امریکا : 15 سال بعد فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سزائے موت
امریکی ریاست ساؤتھ کیرولینا میں گرل فرینڈز کے والدین کو بیس بال بیٹ سے قتل کرنے والے 67 سالہ شخص کو جمعے کو 15 سال بعد فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سزائے موت دے دی گئی۔
امریکی ٹی وی اسکائی نیوز کے مطابق سزائے موت کے اس طریقے کو قیدی بریڈ اسگمون نے الیکٹرک چیئر یا انجیکشن کے ذریعے موت پر ترجیح دیتے ہوئے خود چنا۔
بریڈ اسگمون نے گرل فرینڈ کو اغوا کرنے کے لیے 2001 میں ڈیوڈ اور گلیڈیز لارک کو ان کے گھر میں قتل کیا۔
امریکی ریاست میں مہلک انجکشن کی قلت پرفائرنگ اسکواڈ کو سزائے موت کی اجازت
اس نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس کا ویک اینڈ پر لے جا کر خود کو اور گرل فرینڈ کو مار دینے کا منصوبہ تھا۔
انڈونیشیا:چودہ منشیات فروشوں کو سزائے موت،عالمی اپیلیں مسترد
بریڈ اسگمون کے وکیل نے کہا کہ اس نے فائرنگ اسکواڈ سے موت اس لیے چنی کیونکہ الیکٹرک چیئر اسے زندہ جلا دیتی اور انجیکشن سے مرنا بھی زیادہ تکلیف دہ ہوتا۔
جمعے بریڈ سگمون نے ہُڈ والا کالے رنگ کا جمپ سوٹ پہنا جس کے اوپر سیفد ٹارگٹ اور چھاتی پر بُلز آئی کا نشان تھا۔
رپورٹ کے مطابق جیل عملے کے تین اہلکار ڈیتھ چیمبر میں 15 فٹ دور کھڑے ہو گئے اور تینوں نے دیوار میں بنے سوراخوں سے ایک ساتھ فائرنگ کی جو ساتھ والے کمرے میں کھڑے درجن بھر گواہوں سے اوجل تھے۔
بریڈ اسگمون نے دو منٹ کے دوران کئی بھاری سانسیں لیں اور گولیاں لگنے کے دوران اس کے بازو کچھ دیر کے لیے اکڑ گئے۔ اس کے ایک منٹ بعد ڈاکٹر نے موت کا اعلان کرنے سے پہلے 90 سیکنڈ تک معائنہ کیا۔
گواہان میں لارک فیملی کے تین ممبر، بریڈ سگمون کا وکیل، روحانی مشیر، پراسیکیوشن آفس کا نمائندہ، پولیس کا تفتیشی افسر اور میڈیا کے تین نمائندے شامل تھے۔
Comments are closed on this story.