Aaj News

پیر, مارچ 31, 2025  
01 Shawwal 1446  

کراچی میں دہشتگردی کا خطرہ، نادرن بائی پاس کے قریب سی ٹی ڈی کی موبائل پر دستی بم حملہ

قائد آباد پل کے نیچے پولیس کیمپ پر دستی بم حملے میں 3 اہلکار اور راہگیر زخمی، مقدمہ درج
شائع 28 مارچ 2025 10:28pm

کراچی میں دہشت گردی کا خطرہ منڈ لانے لگا، پولیس اہلکاروں پر حملے کے بعد آج نادرن بائی پاس کے قریب دہشت گردوں کی جانب سے کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی موبائل پر حملہ کردیا، نامعلوم افراد کی جانب سے پولیس موبائل پر دستی بم پھینکا گیا تاہم اہلکار محفوظ رہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں دہشت گردی کے خطرات بڑھنے لگے، پولیس اہلکاروں پر حملوں کے بعد آج نادرن بائی پاس کے قریب سی ٹی ڈی کی پولیس موبائل کو نشانہ بنایا گیا۔

سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق نامعلوم حملہ آوروں نے پولیس موبائل پر دستی بم پھینکا، جو گاڑی سے ٹکرا کر کچھ فاصلے پر جا کر پھٹ گیا، خوش قسمتی سے اس حملے میں پولیس اہلکار محفوظ رہے۔

ذرائع کے مطابق حملہ اس وقت ہوا جب پولیس موبائل آپریشن ڈیوٹی سے واپس آ رہی تھی، واقعے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے میں سیکیورٹی سخت کر دی اور اضافی نفری تعینات کر دی گئی۔

سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی تلاش کے لیے تحقیقات شروع کردی گئی جبکہ واقعے میں کسی بھی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

قائد آباد پل کے نیچے پولیس کیمپ پر دستی بم حملہ، 3 اہلکار اور راہگیر زخمی

دوسری جانب کراچی کے علاقے قائد آباد پل کے نیچے پولیس کیمپ پر دستی بم حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکار اور ایک راہگیر زخمی ہو گیا۔

محکمہ انسدادِ دہشگردی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) عرفان علی بہادر نے ڈان کو بتایا کہ پولیس اس حملے کو دہشت گردی کے طور پر دیکھ رہی ہے، تاہم ابھی تک کسی نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

ایس ایس پی نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ مشتبہ افراد نے پل سے ایک دستی بم پھینکا، جو پولیس کیمپ میں جا گرا۔

ایس ایس پی ملیر کاشف عباسی نے ایک بیان میں کہا کہ زخمیوں میں پولیس قومی رضاکاروں کے 2 اور اسپیشل سیکیورٹی یونٹ کا ایک اہلکار شامل ہے جبکہ ایک راہگیر بھی زخمی ہوا، انہوں نے مزید بتایا کہ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق زخمیوں کی شناخت 26 سالہ یوسف امین، 23 سالہ جنید پرویز، 26 سالہ فیاض مزمل اور 25 سالہ زوہیب قدوس کے نام سے ہوئی، جنہیں علاج کے لیے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر منتقل کیا گیا، جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔

قائد آباد پل کے نیچے قائم پولیس کیمپ پر کریکر حملے کا مقدمہ درج

دریں اثنا کراچی میں قائد آباد پل کے نیچے قائم پولیس کیمپ پر کریکر حملے کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔

سرکار کی مدعیت میں حملے کا مقدمہ محکمہ انسداد دہشت گردی میں درج کیا گیا، جس میں انسداد دہشت گردی اورایکسکپلوزیو ایکٹ سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق واقعے کے وقت پولیس کیمپ پر پولیس اہلکار ابرار، عبدالرشید، راجہ تنویر، خان گل، جنید اور یوسف موجود تھے، رات ایک بج کر 5 منٹ پر کیمپ کے قریب زور دار دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار جنید، پی کیو آر اہلکار یوسف اور 2 راہگیر امین اور فیاض زخمی ہوگئے، زخمیوں کو فوری طور پر ایمبولینس کے ذریعے طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق نامعلوم دہشت گردوں نے جان سے مارنے کی نیت سے ہینڈ گرنیڈ حملہ کیا اور علاقے میں بدامنی اور خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی۔

پولیس اور سیکیورٹی ادارے حملہ آوروں کی تلاش میں مصروف ہیں جبکہ شہر میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔

واضح رہے کہ یکم مارچ 2025 کو کراچی کے پریڈی تھانے پر جمعہ کی رات دیر گئے دستی بم حملے میں 3 پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

karachi

grenade attack

police attack

POLICE CAMP ATTACK