بچہ پیدا ہو تو مادری زبان، پھر اردو، پھر انگلش، اب لوگ چائنیز زبان کے پیچھے پڑ گئے، جسٹس جمال مندوخیل
جسٹس جمال مندوخیل ںے قرآن پاک کی تعلیم لازمی قراردینے سے متعلق درخواست پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بچہ پیدا ہو تو مادری زبان، پھراردو، پھر انگلش، اب لوگ چائنیز زبان کے پیچھے پڑگئے ہیں، بچوں کو اور کیا کیا سکھانا چاہتے ہیں؟
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے سپریم کورٹ میں قرآن پاک کی تعلیم لازمی قرار دینے کی درخواست پرسماعت کی۔
سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جواب کے مطابق وفاقی حکومت نے قرآن پاک کی تعلیم کیلئے اقدامات شروع کردیے ہیں، حکومت کو اپنا کام کرنے دیں، عدالت کیوں مداخلت کرے۔
درخواست گزارنے موقف اپنایا کہ حکومتیں کام کر رہی ہوتیں توپانچ سال سے عدالتوں میں چکرنہ لگا رہا ہوتا، وفاقی حکومت کی جانب سے ترجمہ کی منظوری دینا لازمی ہے، کسی صوبے یا وفاق نے نوٹیفکشن منسلک نہیں کیے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ بچہ پیدا ہوتا ہے تو اسے مادری زبان سکھائی جاتی ہے پھراردو اور پھر انگلش، اب سب لوگ چائنیز زبان کے پیچھے پڑ گئے، بچوں کو اور کیا کیا سکھانا چاہتے ہیں؟
سپریم کورٹ نے سندھ اور کے پی حکومت سے قرآن پاک کی لازمی تعلیم کے معاملے پرجواب طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کلیئے ملتوی کردی۔
Comments are closed on this story.