اسرائیلی سپریم کورٹ نے شن بیٹ کے سربراہ کی برطرفی کا حکم معطل کردیا
اسرائیلی سپریم کورٹ کی جانب سے ملک کی داخلی انٹیلی جنس ایجنسی شِن بیت کے سربراہ کو برطرف کرنے کا وزیر اعظم نیتن یاہو کا حکم اگلی سماعت تک معطل کر دیا۔
واضح رہے کہ جمعرات کو اسرائیل کی داخلی سلامتی ایجنسی شین بیٹ کے سربراہ رونن بار اسرائیل کابینہ نے سکیورٹی سروس کے سربراہ کو برطرف کرنے کی توثیق کردی کو برطرف کردیا گیا تھا، اور کابینہ نے وزیراعظم نیتن یاہو کے فیصلے کی توثیق کی تھی۔
نیتن یاہو نے شن بیٹ کے سربراہ برطرفی کی وجہ دونوں کے درمیان بڑھاتا ہوا عدم اعتماد قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ رونن بار نے اپنی برطرفی کے فیصلے کو سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ نیتن یاہو 7 اکتوبر حملے کو روکنے میں ناکامی پر تحقیقات سے بچنا چاہتے ہیں، نیتن یاہو چاہتے تھے کہ وہ سیز فائر پر بات چیت تو کریں لیکن کوئی معاہدہ نہ کریں، اپنا ایجنڈا پورا کرنے کے لیے نیتن یاہو نے انہیں ہٹا کر اپنے خاص بندے کو مذاکرات میں بٹھا دیا۔
نیتن یاہو کے اس فیصلے نے یروشلم میں حکومت مخالف مظاہروں کو مزید بھڑکا دیا، جہاں ہزاروں اسرائیلی مظاہرین غزہ پر اسرائیل کے تازہ حملے کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے ساتھ مل گئے ہیں۔
تعلقات مزید خراب ہوئے جب 4 مارچ کو شِن بیت کی داخلی رپورٹ جاری ہوئی، جس میں حماس کے حملے کو روکنے میں ایجنسی کی ناکامی کو تسلیم کیا گیا، تاہم رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ”خاموشی کی پالیسی نے حماس کو بڑی عسکری تیاری کرنے کی اجازت دی۔“