Aaj News

بدھ, اپريل 23, 2025  
24 Shawwal 1446  

شہری کو غیرقانونی حراست میں رکھنے پر پولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

آئندہ سماعت پر آئی جی کو بلائیں گے، پھر دیکھیں گے کہ تفتیش کس نے کرنی ہے، عدالت
شائع 03 مارچ 2025 12:41pm

اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہری علی محمد کو غیر قانونی حراست میں رکھنے پر ایس پی سی ٹی ڈی، ایس ایچ او اور دیگر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے علی محمد کے والد کی درخواست پر سماعت کے دوران پولیس کی کارروائی پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

دوران سماعت عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ علی محمد کے سیکشن 164 کے بیان کی کاپی تاحال فراہم نہیں کی گئی۔ ڈی ایس پی لیگل نے عدالت کو بتایا کہ یہ کاپی انہیں موصول نہیں ہوئی۔ جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آئی جی صاحب کو بتائیں کہ جیسے ہی یہ کاپی موصول ہو، پولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

ڈی ایس پی لیگل نے عدالت سے استدعا کی کہ اس معاملے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنا دی جائے۔ تاہم عدالت نے یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’کوئی جے آئی ٹی نہیں، ایک بندہ اگر معاملہ سمجھ سکتا ہے تو تین کی ضرورت نہیں۔‘

عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت تک ایف آئی آر درج ہو جانی چاہیے، اس کے بعد دیکھا جائے گا کہ تفتیش کس سمت میں جاتی ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید کہا کہ اگر ملزمان بے گناہ ہوں گے تو تفتیش میں سب سامنے آ جائے گا۔

انہوں نے استفسار کیا کہ ’کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ ایف آئی آر درج ہوئے بغیر تفتیش کی گئی ہو؟‘ عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی کہ اب تک کیا کارروائی کی گئی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل شیر افضل نے عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ پولیس افسران اہم عہدوں پر بیٹھے ہیں اور تفتیش بھی انہیں نے ہی کرنی ہے، تو پھر انصاف کیسے ہوگا؟ اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ ’آئندہ سماعت پر آئی جی کو بلائیں گے، پھر دیکھیں گے کہ تفتیش کس نے کرنی ہے۔‘

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 11 مارچ تک ملتوی کر دی۔

Islamabad High Court