نئے کابینہ ارکان کو قلمدان تفویض؛ حنیف عباسی ریلوے، طارق فضل چوہدری پارلیمانی امور اور مصطفٰی کمال وزیر صحت ہوں گے
نئے کابینہ ارکان کو قلمدان تفویض کر دیا گیا، حنیف عباسی ریلوے، طارق فضل چوہدری پارلیمانی امور، علی پرویز ملک کو پٹرولیم کی وزارت کا قلم دان مل گیا جبکہ مصطفی کمال وزیرصحت ہوں گے۔ خالد حسین مگسی سائنس و ٹیکنالوجی، رضا ہراج حیات دفاعی پیداوارکے وزیرہونگے، سردار یوسف مذہبی امورکی وزارت دیکھیں گے۔
وفاقی کابینہ میں حالیہ اضافے کے بعد وزارتوں میں ردو بدل کرکے وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت کو قلمدان سونپ دیے گئے جبکہ کئی وفاقی وزرا کے قلمدان تبدیل کر دیے گئے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے مشیران اور معاونین خصوصی بھی مقررکردیئے جبکہ کابینہ ڈویژن نے تقرریوں اور تبادلوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق طارق فضل کو پارلیمانی امور کا قلمدان سونپ دیا گیا، علی پرویز ملک کو پیٹرولیم اورنگ زیب کھچی کو قومی ورثہ کا قلمدان دے دیا گیا، خالد مگسی سائنس وٹیکنالوجی جبکہ حنیف عباسی کو ریلوے کا قلمدان دے دیا گیا، معین وٹو آبی وسائل اور جنید انور کو میری ٹائم کا قلمدان دے دیا گیا۔
سردار یوسف کو مذہبی امور، رضا حیات ہراج کو دفاعی پیداوار کا قلمدان دے دیا گیا، شزا فاطمہ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی، رانا مبشر اقبال کو پبلک افیئر یونٹ کا قلمدان دے دیا گیا ہے جبکہ مصطفی کمال کو وزارت قومی صحت کا قلمدان سونپ دیا گیا۔
نومنتخب وزرا اور مشیروں کو آج قلمدان ملنے کا امکان، وزیر اعظم نے مشاورت مکمل کرلی
سید توقیر شاہ کو وزیر اعظم آفس اور محمد علی کو نجکاری کا مشیر مقرر کردیا گیا، سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک داخلہ امور کے مشیر ہوں گے۔
ہارون اختر صنعت و پیدوار کے معاون خصوصی مقرر کیے گئے ہیں، حذیفہ رحمان کو قومی ثقافتی ورثہ کا معاون خصوصی بنا دیا گیا، مبارک زیب قبائلی امور پر وزیر اعظم کے معاون ہوں گے جبکہ طلحہ برکی سیاسی امور پر وزیراعظم کی معاونت کریں گے۔
وزیراعظم شہبازشریف کی کابینہ کی تعداد چھیالیس ہوگئی۔
عبدالعلیم خان نے 3 میں سے 2 وزارتیں چھوڑنے کا فیصلہ
دوسری جانب وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے 3 میں سے 2 وزارتیں چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے، وہ وزارت نجکاری اور سرمایہ کاری بورڈ سے دستبردار ہوں گے۔
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے وزیراعظم شہباز شریف کو بھی اپنے فیصلے کے حوالے سے اعتماد میں لے لیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ایک ہی وزارت پر بھرپور توجہ دینے کے لیے کیا گیا۔ اب وہ صرف وزارت مواصلات اپنے پاس رکھیں گے۔
یاد رہے کہ علیم خان کے پاس نجکاری، سرمایہ کاری اورمواصلات کی وزارتیں تھیں، وہ سینئرسیاستدان اور استحکام پاکستان پارٹی کے صدر ہیں۔
Comments are closed on this story.