Aaj News

جمعہ, مئ 02, 2025  
04 Dhul-Qadah 1446  

ٹرمپ انتظامیہ کے حماس سے خفیہ مذاکرات پر اسرائیل میں شدید تشویش

امریکہ کی جانب سے عندیہ دیا گیا کہ اگر یہ معاہدہ طے پاتا ہے تو ٹرمپ اسرائیل پر مزید دباؤ ڈال سکتے ہیں
شائع 08 مارچ 2025 11:27am

امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اور حماس کے درمیان خفیہ مذاکرات پر اسرائیل کی شدید تشویش سامنے آئی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے قریبی ساتھی اور امریکی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ کے درمیان ایک سخت گفتگو ہوئی، جس میں اسرائیل نے ان مذاکرات پر شدید اعتراض کیا۔

امریکی نیوز ویب سائٹ ”ایگزیوس“ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ٹرمپ کے مشیروں نے فروری کے اوائل میں اسرائیلی حکام سے حماس سے براہ راست رابطے کے امکان پر بات کی تھی، جس پر اسرائیل نے انہیں ایسا کرنے سے منع کیا تھا، خاص طور پر بغیر کسی شرط کے۔ تاہم، اسرائیل کو بعد میں معلوم ہوا کہ امریکہ ان مذاکرات کو آگے بڑھا رہا ہے۔

بھارت میں اسرائیلی خاتون کے ساتھ 3 افراد کی اجتماعی زیادتی، باقی سیاحوں کو نہر میں پھینک دیا

امریکی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ایڈم بوہلر نے دوحہ میں حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیۃ سے ملاقات کی۔ ان مذاکرات کا بنیادی مقصد امریکی یرغمالی ایڈن الیگزینڈر اور چار دیگر امریکیوں کی باقیات کی واپسی تھا۔ تاہم، امریکہ کی جانب سے عندیہ دیا گیا کہ اگر یہ معاہدہ طے پاتا ہے تو ٹرمپ اسرائیل پر مزید دباؤ ڈال سکتے ہیں، جس میں طویل مدتی جنگ بندی، حماس قیادت کے لیے محفوظ راستہ، اور تمام یرغمالیوں کی رہائی شامل ہو سکتی ہے۔

امریکی عہدیداروں نے دہلی پہنچ کر بھارت کو ذلیل کردیا

اسرائیل نے ان مذاکرات میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی جیسے نکات پر بھی اعتراض کیا، کیونکہ ان امور پر اس کی پیشگی منظوری نہیں لی گئی تھی۔ نیتن یاہو نے ابتدا میں ان مذاکرات کو سنجیدگی سے نہیں لیا تھا، لیکن جب انہیں حقیقت کا روپ دھارتے دیکھا تو ان کی تشویش میں اضافہ ہوا۔

ٹرمپ اور ان کے مشیروں نے بدھ کو ایک طویل اجلاس میں ان مذاکرات پر بات کی اور فیصلہ کیا کہ حماس پر دباؤ بڑھانے کے لیے ایک سخت عوامی بیان جاری کیا جائے۔ بعد ازاں، ٹرمپ نے ایک بیان میں حماس کو آخری وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ تمام یرغمالیوں کو فوری رہا کیا جائے۔

ایلون مسک اور امریکی وزیر خارجہ کابینہ اجلاس میں آپس میں لڑ پڑے، ٹرمپ کو خود بیچ بچاؤ کرانا پڑا

ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف آئندہ ہفتے خطے کا دورہ کریں گے اور ان کا کہنا ہے کہ ایڈن الیگزینڈر کی رہائی ان کی اولین ترجیح ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حماس مثبت رویہ اختیار کرتی ہے تو اسے ”سیاسی فوائد“ حاصل ہو سکتے ہیں، لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو اسرائیل کی جانب سے ”کارروائی“ متوقع ہے۔

Benjamin Netanyahu

President Donald Trump

US Talks with Hamas

Israel's Objection