Aaj News

ہفتہ, مئ 03, 2025  
05 Dhul-Qadah 1446  

مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کے خلاف مزید 11 مقدمات کا انکشاف، انٹیروگیشن رپورٹ بھی سامنے آگئی

مصطفیٰ قتل کیس میں کب کیا ہوا؟ ملزم ارمغان نے پولیس کو کیا تفصیل بتائی؟
اپ ڈیٹ 03 مارچ 2025 03:30pm

کراچی میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، ملزم ارمغان کی انٹیروگیشن رپورٹ آج نیوز کو موصول ہو گئی ہے، جبکہ ملزم کے خلاف مزید 11 مقدمات کا انکشاف بھی ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، ملزم ارمغان خیابان مومن میں ایک بنگلے میں کال سینٹر چلاتا تھا، جہاں 30 سے 40 لوگ کام کرتے تھے۔ اس بنگلے میں شیر کے تین بچے بھی غیر قانونی طور پر رکھے گئے تھے۔ مزید انکشاف ہوا ہے کہ 2019 میں کسٹمز حکام نے ملزم ارمغان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، جس میں وہ بعد میں ضمانت پر رہا ہو گیا تھا۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ملزم کے خلاف گذری، کلفٹن، درخشاں اور بوٹ بیسن تھانوں میں بھی مقدمات درج ہیں۔ انٹیروگیشن رپورٹ کے مطابق، ارمغان کی ماہانہ آمدنی کروڑوں روپے تھی، اور وہ خود بھی منشیات کا استعمال کرتا تھا۔

شیراز نامی شخص ملزم ارمغان کا بچپن کا دوست تھا۔ رپورٹ کے مطابق، نیو ایئر نائٹ پر ارمغان نے اپنے بنگلے پر پارٹی رکھی تھی، جس میں رات 12 سے 3 بجے تک شیراز بھی موجود تھا۔ پارٹی سے قبل زوما نامی خاتون بھی ارمغان کے بنگلے پر آئی، مگر تلخ کلامی کے بعد وہ وہاں سے چلی گئی۔

اگلے روز مصطفیٰ اور ارمغان کے درمیان ذاتی وجوہات پر جھگڑا ہوا۔ 5 جنوری کو ارمغان نے زوما اور شیراز کو دوبارہ اپنے بنگلے پر بلایا اور زوما کو لوہے کی راڈ سے تشدد کا نشانہ بنایا۔ رپورٹ کے مطابق، ارمغان نے زوما کو آن لائن ٹیکسی بُک کروا کر واپس بھجوا دیا اور اسلحے کے زور پر کارروائی سے منع کیا۔

6 جنوری کی رات ارمغان نے شیراز کو دوبارہ اپنے بنگلے پر بلایا اور دونوں نے نشہ کیا۔ رات 9 بجے مصطفیٰ بھی بنگلے پر پہنچا، جہاں جھگڑے کے دوران ارمغان نے اسے لوہے کی راڈ سے تشدد کا نشانہ بنایا۔ رپورٹ کے مطابق، ارمغان اور شیراز نے مصطفیٰ کے کپڑے بھی اتار دیے۔

ملزمان نے مصطفیٰ کو گاڑی کی ڈِگی میں ڈال کر حب لے جانے کا منصوبہ بنایا۔ اس دوران دو ملازمین کو خون کے نشانات صاف کرنے کی ہدایت کی گئی، جبکہ مصطفیٰ کا موبائل، انٹرنیٹ ڈیوائس اور کپڑے ارمغان نے اپنے پاس رکھ لیے۔

ارمغان نے بنگلے سے پیٹرول کا گیلن ساتھ لیا، جبکہ راستے میں مصطفیٰ کا موبائل اور دیگر سامان پھینک دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، ملزمان رات ساڑھے 4 بجے حب پہنچے، جہاں انہوں نے گاڑی پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی اور پیدل کراچی کی طرف روانہ ہو گئے۔

ملزمان راستے میں ایک ہوٹل پر ناشتہ کرنے رکے، جبکہ چند روز بعد مصطفیٰ کی والدہ نے ارمغان سے بیٹے کے بارے میں پوچھا۔ اس پر ارمغان نے جھوٹ بولا کہ مصطفیٰ اپنے دوست نعمان کے پاس گیا ہے۔ جب مصطفیٰ کی والدہ کو شک ہوا تو ارمغان اور شیراز فرار ہو کر اسلام آباد چلے گئے۔

انٹیروگیشن رپورٹ کے مطابق، ارمغان پولیس کے بنگلے پر چھاپے سے تین روز قبل کراچی واپس پہنچا۔ جب پولیس نے سی سی ٹی وی کیمروں میں ارمغان کو دیکھا تو اس نے پولیس پر فائرنگ کر دی۔ کافی دیر مقابلے کے بعد پولیس نے ارمغان کو حراست میں لے لیا۔

مصطفیٰ عامر قتل کیس کی مزید تحقیقات جاری ہیں، جبکہ پولیس دیگر ملزمان کی تلاش میں چھاپے مار رہی ہے۔

مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کا مقتول سے رقم تنازعے کا انکشاف، دوست کے نئے انکشافات

ملزم ارمغان کے خلاف 11 مقدمات کا انکشاف

ملزم ارمغان کے خلاف مجموعی طور پر 11 مقدمات درج ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، ملزم ارمغان ان میں سے دو مقدمات میں صلح نامے کی بنیاد پر بری ہو چکا ہے۔ 2019 میں ساحل تھانے میں شہری کو دھمکانے کا مقدمہ درج ہوا تھا، جس میں کمپرومائز کی بنا پر وہ بری ہو گیا۔ اسی طرح، درخشاں تھانے میں اس پر جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے اور گھر کے باہر ہوائی فائرنگ کے الزامات بھی ہیں۔

اس کے علاوہ گزری تھانے میں گاڑی کی فروخت کے تنازعے پر شہری کو گھر بلا کر تشدد اور دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ جس میں عدالت نے ملزم ارمغان کو 15 مارچ کو طلب کر رکھا ہے۔

درخشاں تھانے میں اس پر ٹینکر پر فائرنگ اور ٹائر برسٹ کرنے کے الزام میں مقدمہ درج تھا، جس میں وہ صلح کی بنیاد پر بری ہو چکا ہے۔

بوٹ بیسن میں موبائل فون پر وکیل کو دھمکیاں دینے کا مقدمہ درج ہے، اور اس کیس میں ملزم کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔

درخشاں تھانے میں مصطفیٰ عامر کے اغوا کا مقدمہ بھی درج ہے۔

اے وی سی سی تھانے میں پولیس مقابلہ اور اقدام قتل کا مقدمہ درج ہے۔ اے وی سی سی میں ہی غیر قانونی اسلحے کے دو مقدمات درج ہیں۔

اے این ایف کورٹ میں کوریئر کے ذریعے منشیات منگوانے کی کوشش کے دو مقدمات میں عدالت نے 12 مارچ کو ملزم کو طلب کر رکھا ہے۔

مصطفیٰ عامر قتل کیس میں مزید تحقیقات جاری ہیں، جبکہ پولیس ملزم کے دیگر کرمنل ریکارڈز کی بھی چھان بین کر رہی ہے۔

Mustafa Murder Case

Armaghan

Interrogation Report

Cases on Armaghan