Aaj News

جمعہ, مارچ 28, 2025  
27 Ramadan 1446  

8 سال سے مفلوج شخص کے دماغ میں چِپ لگا دی، وہ جو سوچتا ہے کمپیوٹر پرآجاتا ہے

سائنس اور ٹیکنالوجی نے دنیا ہی بدل دی، وہ کمپیوٹر استعمال کر سکتے ہیں اور شطرنج اور ویڈیو گیمز کھیل سکتے ہیں
شائع 24 مارچ 2025 01:04pm

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی ریاست ایریزونا سے تعلق رکھنے والے نولینڈ آربو وہ پہلے انسان بن گئے ہیں جن کے دماغ میں ایلون مسک کی کمپنی نیورالنک کی تیار کردہ چِپ نصب کی گئی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف سائنسی دنیا میں ایک بڑی پیش رفت قرار دی جا رہی ہے بلکہ معذور افراد کے لیے امید کی ایک نئی کرن بھی سمجھی جا رہی ہے۔

حادثہ جس نے زندگی بدل دی

نولینڈ آربو 2016 میں ایک حادثے کا شکار ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں وہ کندھوں سے نیچے مکمل طور پر مفلوج ہو گئے۔ کئی سال تک وہ دوسروں کے رحم و کرم پر رہے، لیکن نیورالنک نے ان کے لیے ایک نئی امید پیدا کی۔

اس سال جنوری میں، ان کے دماغ میں نیورالنک کی چِپ نصب کی گئی۔ سرجری کے بعد، جب نولینڈ نے سوچا کہ وہ اپنی انگلیاں ہلا رہے ہیں، تو حیران کن طور پر کمپیوٹر نے ان کی سوچ کو پڑھ لیا اور کرسر حرکت کرنے لگا۔

**2025 سے پیدا ہونے والے تمام بچے ’اے آئی‘ سے کس طرح منسلک ہوں گے؟ **

نیورا لنک کیسے کام کرتی ہے؟

نیورالنک کی چِپ برین کمپیوٹر انٹرفیس (BCI) کے اصول پر کام کرتی ہے، جو دماغ کے ان سگنلز کو پڑھ کر کمپیوٹر کمانڈ میں تبدیل کر دیتی ہے جو عام طور پر جسم کو حرکت دینے کے لیے بھیجے جاتے ہیں۔ چونکہ نولینڈ کا جسم ان سگنلز پر ردِعمل نہیں دے سکتا، اس لیے چِپ ان سگنلز کو کمپیوٹر تک پہنچا کر عملی شکل دیتی ہے۔

یہ چِپ 64 انتہائی باریک تاروں پر مشتمل ہے، جو انسانی بال سے بھی پتلے ہیں اور انہیں دماغ کے اس حصے میں نصب کیا گیا ہے جو جسمانی حرکت کو کنٹرول کرتا ہے۔

پہلے تجربات اور نتائج

نولینڈ کا کہنا ہے کہ چِپ کی تنصیب کے بعد انہوں نے محض سوچنے سے کمپیوٹر پر ’کرسر‘ کو حرکت دینا سیکھا۔ وہ کمپیوٹر استعمال کر سکتے ہیں، ویڈیو گیمز کھیل سکتے ہیں اور آن لائن شطرنج بھی کھیلنے لگے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’میں نے سوچا کہ میں اپنی انگلیاں ہلا رہا ہوں، اور کمپیوٹر نے میری سوچ کو حقیقت میں بدل دیا۔‘

چیلنجز اور خدشات

اگرچہ نیورالنک کی ٹیکنالوجی ایک بڑی کامیابی سمجھی جا رہی ہے، لیکن اس سے جڑے کچھ چیلنجز بھی موجود ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر انسانی دماغ ڈیجیٹل دنیا سے جُڑ جائے تو خیالات اور نجی معلومات کے تحفظ کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔

اکانومسٹ میں شائع مضمون آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے لکھوایا، عمران خان کا بڑا اعتراف

تکنیکی خرابیاں

ایک موقع پر نولینڈ کی چِپ کام کرنا بند کر گئی، جس کے بعد نیورالنک ٹیم نے سافٹ ویئر اپڈیٹ کر کے مسئلہ حل کیا۔ نیورو سائنسدان پروفیسر انیل سیٹھ کہتے ہیں، ’اگر ہمارا دماغ کمپیوٹر کے ساتھ براہِ راست منسلک ہو جائے، تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہمارے خیالات اور نجی معلومات محفوظ رہیں گی؟‘

نیورالنک کے حریف اور متبادل ٹیکنالوجیز

نیورا لنک واحد کمپنی نہیں جو برین کمپیوٹر انٹرفیس (BCI) پر کام کر رہی ہے بلکہ سنکرون نامی کمپنی ایک ایسی چِپ پر کام کر رہی ہے جسے گردن کی ورید میں نصب کیا جا سکتا ہے، بغیر کسی بڑے آپریشن کے۔ مارک، جو سنکرون کے ایک مریض ہیں، نے اپنی چِپ کو ایپل وژن پرو کے ساتھ جوڑ کر نئی راہیں کھول دی ہیں۔

نولینڈ آربو کے خواب اور مستقبل کے امکانات

نولینڈ آربو کا کہنا ہے کہ وہ امید رکھتے ہیں کہ مستقبل میں وہ اپنی وہیل چیئر اور دیگر آلات بھی نیورالنک چِپ کے ذریعے کنٹرول کر سکیں گے۔

ایک ہزار ماہرین نے ’مصنوعی ذہانت‘ کو انسانیت کیلئے خطرہ قرار دے دیا

نیورالنک کی چِپ ایک انقلابی ایجاد ہے جو مفلوج افراد کے لیے نئی امید لا رہی ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ رازداری اور سیکیورٹی کے چیلنجز بھی جڑے ہوئے ہیں۔

یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں دنیا کو بدلنے والی ایجاد ثابت ہوگی یا اس کے غیر متوقع اثرات سامنے آئیں گے؟

Elon Musk

Artificial Intelligence

Chip in Brain