صدر ٹرمپ نے محکمہ تعلیم بند کرنے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیئے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں جس کا تحت تعلیمی پالیسی کو ریاستوں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے محکمہ تعلیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے نظام میں بڑی تبدیلیاں لا رہے ہیں، تعلیمی اداروں کے معاملات ریاستیں خود دیکھیں گی، امریکا میں سکولوں کا نظام انتہائی گر چکا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسکولوں کے طلبہ کو بنیادی ریاضی تک نہیں آتی، محکمہ تعلیم کے پاس بڑی عمارتیں ہیں مگر تعلیم نہیں، محکمہ تعلیم بند کرنے سے ریاستی گورنر خوش ہیں، لنڈا میک محکمہ تعلیم کی آخری سیکرٹری ہوں گی،اداروں کو اپنی کارکردگی بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ امریکی محکمۂ تعلیم بند کرنے کا ایگزیکٹیو آرڈر آج جاری کریں گے
امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ہم یوکرین اور روس کے ساتھ اچھا کام کر رہے ہیں، یوکرین کے ساتھ معدنیات پر جلد معاہدہ ہو جائے گا، معدنیات کی امریکی پیداوار بڑھانے کے حکم نامے پر دستخط کئے ہیں۔
ڈیموکریٹس نے محکمہ تعلیم بند کرنے کا اقدام تباہ کن قراردے دیا، چک شومر نے کہا کہ ٹرمپ کے ہولناک فیصلے سے اساتذہ، طلبہ اور والدین متاثر ہوں گے۔
ْغیرملکی میڈیا کے مطابق محکمہ تعلیم مکمل ختم کرنے کے لیے امریکی صدر کو کانگریس کی حمایت درکار ہوگی۔
ترک صدر کا ٹرمپ سے ٹیلیفونک رابطہ، روس یوکرین جنگ خاتمے کیلئے امریکی اقدامات کی حمایت
انتظامیہ پہلے ہی اس محکمے کی افرادی قوت میں تقریباً 50 فیصد کمی کر چکی ہے، تاہم اسے مکمل طور پر بند کرنے کے لیے کانگریس کی منظوری درکار ہوگی۔
واضح رہے کہ ٹرمپ انتطامیہ امریکی محکمہ تعلیم کی افرادی قوت نصف کرچکی ہے۔ امریکی محکمہ تعلیم میں اس سال کے آغاز پر 4 ہزار 133 ملازمین تھے۔
یاد رہے کہ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران محکمہ تعلیم کو ختم کرنے اور اس کے بجٹ میں نمایاں کٹوتی کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
اس پالیسی کے تحت پہلے ہی محکمے کی افرادی قوت تقریباً نصف ہو چکی ہے، زیادہ تر برطرفیوں کے ذریعے جبکہ درجنوں گرانٹس اور معاہدے منسوخ کیے جا چکے ہیں۔
دوسری جانب نیشنل ایجوکیشن ایسوسی ایشن کی صدر بیکی پرنگل نے کہا کہ صدر ٹرمپ کا یہ اقدام تعلیمی پروگراموں کو شدید نقصان پہنچائے گا۔