ایلون مسک اور امریکی وزیر خارجہ کابینہ اجلاس میں آپس میں لڑ پڑے، ٹرمپ کو خود بیچ بچاؤ کرانا پڑا
امریکی کابینہ کے اجلاس میں جمعرات کے روز اس وقت کشیدگی پیدا ہوگئی جب وزیر خارجہ مارکو روبیو اور وہائٹ ہاؤس کے مشیر ایلون مسک کے درمیان محکمہ خارجہ میں عملے کی کمی کے معاملے پر تلخ کلامی ہوئی۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، صدر ڈونلڈ ٹرمپ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے اور اس دوران بڑھتی ہوئی کشیدگی کا مشاہدہ کرتے رہے۔
مسک، جو صدر ٹرمپ کی ہدایت پر وفاقی بیوروکریسی میں کمی کی کوششوں کی قیادت کر رہے ہیں، انہوں نے روبیو پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ عملے میں نمایاں کمی کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، مسک نے روبیو سے کہا، ’آپ نے کسی کو برطرف نہیں کیا، شاید واحد شخص جسے آپ نے نکالا ہو، وہ محکمہ گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE) کا کوئی ملازم ہو، جو میرے ماتحت کام کرتا ہے۔‘
مارکو روبیو نے اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 1500 سے زائد محکمہ خارجہ کے ملازمین نے رضاکارانہ طور پر جلد ریٹائرمنٹ لے لی ہے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں مسک سے سوال کیا، ’کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں ان لوگوں کو دوبارہ بھرتی کر کے صرف اس لیے نکالوں کہ آپ کا شو اچھا لگے؟‘
امریکی عہدیداروں نے دہلی پہنچ کر بھارت کو ذلیل کردیا
مسک نے روبیو کی وضاحت کو مسترد کرتے ہوئے ایک طنزیہ جملہ کسا، ’آپ ٹی وی پر اچھے لگتے ہیں،‘ جس سے یہ تاثر ملا کہ سینیٹر کی مہارت صرف میڈیا بیانات تک محدود ہے۔
جب بحث مزید شدت اختیار کر گئی تو صدر ٹرمپ، جو خاموشی سے ہاتھ باندھے سن رہے تھے، درمیان میں کود پڑے۔ انہوں نے روبیو کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خارجہ ’زبردست کام کر رہے ہیں، وہ سفارتی دوروں، ٹی وی بیانات اور محکمہ کی نگرانی، سب کچھ ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔‘
صدر نے مزید وضاحت کی کہ ملازمین کی بھرتیوں اور برطرفیوں کا حتمی فیصلہ متعلقہ محکموں کے سربراہان ہی کریں گے، نہ کہ ایلون مسک کے DOGE کے تحت۔ ٹرمپ نے کہا کہ ’DOGE صرف مشاورتی کردار ادا کر رہا ہے‘۔
ٹرمپ کی روس پر پابندیاں اور ٹیرف لگانے کی دھمکی
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، یہ اجلاس اس وقت بلایا گیا جب مختلف محکموں کے سربراہان نے عملے میں کٹوتیوں سے متعلق مسک کے جارحانہ رویے پر شکایات کیں۔ وائٹ ہاؤس چیف آف اسٹاف سوزی وائلز اور آفس آف لیجسلیٹو افیئرز کو بھی ریپبلکن قانون سازوں کی جانب سے ان اقدامات پر شدید عوامی ردعمل کی اطلاعات موصول ہو رہی تھیں۔
بعد ازاں اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے مسک اور روبیو کے درمیان کسی بھی تنازعے کی خبروں کو میڈیا کی من گھڑت کہانی قرار دیا۔ انہوں نے ایک صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’کوئی جھگڑا نہیں ہوا۔ میں وہاں موجود تھا۔ تم صرف شرارت کر رہے ہو۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’مارکو وزیر خارجہ کے طور پر غیرمعمولی کام کر رہے ہیں اور ایلون بھی ایک منفرد شخصیت ہیں جو زبردست کام کر رہے ہیں۔‘
ٹرمپ نے بعد میں اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر بھی اس معاملے پر ردعمل دیا اور بیوروکریسی میں کمی سے متعلق محتاط حکمت عملی اپنانے پر زور دیا۔
ٹرمپ نے امریکا کو بٹ کوائن کا کیپیٹل بنانے کیلئے ایگزیکٹو آرڈر جاری کر دیا
صدر ٹرمپ نے لکھا، ’ہم نے کابینہ کے بیشتر وزرا، ایلون اور دیگر کے ساتھ ایک ملاقات کی، جو بہت مثبت رہی‘۔
انہوں نے مزید کہا، ’یہ بہت ضروری ہے کہ ہم سرکاری محکموں کے حجم کو مناسب حد تک کم کریں، لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ ہم بہترین اور سب سے زیادہ پیداواری صلاحیت رکھنے والے افراد کو برقرار رکھیں۔ محکموں کے سربراہان جب اپنے ملازمین کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کر لیں گے، تب وہ بہتر فیصلہ کر سکیں گے کہ کون رہے گا اور کون نہیں۔ ہم کلہاڑی کے بجائے نشتر کا استعمال کریں گے۔‘
Comments are closed on this story.