Aaj News

پیر, مارچ 24, 2025  
23 Ramadan 1446  

مصطفی قتل کیس: ایف آئی اے کا سندھ پولیس کو خط، پولیس ٹیم کے بیانات لینے کا فیصلہ

ارمغان اور اس سے منسلک افراد کا ڈیٹا بھی اکھٹا کیا جارہا ہے، ایف آئی اے ذرائع
شائع 02 مارچ 2025 10:14pm

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے مصطفی عامر کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے سندھ پولیس کو خط لکھ دیا، ارمغان کے گھر پر چھاپہ مارنے والی پولیس ٹیم کے بیانات قلمبند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مصطفی عامر قتل کیس میں ارمغان کی گرفتاری کے معاملے پر ایف آئی اے نے سندھ پولیس کو خط لکھ دیا، جس میں ارمغان کی گرفتاری کے حوالے سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے فیصلہ کیا ہے کہ ارمغان کے گھر پر چھاپہ مارنے والی پولیس ٹیم کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے تاکہ معاملے کی گہرائی تک پہنچا جا سکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے تمام متعلقہ پولیس اہلکاروں کے بیانات لے گی تاکہ کیس کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا سکے، اس سلسلے میں ایف آئی اے کی ٹیم جلد ہی ارمغان کے بنگلے کا دورہ کرے گی اور وہاں سے مزید شواہد جمع کرے گی۔

مصطفی قتل کیس: ارمغان نے بھاری اور غیر ممنوعہ بور کا اسلحہ کہاں سے اور کیوں خریدا؟ سوال اٹھ گیا

ایف آئی اے ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ارمغان اور اس سے منسلک افراد کا ڈیٹا بھی اکٹھا کیا جا رہا ہے تاکہ تحقیقات کو مزید مؤثر بنایا جا سکے، اس پیش رفت کے بعد کیس کی تحقیقات میں مزید نئے انکشافات کی توقع کی جا رہی ہے۔

کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔

25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔

منشیات کے گندے دھندے کے بڑے کردار بے نقاب، منشیات کیس کے ملزم ساحر حسین نے اسپیشلائزڈ یونٹ کو سب بتا دیا

بعد ازاں، اے وی سی سی نے 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگیا تھا۔

ملزم کو کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے گرفتار ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تو جج نے ملزم کا ریمانڈ دینے کے بجائے اسے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، جس کے خلاف سندھ پولیس نے عدالت عالیہ میں اپیل دائر کی تھی۔

ملزم نے ابتدائی تفیش میں دعویٰ کیا تھا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کے بعد لاش ملیر کے علاقے میں پھینک دی تھی لیکن بعدازاں اپنے بیان سے منحرف ہوگیا تھا، بعدازاں اے وی سی سی اور سٹیزنز پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) اور وفاقی حساس ادارے کی مشترکہ کوششوں سے ملزم کے دوست شیراز کی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس نے اعتراف کیا تھا کہ ارمغان نے اس کی ملی بھگت سے مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو گھر میں تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنے کے بعد لاش اسی کی گاڑی میں حب لے جانے کے بعد نذرآتش کردی تھی۔

ملزم شیراز کی نشاندہی کے بعد پولیس نے مقتول کی جلی ہوئی گاڑی حب سے برآمد کرلی تھی جبکہ حب پولیس مقتول کی لاش کو پہلے ہی برآمد کرکے رفاہی ادارے کے حوالے کرچکی تھی جسے امانتاً دفن کردیا گیا تھا، مصطفیٰ کی لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

تفتیشی افسران کے مطابق حب پولیس نے ڈی این اے نمونے لینے کے بعد لاش ایدھی کے حوالے کی تھی، گرفتار کیا گیا دوسرا ملزم شیراز ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، قتل کے منصوبے اور لاش چھپانےکی منصوبہ بندی میں شیراز شامل تھا۔

وکیل کو جان سے مارنے کی دھمکیاں، ملزم ارمغان کیخلاف ایک اور مقدمہ سامنے آ گیا

کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول مصطفیٰ کا اصل موبائل فون تاحال نہیں ملا ہے، ملزم ارمغان سے لڑکی کی تفصیلات، آلہ قتل اور موبائل فون کے حوالے سے مزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔

بعدازاں پولیس نے لاش کے پوسٹ مارٹم کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں قبر کشائی کی درخواست دی تھی جس پر گزشتہ روز عدالت نے قبر کشائی کا حکم جاری کردیا تھا۔

دریں اثنا، 15 فروری کو ڈان نیوز کی رپورٹ میں تفتیشی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑے کی وجہ ایک لڑکی تھی جو 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔

”ارمغان کو بار بار پھانسی دی جائے، اسے معلوم ہو کہ دوسروں پر تشدد کیسے ہوتا ہے“

تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔

پولیس حکام نے بتایا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کے لیے لڑکی کا بیان ضروری ہے۔

Mustafa Kidnapping case

Mustafa Murder Case

Armaghan

Shiraz

Sahir Hassan

Sahir Hasan

Mustafa Murder Case Witness