امریکا کی جانب سے پابندی کی خبر حیران کن ہے، شیری رحمان
شیری رحمان کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے پابندی کی خبرحیران کن ہے، پابندی کا کوئی سرکاری عندیہ نہیں، پابندی افغانستان کے لیے ہوسکتی ہے۔ سابقی سفیر برائے امریکا مسعود خان نے کہا کہ امریکا میں ہندوستانی نژاد کے لوگ موجود ہیں، ان کی تعداد فیصلہ ساز اداروں میں بڑھ گئی ہے اور کابینہ میں بھی، وہ گاہے بہ گاہے کوشش کرتے رہتے ہیں کہ پاکستان مخالف فیصلوں کو آگے بڑھایا جائے۔
آج نیوز کے پروگرام انسائٹ وِد عامر ضیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ امریکا کی جانب سے پابندی کا کوئی سرکاری عندیہ نہیں، میرے خیال میں پابندی افغانستان کیلئے ہوسکتی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ امریکا کی جانب سے پابندی کی خبرحیران کن ہے، ہمیں کسی بھی خبر پرزیادہ جذباتی نہیں ہونا چاہئے، پاکستان ستائش کا مستحق ہے اور امریکا کو طلب بھی تھی۔ افغانستان کے زاویے سے پاکستان کو دیکھنا صحیح نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکی صدر کی تعریف پر زیادہ خوش نہیں ہونا چاہیے، شکریہ کہنے کے بہت طریقے ہوتے ہیں اس کے پیچھے بھی کوئی وجہ ہوگی۔ پاکستان میں دہشت گردی کے مسائل ہیں جو افغانستان سے جڑے ہوئے ہیں۔
شیری رحمان نے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کو اپنا راستہ خود بنانا ہے، امریکا انتظامیہ میں بھارت نواز لوگوں سے پریشان نہ ہوں۔ پاکستان کو خود ایسے ایکشن لینا چاہیے جس میں اختلافات نہ ہوں تعاون ہو۔
سابق سفییر برائے امریکا مسعود خان
سابق سفییر برائے امریکا مسعود خان نے بھی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی یہ حیرت کی بات ہے کہ اگر پاکستان پر پابندیاں لگائی گئیں، کیوں کہ ابھی پاکستان کا امریکا سے تعاون سامنے آیا ہے اور جس کا اعتراف صدر ٹرمپ نے بھی کیا۔
انھوں نے کہا کہ اس کے بعد یہ امکان پیدا ہوگیا کہ پاک امریکا تعلقات بہتری کی جانب بڑھیں گے اور یقینا اس قسم کا ماحول بھی ہے یہ ٹھیک ہے کہ وہاں اگر کابینہ کی جانب سے دباؤ آ رہا ہے تو ایک ہمیں چیلنج نظر آ رہا ہے جو برسوں سے تھا اب یہ شدت اختیارکرگیا۔
مسعود خان نے کہا کہ امریکا میں ہندوستانی نژاد کے لوگ موجود ہیں، ان کی تعداد فیصلہ ساز اداروں میں بڑھ گئی ہے اور کابینہ میں بھی بڑھ گئی انھیں پاکستان کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں ہے وہ گاہے بہ گاہے کوشش کرتے رہتے ہیں کہ پاکستان مخالف فیصلوں کو آگے بڑھایا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں سابق سفیر نے کہا کہ عالمی خبر رساں ایجنیسیوں سے خبریں لیک بھی کرائی جاتی ہیں تاکہ رد عمل جان سکیں۔ پاکستان کے اندر امریکا کے اسی انٹرپرائزز کام کررہے ہیں اس میں ڈیڑھ لاکھ لوگ کام کررہے ہیں۔ ہمارا کئی شعبوں میں تعاون ہے تو سوچیے کہ ان پابندیوں سے تجارت، سرمایہ کاری پر پابندی لگ جائے گی تو یہ کرنا پاکستان کے لیے نہیں امریکا کے لیے بھی نقصاد دہ ہوگا۔
مسعود خان نے کہا کہ دس لاکھ پاکستانی امریکا میں ہیں یا آتے جاتے ہیں، ان کے نہ جانے سے بحران پیدا ہوگا۔ امریکا سوچ سمجھ کر فیصلے کرے گا۔ ہمیں انتظار کرنا چاہیے۔
سیکرٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی مفتاح اسماعیل
آئی ایم ایف کے حوالے سے سیکرٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی مفتاح اسماعیل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام پٹری پر ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم آئی ایم ایف کی ضرورت پوری کررہے ہیں، کافی حد تک ہم نے عوام سے زیادہ ٹیکس لیا ہے، گو کہ ایک منصفانہ طریقے سے نہیں لیا گیا ۔ نوکری پیشہ لوگوں پر بہت زیادہ وزن ڈالا گیا، بجلی اور گس کی مد میں اورمہنگا بھی کیا گیا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ غریب لوگوں کی کوئی خودمختاری نہیں، آئی ایم ایف نے دائرہ وسیع کر دیا، حکومت اور وزیر خزانہ کی غلطی ہے، چیف جسٹس سے آئی ایم ایف اہلکار کی ملاقات کرانا ٹھیک نہیں تھا۔ پہلی بار چیف جسٹس سے جا کر پوچھ رہے ہیں کہ آپ کے یہاں قانون کی حکمرانی ہے۔ حکومت نے جاری اخراجات اور ترقیاتی فنڈ زیادہ رکھے، یہ اخراجات کم نہیں کرتے۔
سیکرٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی نے کہا کہ حکومت ٹیکس خسارہ تنخواہ دار یا دس روپے پیٹرول لیوی لگا کر پورا کرے گی۔ یہ شادیانے بجا رہے ہیں، ایک سال میں ڈیڑھ کروڑ پاکستانی خط غربت کے نیچے آگئے، اپنی تنخواہیں بڑھا رہے ہیں، ریلیف صرف بیروکریسی اور سیاست دانوں کے لیے ہے۔ کمر قوم کسے گی شہبازشریف شاہی خرچے جاری رکھیں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی ٹرمپ کی ایک ٹوئٹ کا انتظار کررہی تھئی اور موجودہ حکومت کو کل ایک فون آ گیا۔ 26ویں آئینی ترمیم کر کرکے آئین کی بالادستی کو یکسر قید میں لا کر ججز اپنی مرضی کے لگا رہے ہیں، بنچز اپنی مرضی کے بنواتے ہیں تو یہ بات دنیا کو پتا چلتی ہے۔ حکومت ٹیکس خسارہ عوام سے پوراکرےگی، پاکستان میں ایسا کیا ہے کہ لوگ سرمایہ کاری کریں۔
Comments are closed on this story.