کیا آپ کھانا بہت عجلت یا جلد بازی میں کھاتے ہیں؟
اچھی صحت کے لیے صحت بخش غذا کا انتخاب ضروری ہے، مگر یہ بھی اہم ہے کہ ہم کھاتے کیسے ہیں۔ ہر کھانے کا لمحہ ہمارے جسم کو توانائی فراہم کرنے کا ایک موقع ہوتا ہے، اور کھانے کی رفتار ہمارے نظامِ ہاضمہ اور مجموعی صحت پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ اس موضوع پرماہرِغذائیت کیا کہتے ہیں۔
آج کی تیز رفتار زندگی میں ہم ہرکام جلدی کرنے کے عادی ہو چکے ہیں، یہاں تک کہ کھانے جیسے ضروری عمل کو بھی عجلت میں نمٹانے لگے ہیں۔ بغیر ٹھیک سے چبائے جلدی جلدی کھانے سے نہ صرف ہاضمہ متاثر ہوتا ہے بلکہ سینے کی جلن، گیس، بدہضمی اور وزن بڑھنے جیسے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ آہستہ اور سکون سے کھانے کی عادت نہ صرف ہمارے جسم کو غذائی اجزاء بہتر طریقے سے جذب کرنے میں مدد دیتی ہے بلکہ یہ دماغ کو بھی تسکین دیتی ہے اور صحت مند طرزِ زندگی کی طرف لے جاتی ہے۔ معروف ڈاکٹر اور مصنف، کرن راجن اور تمام ماہرِ غذائیت کھانا آرام سے کھانے کے فائدوں کو اجاگر کرتے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ آہستہ کھانے کے کیا فوائد ہیں اور تیزی سے کھانے کے کیا نقصانات ہو سکتے ہیں۔
آپ اپنا کھانا غلط چبا رہے ہیں، صحیح طریقہ جانیے
آہستہ کھانا کھانے کے فوائد
ہرکام میں تیزی یا اسپیڈ فائدہ مند نہیں، جبکہ آج کل ہم ہر کام میں جلدی کرتے ہیں، ہمیں ہر کام اسپیڈ یا تیزی سے کرنے کی عادت ہے لیکن کھانا کھانے کے معاملے میں تیزی یا سپیڈ بلکل بھی درست نہیں بلکہ کھانا بہت مائنڈ فل ہوکر کھانا چاہئے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر کرن راجن کہتی ہیں، کھانے کی رفتار ہمارے نظامِ ہاضمہ پر نمایاں اثر ڈالتی ہے۔ اگر ہم بہت تیزی سے کھاتے ہیں تو ہمارے جسم کے وہ قدرتی نظام متاثر ہو سکتے ہیں جو خوراک کو صحیح طریقے سے ہضم کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔
بہتر ہاضمہ
ہاضمہ کا عمل منہ میں ہی شروع ہو جاتا ہے، جہاں لعاب میں موجود انزائم کاربوہائیڈریٹس کو توڑنے کا کام کرتے ہیں۔ اگر کھانے کو جلدی جلدی نگلا جائے اور چبایا نہ جائے تو خوراک بڑی شکل میں آنتوں تک پہنچتی ہے، جہاں جراثیم اسے صحیح طریقے سے ہضم نہیں کر پاتے۔ اس کا نتیجہ اضافی گیس اور پیٹ میں تکلیف کی صورت میں نکلتا ہے۔
سینے کی جلن سے بچاؤ
اگر آپ بغیر چبائے کھانے کو نگلتے چلے جاتے ہیں، تو یہ آپ کے نچلے غذائی نالی کے وال پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔ یہ وہی والو ہے جو معدے کے تیزاب کو واپس غذائی نالی میں جانے سے روکتا ہے۔ بہت تیزی سے کھانے کی وجہ سے سینے میں جلن اور ایسڈ ریفلکس جیسی تکالیف ہو سکتی ہیں۔
بستر پر بیٹھ کر کھانا کیوں نہیں کھانا چاہیے؟
پیٹ کے مسائل اور آنتوں کی صحت
تیزی سے کھانے کی وجہ سے ’gastrocolic reflex‘ شدید ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں پیٹ کی خرابی، بار بار واش روم جانے کی ضرورت اور بعض صورتوں میں دست یا ڈائیریا کی شکایت ہو سکتی ہے، خاص طور پر اگر کسی کو IBS (Irritable Bowel Syndrome) ہو۔
غذا کے اجزاء کا مکمل جزب ہونا
ہمارا جسم مختلف اقسام کے انزائم اور بائل خارج کرتا ہے تاکہ خوراک کو بہتر طور پر ہضم کر سکے۔ لیکن اگر کھانے کی رفتار بہت زیادہ ہو، تو جسم کو ضروری انزائم خارج کرنے کا وقت نہیں ملتا، جس کی وجہ سے خوراک مکمل طور پر ہضم نہیں ہو پاتی اور غذائی اجزاء صحیح طریقے سے جزب نہیں ہو پاتے۔
ضرورت سے زیادہ کھانے سے بچیں
کھانے کے دوران ہمارا جسم کچھ ہارمونز خارج کرتا ہے، جو دماغ کو یہ سگنل دیتے ہیں کہ پیٹ بھر چکا ہے۔ لیکن اگر ہم بہت تیزی سے کھائیں، تو ان ہارمونز کو اپنا کام کرنے کا وقت نہیں ملتا، جس کی وجہ سے ہمیں دیر سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارا پیٹ بھر چکا ہے، اور نتیجتاً ہم زیادہ کھا لیتے ہیں۔
رات کا کھانا مغرب سے پہلے کیوں کھا لینا چاہیے
آہستہ کھانے کی عادت کیسے اپنائیں؟
- ہر نوالے کو اچھی طرح چبائیں، کم از کم 20-30 بار چبانے کی عادت اپنائیں تاکہ خوراک آسانی سے ہضم ہو سکے۔
- کھانے کے دوران وقفہ لیں، چند لمحوں کا وقفہ لیں تاکہ کھانے کی رفتار کم ہو۔
- مشغولیت کم کریں، ٹی وی دیکھتے یا موبائل استعمال کرتے ہوئے کھانے سے گریز کریں تاکہ آپ مکمل توجہ کے ساتھ کھا سکیں۔
- چھوٹے لقمے لیں، کھانے کے بڑے بڑے نوالے لینے کے بجائے چھوٹے نوالے بنائیں، اس سے چبانے میں آسانی ہوگی۔
- کھانے سے لطف اندوز ہوں، کھانے کے ذائقے، خوشبو اور بناوٹ پر غور کریں، اس سے آپ زیادہ اطمینان محسوس کریں گے اور آہستہ کھانے کی عادت بنا سکیں گے۔
کھانے کی رفتار کو کنٹرول کرنا ہماری صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ آہستہ کھانے سے نہ صرف ہاضمے میں بہتری آتی ہے بلکہ یہ ہمیں سینے کی جلن، پیٹ کے مسائل، اور زیادہ کھانے جیسی مشکلات سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ ہر نوالے کو پرسکون انداز میں چبائیں اور صحت مند زندگی کی طرف قدم بڑھائیں۔
Comments are closed on this story.