Aaj News

بدھ, مارچ 26, 2025  
25 Ramadan 1446  

ٹھیکیداروں کو ترقیاتی کاموں کیلئے بغیر لیب رپورٹس کے 11 ارب روپے دیے جانے کا انکشاف

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا
شائع دن پہلے

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں ٹھیکیداروں کو ترقیاتی کاموں کے لیے بغیر لیب رپورٹس کے 11 ارب روپے دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

پی اے سی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا، اجلاس میں وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے مالی سال 2022-23 اور 2023-24 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

پی اے سی نے چینی کی صورتحال پر رپورٹ پیش نہ کرنے پراظہاربرہمی کیا، چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ وزارت تجارت اور صنعت سے چینی کی قیمتوں، برآمد اوردرآمد کی رپورٹ طلب کی تھی۔

پی اے سی نے 3 وفاقی سیکریٹریز کو طلب کرلیا، سیکرٹری صنعت، سیکرٹری تحفظ خوراک ار سیکرٹری تجارت کو طلب کرلیا۔

ہاؤسنگ اینڈ ورکس سے متعلق آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران گرانٹ کی رقم لیپس ہونے کے معاملے پر سیکرٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے کہا کہ ہمارے پاس فائنل ریلیز تاخیر سے آئی۔

وزارت خزانہ کی جانب سے پیسے تاخیر سے جاری کرنے پر کمیٹی کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا، نوید قمر نے کہا کہ یہ تو تماشہ ہوا کہ 26 جون کو پیسے دیں گے۔

چیئرمین کمیٹی نے خزانہ حکام سے استفسار کیا کہ آپ نے لیپس کے لیے پیسے بھیجے تھے؟ جس پر نوید قمر نے کہا کہ سیکرٹری فنانس اور سیکرٹری پلاننگ کو بلا کر پوچھیں کہ طریقہ کار کو ٹھیک کرو، کمیٹی نے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔

پی اے سی نے پاک پی ڈبلیو ڈی سے متعلق استفسار کیا، سیکرٹری ہاؤسنگ نے کہا کہ پی ڈبلیو ڈی کو ختم کرنے کا فیصلہ کابینہ نے کیا تھا،اس پر حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا۔

نوید قمر نے سوال کیا کہ پاک پی ڈبلیو ڈی ابھی تک فعال ہے؟سیکرٹری ہاؤسنگ نے جواب دیا کہ پی ڈبلیو ڈی کی اسکیمیں صوبوں، محکموں اور سی ڈی اے کے پاس چلی گئیں ہیں۔

جنید اکبر خان نے کہا کہ اتنا کرپٹ ترین ادارہ میرا نہیں خیال کوئی اور ہو گا، اتنی زیادہ کرپشن ایک ادارے میں کیوں ہوتی ہے؟ آڈیٹر جنرل نے کہا کہ کسی محکمے کا مکمل پرفارمینس آڈٹ نہیں ہوا۔

اجلاس میں ملک بھر میں 952 ترقیاتی کاموں کیلئے ٹھیکوں میں طے کوالٹی کا کام نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ تو ملی بھگت کا کیس ہے جس میں اربوں روپے جاری ہوگئے اور رپورٹس کا بروقت جائزہ نہیں کیا گیا۔

سیکریٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس کو مطلوبہ کام مکمل نہ ہونے پر کمیٹی اراکین نے برہمی کا اظہار کیا، اجلاس کے دوران کمیٹی نے ایک مہینے میں اس آڈٹ اعتراض کا جواب جمع کروانے کی ہدایت کی اور کہا کہ متعلقہ افسران کیخلاف کارروائی کرکے ہمیں جواب جواب جمع کروایا جائے۔

National Assembly

public accounts committee

PAC

Development works