوری بکر نے پیر کی شام واشنگٹن میں سینیٹ کے اجلاس میں تقریر کا آغاز کیا، جس میں انہوں نے ٹرمپ کے اقدامات پر سخت تنقید کی۔ حیران کن طور پر، انہوں نے مسلسل 25 گھنٹے تک تقریر جاری رکھی، سوائے اس کے کہ وہ کبھی کبھار کسی ڈیموکریٹ ساتھی کے سوال کا جواب دیتے۔
اردوان کیخلاف مظاہرے کرنیوالے کون ہیں؟ برطانوی خبر رساں ادارے کی دلچسپ منطق
فلی بسٹرز کی تاریخ
بکر کی تقریر نے امریکی سینیٹ میں طویل ترین مسلسل تقریر کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا، جو 1957 میں سینیٹر اسٹرام تھرمنڈ کے 24 گھنٹے طویل خطاب سے بھی زیادہ طویل تھی۔ تھرمنڈ نے یہ تقریر شہری حقوق کے قانون کو روکنے کی کوشش میں کی تھی، مگر وہ کامیاب نہیں ہوئے تھے۔
فلی بسٹر ایک ایسی تکنیک ہے جس میں سینیٹرز کسی قانون سازی کے خلاف طویل تقریر کر کے ووٹنگ میں تاخیر یا رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ عام طور پر، جب کسی بل کے منظور ہونے کے امکانات واضح ہوتے ہیں، تب فلپ بسٹر کے ذریعے صرف اپنی مخالفت کا اظہار کیا جاتا ہے۔
2016 میں، کنیکٹیکٹ سے ڈیموکریٹ سینیٹر کرس مرفی نے گن کنٹرول قوانین پر بحث کرانے کے لیے تقریباً 15 گھنٹے طویل فلپ بسٹر کیا تھا۔ اسی طرح، 2013 میں ریپبلکن سینیٹر ٹیڈ کروز نے ”اوباما کیئر“ کے خلاف 21 گھنٹوں تک تقریر جاری رکھی تھی۔
بکر کا مقصد کیا تھا؟
کوری بکر کی تقریر تکنیکی طور پر فلی بسٹر نہیں تھی، کیونکہ وہ کسی مخصوص بل کو روکنے کے لیے نہیں بول رہے تھے، بلکہ وہ سینیٹ میں ڈیموکریٹس کو زیادہ وقت دینے کے لیے تقریر کر رہے تھے تاکہ وہ ٹرمپ کے خلاف اپنی حکمت عملی واضح کر سکیں۔
ٹرمپ کی پالیسیوں اور ایگزیکٹو احکامات کی بھرمار نے ڈیموکریٹس کے لیے ایک بڑا چیلنج پیدا کر دیا ہے۔ چونکہ ان کے پاس کانگریس کے کسی بھی ایوان پر کنٹرول نہیں ہے اور نہ ہی کوئی باضابطہ اپوزیشن لیڈر موجود ہے، اس لیے انہیں متبادل راستے تلاش کرنے پڑ رہے ہیں۔
ٹرمپ کا فلسطینیوں کی بے دخلی کا منصوبہ، حماس رہنما کی دنیا بھر کے حامیوں کو ہتھیار اٹھانے کی کال
بکر نے اپنی تقریر میں کہا، ’ایسے مواقع پر ہمیں زیادہ تخلیقی، زیادہ مستقل مزاج اور زیادہ پرعزم ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔‘
بکر نے 2020 میں صدارتی انتخاب کے لیے مہم چلائی تھی لیکن جو بائیڈن کے حق میں دستبردار ہو گئے تھے۔ 2028 میں ہونے والے اگلے صدارتی انتخابات میں ان کا دوبارہ امیدوار بننا بعید از قیاس نہیں۔
Comments are closed on this story.