Aaj News

اتوار, مئ 18, 2025  
20 Dhul-Qadah 1446  

چھ نئی نہروں کے منصوبے کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد منظور

پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ایسے منصوبوں کی مخالفت کی ہے جو سندھ کے پانی کے حقوق پر اثر انداز ہو سکتے ہیں، جام خان شورو
اپ ڈیٹ 13 مارچ 2025 05:29pm

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دریائے سندھ سے 6 نہریں نکالنے کے خلاف قرارداد صوبائی اسمبلی میں پیش کردی جسے منظور کر لیا گیا۔

سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ ایوان وفاقی حکومت سے پانی کے معاملے پر تمام اسیٹک ہولڈرز سے بات چیت اور مذاکرات کا مطالبہ کرتا ہے۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، عوام کے ساتھ مل کر احتجاج کریں گے۔ شرجیل میمن کہتے ہیں صوبائی اسمبلی کا پیغام ہے نہروں کے مسئلے پر سب یک زبان ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ چھ متنازع نہروں کی تعمیر سے زراعت کو شدید نقصان پہنچے گا اور سندھ میں پانی کی کمی مزید بڑھ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ایسے کسی بھی منصوبے کو منظور نہیں کرے گا جس سے پانی کی دستیابی متاثر ہو۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ ایوان وفاق سے درخواست کرتا ہے کہ واٹر ریکارڈ کے تحت پانی فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ متنازع نہروں کی وجہ سےوالڈ لائف کو بھی نقصان ہوگا۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مزید کہا کہ سندھ کا پانی کسی کو نہیں دیں گے، سندھ کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نئی کینالز کی تعمیر غیر قانونی ہے، سندھ حکومت عوام کےساتھ مل کراحتجاج کرے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ ایسے کسی بھی منصوبے کو منظور نہیں کرے گا جس سے پانی کی کمی ہو۔

وزیر پارلیمانی امور ضیاء النجار نے اسپیکر سے درخواست کی کہ آج کا بزنس موخر کر دیا جائے تاکہ اس اہم قرارداد پر تفصیل سے بات کی جا سکے۔

جس کے بعد جام خان شورو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم پر ہمیشہ پیپلز پارٹی نے آواز بلند کی ہے اور سندھ کے عوام اس معاملے پر بہت حساس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کو عوام نے مسترد کر دیا تھا اور پیپلز پارٹی نے اسے ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں بینظیر بھٹو نے کموں شہید پر دھرنا دیا تھا، اور قائم علی شاہ اور نثار کھڑو نے بھی تھل کنال کے خلاف قراردادیں پیش کی تھیں۔ آصف علی زرداری نے اٹھارویں ترمیم پاس کر کے صوبوں کو خودمختاری دی اور کسی نہر کی منظوری نہیں دی۔

جام خان شورو نے کہا کہ 2014 میں جی ڈی اے وفاقی حکومت کا حصہ تھی، جلال پور کنال کا پانی معاہدے سے کوئی تعلق نہیں رکھتا، بلکہ اس کی منظوری کابینہ نے دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ایسے منصوبوں کی مخالفت کی ہے جو سندھ کے پانی کے حقوق پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

اجلاس میں بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت بھی کی گئی۔ سینئیر صوبائی وزیر شرجیل میمن نے کہا کہ بلوچستان میں افسوسناک واقعہ پیش آیا، لیکن سیکیورٹی فورسز کا بروقت ایکشن قابل تحسین ہے۔

انہوں نے آپریشن میں جام شہادت نوش کرنے والوں کے لیے فاتحہ خوانی اور دعائے مغفرت کی درخواست بھی کی۔

اجلاس میں جعفر ایکسپریس میں دہشت گردی کے واقعے میں شہید ہونے والوں کے لیے دعائے مغفرت اور زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا کی گئی، جبکہ پاک فوج کے جوانوں کو خراج تحسین بھی پیش کیا گیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نواب یوسف تالپور کے انتقال پر بھی فاتحہ خوانی کی درخواست کی۔

Murad Ali Shah

Sindh Assembly

New Canals