بغیر اجازت احتجاج کرنے پر عورت مارچ کی قیادت کیخلاف مقدمہ درج
بغیر اجازت اسلام آباد میں احتجاج کرنے پر عورت مارچ قیادت کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
عورت مارچ کی قیادت کے خلاف مقدمہ پرامن اسمبلی ایکٹ کے سیکشن 8 کے تحت درج کیا گیا جبکہ سٹی مجسٹریٹ کی مدعیت میں دونوں گروپس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مقدمے کے متن کے مطابق فرزانہ باری کی جانب سے 100/150 خواتین کے ہمراہ احتجاج کیا گیا۔
تھانہ کوہسار میں درج مقدمے کے اندراج کے مطابق فرزانہ باری کی جانب سے 100/150 خواتین کے ہمراہ احتجاج کیا گیا، صدر مسلم طلبہ اور اسلامی نظریاتی پارٹی کے 50/60 کارکنان بھی شہید ملت چوک اکٹھے ہوئے، طلبہ کے گروپ کی جانب سے عورت مارچ کے شرکا کو روکنے کی کوشش کی گئی۔
اجازت نہ ملنے کے باوجود عورت مارچ کی ریلی، پولیس نے ڈی چوک جانے سے روک دیا
کراچی، لاہور میں عورت مارچ، اسلام آباد میں پولیس نے خواتین کو روک دیا
مقدمے کے متن میں بتایا گیا کہ اس دوران دونوں گروپس کی جانب ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی گئی، دونوں فریقین کی جانب سے شہید ملت چوک کو بلاک کیا گیا۔
مقدمے کے مطابق دونوں فریقین کی جانب سے کسی نے احتجاج سے قبل این او سی نہیں لیا، اسلام آباد میں دفعہ 144 کے نفاذ کے تحت ہر قسم کے احتجاج پر پابندی ہے، فرزانہ بازی اور بلال ربانی کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی احتجاج کیا۔