لاہور میں سب سے بڑے لاوارث لاشوں کے قبرستان کا وارث کون؟
لاہور کے قریب ایک ایسا قبرستان بھی ہے جہاں صرف لاوارث اور نامعلوم افراد کی میتیں دفن کی جاتی ہیں، دو ایکڑ رقبے پرمشتمل اس قبرستان میں اب تک 1400 سے زائد لاوارث میتوں کی تدفین کی جاچکی ہے، جن میں نومولود بچوں سے لیکر 90 سال کی عمر تک کے افراد کی میتیں شامل ہیں۔
لاہور میں سب سے بڑے لاوارث لاشوں کے قبرستان کا وارث کون؟ امانتا دفنائی گئیں14سو لاشوں کی شناخت کیسے ہوگی؟۔ پیاروں کی تلاش میں چکر لگانے والوں کی داد رسی کیسے ہوگی؟ آیئے اس بار میں جانتے ہیں۔
این جی او کے سربراہ ملک اکبرعلی نے بتایا کہ لاوارث لاشوں کی شناخت کیلئے بہت سے خاندان اس تنظیم سے رابطہ کرتے ہیں، تدفین کیلئے مختص منگل کے روز کسی اپنے کی تلاش کی تڑپ ان کے ہرعمل سے جھلکتی ہے۔
صوبائی دارالحکومت کے نواح میں چار ایکڑ پر محیط اس قبرستان کیلئے زمین مقامی زمیندار نے ویلفئیر تنظیم کو مفت فراہم کی۔
فلاحی تنظیم کے مطابق اب تک چند ایک لاشوں کی شناخت ہو چکی اور لواحقین ان میتوں کو یہاں سے لے جانے کی بجائے، یہیں فاتحہ پڑھ کر اور نام کا کتبہ لگا گئے ہیں۔
پولیس کی جانب سے لاوارث قرار دی گئی ہر لاش کی یہاں امانتاً تدفین کیلئے آٹھ سے دس ہزار روپے خرچ آتا ہے۔
فلاحی تنظیم کے مطابق تقریباً 1400 سے زائد دفن کئے گئے افراد میں سے 80 سے 85 فیصد مرد ہیں جبکہ 18 نومولود بچے بھی یہاں دفن ہیں۔
ملک اکبر سربراہ فلاحی تنظیم پولیس کے مطابق شہر سے ملنے والی لاوارث لاشوں کی شناخت کیلئے تصاویر کے علاوہ بائیو میٹرک ریکارڈ بھی اکٹھا کیا جاتا ہے۔
انہون نے بتایا کہ پولیس کی سی آر او برانچ، سیف سٹی اور نادرا کو بھجوایا جاتا ہے۔ شناخت کے اس عمل میں ایک سے ڈیڑھ ماہ لگ جاتا ہے اور اس دوران لاش کو یہاں امانتا دفنایا جاتا ہے۔۔
محمد اکرم اے ایس آئی اسلامپورہ ویلفیئر تنظیم کے مطابق تمام لاوارث لاشوں کی تصاویر کا ریکارڈ جلد ہی ویب سائٹ پر ڈال دیا جائے گا۔
یہاں دفنائے گئے افراد میں ستر فیصد افراد نشئی جبکہ تیس فیصد حادثات میں ہلاک ہوئے، جبکہ لاوارث لاشوں میں زیادہ تر پچاس سال یا اس سے زیادہ عمر کے ہیں۔
Comments are closed on this story.