افغان مہاجرین کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، ترجمان دفترخارجہ نے واضح کر دیا
ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے واضح کردیا ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں انھوں نے بتایا کہ افغان سرزمین پردہشتگردوں کی پناہ گاہوں کا مسئلہ اہم ہے، دہشت گرد پناہ گاہیں پاک افغان تعلقات میں سنگین رکاوٹ ہیں، بھارتی ریاستی دہشت گردی سے دنیا کو آگاہ کر رہے ہیں۔
اسلام آباد میں ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی کی 31 مارچ کی ڈیڈ لائن تبدیل نہیں ہوگی، افغان سرزمین پر دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کا مسئلہ اہم ہے، دہشت گرد پناہ گاہیں پاک افغان تعلقات میں سنگین رکاوٹ ہیں۔ ہم اس مسئلے کے حل تک بات چیت جاری رکھیں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی سے دنیا کو آگاہ کر رہے ہیں، حریت رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے باعث تشویش ہے، روس یوکرین محدود جنگ بندی خوش آئند ہے، امید ہے جنگ بندی کا سلسلہ جاری رہے گا۔ پاکستان پر پابندی لگوانے کا بِل ایک شخص کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کا دورہ واشنگٹن، اہم ملاقاتیں
شفقت علی خان نے ہفتہ وار میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کی پاکستان کی کمپنیوں پر پابندیاں نامناسب ہیں، امریکا کا ٹی ٹی پی کو دہشت گرد تنظیم ماننا خوش آئند ہے۔
افغان باشندوں کیلئے 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کی ڈیڈلائن میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ
دوسری جانب وفاقی حکومت نے افغان باشندوں کے لیے 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کی ڈیڈ لائن میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ افغان باشندوں کے لیے 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کی ڈیڈلائن پر سختی سے عملدرآمد ہوگا۔
اس حوالے سے راولپنڈی اور اسلام آباد میں غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کو پہلے ہی نکالنے کی ہدایت کی جاچکی ہے۔
ادھر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غیر قانونی طورپر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کا پلان واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 31 مارچ تک کی ڈیڈلائن افغان شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کرے گی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان نے 2023 سے 2025 کے درمیان 8 لاکھ 44 ہزار 499 افغان باشندوں کو بے دخل کیا ہے۔