پاکستان کو ہارڈ اسٹیٹ بنانے کے لیے عملی اقدامات شروع کردئے گئے
پاکستان کو ہارڈ اسٹیٹ بنانے کے لیے عملی اقدامات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں وفاق اور صوبوں کے حکام پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی فعال کر دی گئی ہے، جس کی سربراہی وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو سونپی گئی ہے۔
پندرہ رکنی اس کمیٹی میں تمام صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے ہوم سیکرٹریز شامل ہیں، جب کہ حساس اداروں کے نمائندے اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے حکام بھی اس کا حصہ ہیں۔
آرمی چیف کی ’ہارڈ اسٹیٹ‘ سے کیا مراد ہے؟ اس کے ملک پر کیا اثرات ہوں گے؟
کمیٹی افغان باشندوں کی وطن واپسی کے عمل کی نگرانی کرے گی، غیر قانونی پیٹرول اور دیگر اشیا کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائیوں کا جائزہ لے گی، اور سعودی عرب میں بھیک مانگنے کے بڑھتے ہوئے رجحان کو روکنے کے لیے اقدامات تجویز کرے گی۔
اختر مینگل کا لانگ مارچ کا اعلان: ساتھ بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں، رانا ثناء اللہ
اس کے علاوہ، کمیٹی صوبائی سطح پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کا بھی جائزہ لے گی اور تمام امور میں موجود خامیوں کی نشاندہی کر کے سفارشات مرتب کرے گی۔