چینی فوج کی معاونت کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال کا انکشاف
چینی فوج نے اپنی کارروائیوں میں معاونت کے لیے مصنوعی ذہانت (AI) کے استعمال کا انکشاف کردیا ہے۔
چین کی فوج نے مبینہ طور پر ڈیپ سیک کے اوپن سورس مصنوعی ذہانت ماڈل کو غیر جنگی معاونت کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے، جو کہ ایک تجرباتی مرحلے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے تاکہ بعد ازاں اسے زیادہ حساس اور خطرناک شعبوں میں وسعت دی جا سکے۔
ڈیپ سیک، جس نے چین کو عالمی اے آئی ایکو سسٹم میں غلبہ حاصل کرنے کی راہ ہموار کی، کو پیپلز لبریشن آرمی( پی ایل اے) کے زیرِ انتظام اسپتالوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
مقامی رپورٹس کے مطابق، اس اے آّئی کے اوپن سورس بڑے زبان ماڈلز کو پیپلز آرمڈ پولیس اور قومی دفاعی متحرک اداروں میں بھی لاگو کیا گیا ہے۔
چینی فوج کے سنٹرل تھیٹر کمانڈ کے جنرل ہسپتال نے کہا کہ اس نے ڈیپ سیک کے اے آئی ماڈل R1-70B LLM ہسپتال میں مستقل طور پر نصب کر دیا ہے، تاکہ وہ باہر کے نیٹ ورک سے جُڑے بغیر مقامی طور پر ڈاکٹروں کی مدد کے لیے کام کرے تاکہ ڈاکٹروں کو علاج کے منصوبے تجویز کرنے میں معاونت فراہم کی جا سکے، اور یہ بھی واضح کیا گیا کہ تمام ڈیٹا مقامی سرورز پر محفوظ اور پروسیس کیا strong textجاتا ہے۔
اسی طرح، ریاستی میڈیا گلوبل ٹائمز کے مطابق، چین بھر کے دیگر ہسپتالوں بشمول بیجنگ کے ملٹری جنرل ہسپتال نے ڈیپ سیک کو اپنے الیکٹرانک میڈیکل ریکارڈ (EMR) نظام میں شامل کیا ہے تاکہ مریضوں کے لیے تشخیص اور علاج میں مدد حاصل کی جا سکے۔
جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے سینٹر فار سکیورٹی اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی کے ریسرچ فیلو سیم بریسنک نے ہانگ کانگ کے اخبار ساوتھ چائنا مارننگ پوسٹ کو بتایا کہ ’سپتالوں اور فوجی تربیتی پروگراموں جیسے ماحول میں ڈیپ سیک کے ماڈلز کا استعمال فوج کو ایک ’کنٹرولڈ ماحول میں تجربہ کرنے کا موقع‘ فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر جنگی کرداروں میں اے آئی ماڈلز کے اطلاق سے پی ایل اے کو تکنیکی اور عملی چیلنجوں سے نمٹنے کا موقع ملتا ہے قبل اس کے کہ اسے زیادہ حساس اور خطرناک جگہوں میں استعمال کیا جائے۔
انہوں نے کہا: ’ڈیپ سیک کے آر ان جیسے ترقی یافتہ ماڈل کی آمد پی ایل اے کی فوجی فیصلہ سازی میں اےآئی کے استعمال میں مدد کر سکتی ہے۔‘
ڈیپ سیک کا آر ون ماڈل کئی اہم پیمانوں میں اپنے حریفوں سے بہتر کارکردگی دکھاتا ہے، اور اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی کو بھی پیچھے چھوڑ دیتا ہے، باوجود اس کے کہ یہ کم لاگت میں تیار کیا گیا۔
ڈیپ سیک کے ماڈلز کی بہتر کارکردگی کے تصور نے امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی مارکیٹ ویلیو میں ایک ٹریلین ڈالر کی کمی کر دی ہے، کیونکہ خدشہ ہے کہ چین کا اے آئی سلیکون ویلی کی کمپنیوں کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔