دفتر خارجہ نے بھی سمجھایا، نجی طور پر بھی سمجھایا گیا، افغان حکومت نے دلچسپی نہیں لی، فیصل کریم کنڈی
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کچھ جماعتیں شریک نہیں تھیں، تاہم پہلے ہونے والے اجلاس میں عدم شرکت پر کسی نے اعتراض نہیں کیا تھا۔
فیصل کریم کنڈی نے آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائٹ وِد عامر ضیاء“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں وزیراعظم خود کمیٹی اجلاس میں شریک نہیں ہوتے تھے، جبکہ حالیہ اجلاس کسی ذاتی ایجنڈے پر نہیں بلکہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے تھا۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے اور حکومت کسی بھی صورت انہیں این آر او نہیں دے گی۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا، سوال یہ ہے کہ کیا اس پر مکمل عمل درآمد ہوا؟
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ہمیں اتحاد سے زیادہ احساس کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں افغان شہری ملوث ہیں، اور افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، لیکن افغان حکومت ہمارے تحفظات پر کوئی اقدامات نہیں اٹھا رہی۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ نیٹو کا 8 ارب روپے کا چھوڑا ہوا اسلحہ ہمارے خلاف استعمال ہو رہا ہے، ہم نے فارن آفس کے ذریعے اور نجی سطح پر بھی افغان حکومت کو سمجھانے کی کوشش کی، لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود افغان حکومت نے کوئی دلچسپی نہیں لی۔