عدالت نے ایک بار پھر سندھ پولیس کی تفتیش اور پراسیکیوشن پر سوالات اٹھا دیے
سندھ ہائی کورٹ نے غیرت کے نام پر قتل کے مقدمات میں سندھ پولیس کی تفتیش اور پراسیکیوشن کے طریقہ کار پر شدید سوالات اٹھاتے ہوئے قرار دیا ہے کہ تفتیشی افسران صنفی بنیاد پر من مانا سلوک کرتے ہیں، جس کے باعث اکثر کیسز میں ملزمان بری ہو جاتے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ مجرم کریمنل جسٹس سسٹم کی کمزوریوں سے واقف ہو چکے ہیں اور اکثر غیرت کے نام پر قتل کے کیسز میں ایک جیسے حقائق سامنے آتے ہیں۔ جسٹس عمر سیال نے کہا کہ عدالتوں کو سزا کا فیصلہ کرنے کے لیے ٹھوس شواہد درکار ہوتے ہیں، لیکن تفتیشی افسران مدعی کے بیان کے علاوہ کوئی اور گواہی ریکارڈ نہیں کرتے، جس سے مقدمات کمزور ہو جاتے ہیں۔
عدالت نے 2020 میں غیرت کے نام پر قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا پانے والے تین ملزمان سوبھو، نیاز اور احسن کی اپیل منظور کرتے ہوئے انہیں بری کر دیا۔ یہ ملزمان مدعیہ سہیلیاں کی بیٹی اور منصور کے قتل میں سزا یافتہ تھے۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ملزم سوبھو کی گرفتاری کے حوالے سے دو پولیس افسران کے متضاد بیانات سامنے آئے جبکہ لاشوں کے قریب سے برآمد شدہ گولیوں کے خول بھی عدالت میں پیش نہیں کیے گئے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ سندھ پولیس کے تفتیشی افسران کو جدید وسائل اور مناسب تربیت کی ضرورت ہے تاکہ وہ مقدمات میں ٹھوس شواہد اکٹھے کر سکیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر خواتین کے خلاف جرائم کی بہتر تفتیش اور پولیسنگ نہ کی گئی تو ایسے جرائم میں اضافہ ہوگا۔
سندھ پولیس کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ وہ اس وقت ڈاکوؤں کے خاتمے میں مصروف ہے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ صنفی امتیاز کے مقدمات معاشرے پر ڈاکوؤں سے زیادہ گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔
عدالت نے مزید کہا کہ سندھ حکومت خواتین اور بچوں کے تحفظ کے لیے دیگر صوبوں کے مقابلے میں نمایاں قانون سازی کر چکی ہے، لیکن اس پر مؤثر عملدرآمد بھی ضروری ہے۔ عدالت نے تجویز دی کہ صوبے میں موجود بہترین تفتیشی افسران کی مہارت سے فائدہ اٹھایا جانا چاہیے۔
عدالت نے پراسیکیوشن کے کردار پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ سرکاری وکلاء کو ہر مقدمہ عدالت میں پیش کرنے سے پہلے اپنی قانونی بصیرت کا استعمال کرنا چاہیے، کیونکہ ہر کیس کا چالان عدالت میں بھیجنا ضروری نہیں ہوتا۔
عدالت نے اپنے فیصلے کی کاپی چیف سیکرٹری سندھ، آئی جی سندھ اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو ارسال کرنے کی ہدایت کی ہے۔
Comments are closed on this story.