آئی ایم ایف سے مذاکرات: ریٹیلرز، پراپرٹی مالکان اور زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا امکان
حکومتی معاشی ٹیم اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات چوتھے روز بھی جاری ہیں، ریٹیلرز، پراپرٹی مالکان اور زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا امکان ہے، یکم اپریل سے سخت مالیاتی اقدامات اٹھانے پر غور کیا جارہا ہے جبکہ براہ راست ٹیکسوں کو بڑھایا جا سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری مذاکرات آج چوتھے روز میں داخل ہو گئے ہیں، ایف بی آر کا ہدف 12.5 ٹریلین روپے سے کم کرنے کے امکان پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، آئی ایم ایف ٹیکس وصولی کے ہدف کو 12.5 ٹریلین روپے سے کم کر سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال میں 1.2 ٹریلین روپے کا بنیادی بجٹ سرپلس پیدا کرنا آئی ایم ایف پروگرام کا ہدف ہے، حکومت کی جانب سے مزید سخت مالیاتی اقدامات کے نفاذ کا بھی امکان ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ براہ راست ٹیکسوں کو بڑھانے کے لیے مزہد اقدامات اٹھائےجا سکتے ہیں، ریٹیلرز، پراپرٹی مالکان اور زرعی آمدنی کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا ئے گا، مالی سال کی آخری سہ ماہی میں سخت ریونیو اقدامات اٹھانے کی ضرورت پڑسکتی ہے، نئے مالی اقدامات کو یکم اپریل سے نافذ العمل کیا جاسکتا ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پی ایس ڈی پی پر سخت کنٹرول رکھا جائے گا، ریٹیلرز اور رئیل اسٹیٹ سے محصولات کی وصولی میں اضافہ کرنے کے اقدامات بھی شامل ہیں، محصولات کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کو فعال کیا جائے گا، ان اقدامات سے گزشتہ 8 ماہ کے دوران 600 ارب روپے کے مالی خسارے کو پر کیا جائے گا، آئی ایم ایف مشن اور پاکستانی حکام مزید سخت اقدامات کے لیے پر مل کر کام کریں گے۔
سرکاری افسران کے اثاثہ جات ڈیکلیئر کرنے کیلئے ستمبر تک کی ڈیڈ لائن مقرر
دوسری جانب سرکاری افسران کے اثاثہ جات ڈیکلیئر کرنے کے لیے ستمبر تک کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی گئی۔
ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبے پر اثاثے ڈیکلیئر کرنے کے لیے ڈیجیٹل پورٹل لانچ کیا جائے گا، وزارت خزانہ اور کابینہ ڈویژن کا سرکاری افسران کے اثاثوں کو ڈیکلیئر کرنے کا تیار ڈرافٹ آئی ایم ایف کو دیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کیساتھ ریونیو شارٹ فال ختم کرنے کے لیے منی بجٹ نہ لانے پر اتفاق کیا گیا ہے، ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے سپر ٹیکس سے 157 ارب روپے حاصل ہو سکتے ہیں، پلان کے مطابق شارٹ فال پورا کرنے کے لیے عدالتوں میں ٹیکس مقدمات جلد نمٹائے جائیں گے، زیر سماعت ٹیکس کیسز جلد سماعت کے لیے وزیراعظم آفس کی معاونت ہوگی۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ایکسٹرنل فنانسنگ اور ٹیکس پالیسی یونٹ کے آپریشنالائزیشن پلان پر مذاکرات جاری ہیں، مہنگائی، خطے کے دیگر ممالک سے موازنہ، نیشنل اکاؤنٹس پر مذاکرات کئے جا رہے ہیں، لیبر فورس سروے، فیملی بجٹ سروے، لیونگ سٹینڈرڈ پر مذاکرات میں رپورٹس کا جائزہ لیا گیا، آئی ایم ایف وفد سے بجلی و گیس ٹیرف اور گردشی قرضہ پر بھی اہم مذاکرات ہوئے ہیں۔
آج سرکاری افسران کے اثاثوں کو ڈیکلیئر کرنے کے لیے مسودے پر مذاکرات ہوں گے جس میں سرکاری افسران کے اثاثے ڈیکلیئر کرنے کا تیار ڈرافٹ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو دیا جائے گا۔
Comments are closed on this story.