جعلی پولیس مقابلے میں بےگناہ شہری کو ٹی ٹی پی کمانڈر قرار دینے پر شاہ ابو تراب خان سیخ پا
ہنگو میں پولیس کے مبینہ جعلی مقابلے میں بے گناہ شہری سعید الرحمان کو ٹی ٹی پی کمانڈر قرار دے کر قتل کر دیا گیا، جس پر رکن صوبائی اسمبلی شاہ ابو تراب خان سیخ پا ہوگئے۔
ایم پی اے شاہ ابو تراب نے کہا کہ آئی جی خیبرپختونخوا واقعے کا فوری نوٹس لیں، ورنہ وہ یہ معاملہ وزیراعلیٰ کے سامنے اور اسمبلی کے فلور پر اٹھائیں گے۔
گزشتہ رات پولیس نے سعید خان کو ہنگو میں قتل کیا اور اسے اپنی بڑی کامیابی قرار دیا، تاہم مقتول کے والد حاجی سنت خان نے پولیس کے دعوے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرے بیٹے کو کلینک سے اٹھایا گیا اور ماورائے عدالت قتل کر دیا گیا۔ والد نے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے جعلی مقابلے میں میرے بےگناہ بیٹے کو قتل کیا، جس کی شفاف تحقیقات کی جائیں۔
ہنگو میں پولیس مقابلے میں مارے جانے والے سید الرحمان کے ورثا نے ان کی ہلاکت کو جعلی پولیس مقابلہ قرار دے دیا اور حکومت اور اداروں سے متعلقہ پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کا بھی مطالبہ کر دیا۔
ہنگو پولیس نے کلعدم تحریک طالبان کے کمانڈر سعید الرحمان کو ایک بڑے دہشت گردوں کے ساتھ مقابلے میں ہلاک کرنےاور دے گر دہشت گردوں کے فرار کا دعوی کیا تھا تاہم اس دعوے کو مقتول کے ورثاء نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
سعید الرحمان کے بھائی اور ورثا نے نماز جنازہ کے دوران پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ان کے بھائی سعید الرحمان کو 28 جنوری 2025 کو مقامی ایس ایچ او فیاض خان نے ان کے کلینک سے اٹھایا تھا اور وہ پولیس کی تحویل میں تھا ایسے میں اسے دہشت گرد قرار دے کر مارے جانے کی خبر سراسر ظلم اور ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ جعلی پولیس مقابلے میں سعید الرحمان کو شہید کیا گیا وہ اپنا کاروبار کرتا تھا اور ہم نے ڈی پی او ہنگو کو بھی درخواست دی تھی کہ اسے ہمارے حوالے کیا جائے ۔لیکن ڈی پی او ہنگو اور دیگر افسران نے کوئی کاروائی نہ کی۔
بھائی اور والد نے کہا کہ ہمارا بھائی جرائم پیشہ نہیں تھا اور نہ ہی اس کا کسی تحریک کے ساتھ کوئی تعلق تھا، اگر وہ مجرم ہوتا بھی تو ماروائے عدالت قتل کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
ورثہ نے وزیراعظم پاکستان، چیف آف آرمی اسٹاف، متعلقہ اداروں اور وزیر اعلی سے مطالبہ کیا کہ جعلی پولیس مقابلے میں سعید الرحمان کے قتل کا نوٹس لے کر انصاف فراہم کیا جائے اور جعلی پولیس مقابلے میں سعید الرحمان کی ہلاکت پر متعلقہ پولیس اہلکاروں کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔
اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی شاہ تراب خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقتول ان کا قریبی دوست رہا ہے اور وہ لواحقین کو انصاف فراہم کرنے کے لیے ہر فورم پر اواز اٹھائیں گے۔
اس سے قبل خیبر پختونخوا کے علاقے ہنگو میں سی ٹی ڈی اور پولیس کی کارروائی کے دوران کالعدم ٹی ٹی پی کے کمانڈر سیعد کے ہلاک کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ہنگو کے علاقے شناوڑی میں دہشت گردوں کی موجودگی پر سی ٹی ڈی اور پولیس نے مشترکہ آپریشن کیا، کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔
مقابلے میں ایک دہشت گرد ہلاک ہوگیا جبکہ اس کا ساتھی فرار ہوگیا، جس کی گرفتاری کے لئے علاقے میں کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
جنوبی وزیرستان اور لکی مروت میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 پولیس اہلکار شہید
کرک میں ٹی ٹی پی کے زیر استعمال محفوظ پناہ گاہوں کو مسمار کرکے آگ لگادی گئی
خیبرپختونخوا حکومت سے افغان باشندوں کی تفصیلات طلب
پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ہلاک دہشت گرد کمانڈر سعید کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے تھا، ہلاک دہشت گرد پولیس اہلکار قدرت اللہ کی شہادت میں بھی ملوث تھا۔
پولیس کے مطابق ہلاک کمانڈر سعید کے قبضے سے کلاشنکوف، 2 ہینڈ گرنیڈ، افغانستان کے سم کارڈ برآمد ہوئے تھے جبکہ فرار ہونے والے دہشت گردوں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔
Comments are closed on this story.