طالبان سے مذاکرات واحد حل ہے ٹاسک دیں انہیں ٹیبل پر میں لاؤں گا، علی امین گنڈا پور
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا طالبان میں اثرورسوخ ختم ہوچکا، طالبان سے مذاکرات کا ٹاسک مجھے دیں میں انہیں ٹیبل پر لاؤں گا، ملک میں سیاسی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی ضروری ہے، عمران خان کی رہائی سے ملک کی سیاست میں سکون اور استحکام آ سکے گا اور الزام تراشی کی سیاست کا خاتمہ ممکن ہو گا۔
اسلام آباد کے خیبر پختونخوا ہاؤس میں صحافیوں کے اعزاز میں دی جانے والی افطار پارٹی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ان کی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات کیے اور صوبے میں امن و سکون کی صورتحال کو بہتر بنایا۔
علی امین گنڈا پور نے اپنے دور میں کرپشن کے خاتمے اور صوبے کی معیشت میں بہتری کے اقدامات کا ذکر کیا اور بتایا کہ خیبر پختونخواہ میں 169 بلین روپے کا ریونیو حاصل ہوا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ پی ٹی آئی نے قرضوں کی ادائیگی میں کامیابی حاصل کی اور اپنے ترقیاتی منصوبوں پر بڑی سرمایہ کاری کی، صوبے کی گورننس میں بہتری لانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔
انہوں نے دہشت گردی کی ماضی کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی۔
علی امین گنڈا پور نے افغان طالبان سے مذاکرات کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا کہ پاکستان کو قومی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں امن و استحکام قائم ہو، عوامی اعتماد کے بغیر دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنا ممکن نہیں اور اس کے لیے قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اڑھائی ماہ ہوچکے طالبان سے مذاکرات کا پلان دے رکھا ہے، عمل درآمد نہیں ہوا، مجھے ٹاسک دیں میں طالبان سے مذاکرات کرلیتا ہوں، طالبان کو ٹیبل پر بٹھائیں، مذاکرات کریں یہی واحد حل ہے، تمام ایجنسیوں کے قبائلی مشران سے مذاکرات کا پلان بنا کر دفتر خارجہ اور وزارت داخلہ کو بھیجا وزارت داخلہ، خارجہ یا دفاع سے کوئی جواب نہیں آیا، قبائلی مشران کو طالبان انکار نہیں کر سکتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے ٹاسک دیں تو میں کل اخونزادہ کے ساتھ بیٹھا نظر آؤں گا، طالبان کے ساتھ فی الحال کوئی رابطہ نہیں ہوا، مجھے بھجوائیں پھر بات بنے گی مولانا فضل الرحمان کے ساتھ تو طالبان کی نچی سطح کی قیادت کا رابطہ ہواتھا، دوسال پہلے میں پہاڑوں پر پھر رہاتھا،آج وزیراعلیٰ ہوں، کل کوئی ویلیو نہیں ہوگی۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے حالیہ ملٹری آپریشن پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ان کے صوبے کو نقصان پہنچا ہے اور کوئی مثبت فائدہ حاصل نہیں ہوا انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے ابھی تک ملٹری آپریشن کی اجازت نہیں دی، وقت آگیا ہے کہ الزام تراشی کی سیاست کو ختم کیا جائے اور حقیقت پسندی کو اپنایا جائے۔
علی امین گنڈا پور نے ملک میں سیاسی عدم استحکام پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ اس وقت پاکستان کو استحکام کی سخت ضرورت ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی سے ہی ملک میں استحکام آ سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں آج بھی کرپشن موجود ہے اور ماضی میں 200 ارب روپے سے زائد کے گھپلے ہوئے،حکومت نے صرف مانیٹرنگ کی تو کرپشن کے بے شمار معاملات سامنے آگئے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے پنجاب کے مالی خسارے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت پنجاب 130 بلین روپے خسارے میں ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں گڈ گورننس قائم ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ پنجاب کو خیبر پختونخوا سے گڈ گورننس سیکھنی چاہیے۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھاکہ ہمارا ہیلتھ کارڈ بند ہو گیا تھا، جسے دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے، صوبائی حکومت ہر ماہ 90 کروڑ سے ایک ارب روپے بچا رہی ہے اور کمپنیوں سے کنٹریکٹ کرکے سالانہ 11 ارب روپے کی بچت کی جا رہی ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ جب حکومت سنبھالی تو ملازمین کو دینے کے لیے پندرہ دن کی تنخواہ کے پیسے بھی موجود نہیں تھے اور صوبے میں امن و امان کی صورتحال تسلی بخش نہیں تھی، اب صوبے کے پاس 169 بلین روپے تک کا ریونیو موجود ہے۔
علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا مؤقف خود مختار اور خوددار بننے پر ہے، حکومت کے پاس 72 ارب روپے کے قرضے تھے جو ادا کر دیے گئے ہیں اور اب ترقیاتی منصوبوں اور یونیورسٹیوں پر سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ ماضی میں ناقص انتظامی حکمت عملی کے باعث صوبے کو نقصان پہنچا تاہم ان کا ماننا ہے کہ کرپشن کے خلاف بیانیہ بنانا آسان ہے، مگر عملی اقدامات ضروری ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کرپشن کو معاشرے کے لیے ایک ناسور قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف مزید سخت اقدامات کا عندیہ دیا۔