کالعدم تنظیم نے ذمہ داری قبول کی نہ خودش بمبار کا ریکارڈ مل سکا، حقانیہ حملے پر افسران پریشان
خیبر پختونخوا کے شہر نوشہرہ میں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں ہونے والے حملے میں خود کش بمبار کا نادرا میں ریکارڈ نہ مل سکا جبکہ تفتیش کا دائرہ کار افغان مہاجر کیمپوں تک وسیع کردیا گیا۔
ایس ایس پی سی ٹی ڈی مردان طارق حبیب کی صدارت میں اجلاس اہم اجلاس ہوا، جس میں خود کش کو حقاینہ تک پہنچانے والا سہولت کار کون تھا ؟ جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے سر جوڑ لیے۔
خودکش بمبار کی تفصیلات نادرا سے شئیر کی گئی، حقانیہ حملہ ، خود کش بمبار کا نادرا میں ریکارڈ نہ مل سکا جبکہ تفتیش کا دائرہ کار افغان مہاجر کیمپوں تک وسیع کردیا گیا۔
دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی مسجد میں دھماکے کی ابتدائی رپورٹ اور خودکش حملہ آور کی تصویر جاری
خود کش بمبار کی عمر 21 سے 22 سال تھی، اب تک کسی کالعدم تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
واضح رہے کہ چند روز قبل 28 فروری کو نوشہرہ میں نماز جمعہ کے دوران دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا تھا، دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی مسجد میں خودکش دھماکے میں مولانا سمیع الحق کے بیٹے مولانا حامد الحق سمیت 7 افراد شہید اور 16 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
Comments are closed on this story.