Aaj News

اتوار, مارچ 30, 2025  
29 Ramadan 1446  

منی لانڈرنگ کے مقدمے میں ایف آئی اے کو ملزم ارمغان سے جیل میں تفتیش کی اجازت

ایف آئی اے کو تحقیقات مکمل کرکے 3 اپریل تک رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت
شائع 26 مارچ 2025 06:42pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان سے منی لانڈرنگ سے متعلق جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی۔

یاد رہے کہ ایف آئی اے گزشتہ 2 روز سے تفتیش کی اجازت طلب کررہی تھی، ایف آئی اے حکام نے انسداد دہشت گردی عدالت سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ارمغان سے منی لاندرنگ کال سینٹر سے متعلق تفتیش کی اجازت دی جائے۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے ایف آئی اے کو ملزم ارمغان سے منی لانڈرنگ کیس سے متعلق تفتیش کی اجازت دے دی۔

عدالت نے کہا کہ ملزم ارمغان سے جیل میں تفتیش پر اعتراض نہیں ہے ایف آئی اے ارمغان سے جیل میں نو دن تک تفتیش کرسکتی ہے۔

عدالت نے آج فیصلہ سناتے ہوئے ایف آئی اے کو تفتیش مکمل کرکے 3 اپریل تک رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

عدالتی احکامات کے بعد ایف آئی اے نے ملزم سے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے، جس میں مالیاتی بدعنوانی اور دیگر پہلوؤں کی جانچ کی جائے گی۔

تحریری فیصلہ جاری

کراچی کی انسداد عدالت نے ملزم ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کی تفتیش کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

فیصلے کے مطابق عدالت کو ملزم ارمغان سے جیل میں تفتیش پر کوئی اعتراض نہیں، ایف آئی اے کو ملزم سے جیل میں 9 دن تک تفتیش کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ ایف آئی اے ملزم کو جیل سے باہر نہیں لے جا سکتی اور تفتیش صبح سے غروبِ آفتاب تک محدود ہوگی۔

درخواست میں کہا گیا کہ ملزم ارمغان کو مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس میں جیل بھیجا جا چکا ہے جبکہ اس کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے۔

عدالت نے سپریڈینٹ سینٹرل جیل کو ہدایت دی کہ وہ ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو ملزم سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے۔

کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔

سندھ ہائیکورٹ نے ساحرحسن منشیات کیس آئینی بینچ کو بھجوانے کا حکم دے دیا

25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔

منشیات کے گندے دھندے کے بڑے کردار بے نقاب، منشیات کیس کے ملزم ساحر حسین نے اسپیشلائزڈ یونٹ کو سب بتا دیا

بعد ازاں، اے وی سی سی نے 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگیا تھا۔

ملزم کو کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے گرفتار ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تو جج نے ملزم کا ریمانڈ دینے کے بجائے اسے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، جس کے خلاف سندھ پولیس نے عدالت عالیہ میں اپیل دائر کی تھی۔

ملزم نے ابتدائی تفیش میں دعویٰ کیا تھا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کے بعد لاش ملیر کے علاقے میں پھینک دی تھی لیکن بعدازاں اپنے بیان سے منحرف ہوگیا تھا، بعدازاں اے وی سی سی اور سٹیزنز پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) اور وفاقی حساس ادارے کی مشترکہ کوششوں سے ملزم کے دوست شیراز کی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس نے اعتراف کیا تھا کہ ارمغان نے اس کی ملی بھگت سے مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو گھر میں تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنے کے بعد لاش اسی کی گاڑی میں حب لے جانے کے بعد نذرآتش کردی تھی۔

ملزم شیراز کی نشاندہی کے بعد پولیس نے مقتول کی جلی ہوئی گاڑی حب سے برآمد کرلی تھی جبکہ حب پولیس مقتول کی لاش کو پہلے ہی برآمد کرکے رفاہی ادارے کے حوالے کرچکی تھی جسے امانتاً دفن کردیا گیا تھا، مصطفیٰ کی لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

تفتیشی افسران کے مطابق حب پولیس نے ڈی این اے نمونے لینے کے بعد لاش ایدھی کے حوالے کی تھی، گرفتار کیا گیا دوسرا ملزم شیراز ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، قتل کے منصوبے اور لاش چھپانےکی منصوبہ بندی میں شیراز شامل تھا۔

کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول مصطفیٰ کا اصل موبائل فون تاحال نہیں ملا ہے، ملزم ارمغان سے لڑکی کی تفصیلات، آلہ قتل اور موبائل فون کے حوالے سے مزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔

مصطفیٰ قتل کیس: انویسٹی گیشن ٹیم کیخلاف ایکشن کیلئے آئی جی سندھ کو خط لکھ دیا گیا

بعدازاں پولیس نے لاش کے پوسٹ مارٹم کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں قبر کشائی کی درخواست دی تھی جس پر گزشتہ روز عدالت نے قبر کشائی کا حکم جاری کردیا تھا۔

دریں اثنا، 15 فروری کو رپورٹ میں تفتیشی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑے کی وجہ ایک لڑکی تھی جو 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔

مصطفی عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کی مشکلات میں مزید اضافہ، ایف آئی اے نے حوالگی کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت سے رجوع کر لیا

تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔

پولیس حکام نے بتایا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کے لیے لڑکی کا بیان ضروری ہے۔

Mustafa Kidnapping case

Mustafa Murder Case

Armaghan

Shiraz

Sahir Hassan

Sahir Hasan

Mustafa Murder Case Witness

Cases on Armaghan