کراچی کی عدالت کا ارمغان کو پندرہ مارچ کوپیش کرنے کاحکم
کراچی کی مقامی عدالت نے ارمغان کو پندرہ مارچ کوپیش کرنے کاحکم دے دیا، دھوکہ دہی اورتشدد کے مقدمے میں پروڈکشن آرڈر بھی جاری کردیے۔ ملزمان پر گاڑی کی خرید وفروخت کے معاملے پر شہری کو گھر بلا کر تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام ہے۔
سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ کراچی جنوبی کی عدالت میں مصطفی عامرقتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف دھوکہ دہی اور تشدد کے مقدمے میں عدالت نے ملزم ارمغان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرتے ہوئے کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کو پندرہ مارچ کو پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
مصطفٰی عامر کیس کا مرکزی ملزم مقدمے میں مفرور تھا، وکیل مدعی کی جانب سے ملزم کی دیگر مقدمات میں گرفتاری کی اطلاع دی گئی تھی۔
وکیل کو جان سے مارنے کی دھمکیاں، ملزم ارمغان کیخلاف ایک اور مقدمہ سامنے آ گیا
ملزم ارمغان اور خواجہ رافع کے خلاف شہری پر تشدد اور دھوکہ دہی کا مقدمہ گزری تھانے میں درج ہے، مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے گاڑی کی خریدوفروخت کے معاملے پر شہری کو گھر بلا کر تشدد کیا تھا، ملزمان نے اسلحے سے تشدد کیا اور گاڑی بھی اپنے پاس رکھ لی۔
پراسکیوشن کا پولیس کی تفتیش پر اظہارعدم اطمینان
دوسری جانب مصطفیٰ عامر اغواء و قتل کیس میں محکمہ پراسیکیوشن نے پولیس کی تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تفتیشی افسر سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔
ذرائع کے مطابق پراسیکیوشن حکام نے ہدایت دی ہے کہ کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف درج چار مقدمات میں اب تک ہونے والی پیش رفت کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔
”ارمغان کو بار بار پھانسی دی جائے، اسے معلوم ہو کہ دوسروں پر تشدد کیسے ہوتا ہے“
محکمہ پراسیکیوشن نے یہ بھی جاننا چاہا کہ کیس میں ملزمان سے اب تک کی گئی تحقیقات کی نوعیت کیا ہے اور کتنے گواہان کے بیانات قلم بند کیے جا چکے ہیں۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ تفتیشی ٹیم سے ڈی این اے، فنگر پرنٹس اور دیگر شواہد کے فرانزک تجزیے سے متعلق بھی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔
مصطفی قتل کیس؛ سندھ پولیس کی جانب سے پیش نہ ہونے پرقائمہ کمیٹی داخلہ کا اظہارِ تشویش
مزید برآں، تفتیشی افسر کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ عدالت کو آگاہ کرے کہ آیا سی سی ٹی وی ریکارڈ، فنانشل ڈیٹا اور دیگر تکنیکی شواہد حاصل کیے گئے ہیں یا نہیں۔ کیس میں مزید پیش رفت کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
کیس کا پس منظر
یاد رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔
25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔
منشیات کے گندے دھندے کے بڑے کردار بے نقاب، منشیات کیس کے ملزم ساحر حسین نے اسپیشلائزڈ یونٹ کو سب بتا دیا
بعد ازاں، اے وی سی سی نے 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگیا تھا۔
ملزم کو کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے گرفتار ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تو جج نے ملزم کا ریمانڈ دینے کے بجائے اسے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، جس کے خلاف سندھ پولیس نے عدالت عالیہ میں اپیل دائر کی تھی۔
کیس میں ایک اور پیشرفت، ملزم ارمغان کے دیگر ساتھیوں کی چھان بین کیلئے خصوصی ٹیم تشکیل
ملزم نے ابتدائی تفیش میں دعویٰ کیا تھا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کے بعد لاش ملیر کے علاقے میں پھینک دی تھی لیکن بعدازاں اپنے بیان سے منحرف ہوگیا تھا، بعدازاں اے وی سی سی اور سٹیزنز پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) اور وفاقی حساس ادارے کی مشترکہ کوششوں سے ملزم کے دوست شیراز کی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس نے اعتراف کیا تھا کہ ارمغان نے اس کی ملی بھگت سے مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو گھر میں تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنے کے بعد لاش اسی کی گاڑی میں حب لے جانے کے بعد نذرآتش کردی تھی۔
مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کے مالیاتی فراڈ سے متعلق اہم انکشافات، کرپٹو سے کارروائیاں
ملزم شیراز کی نشاندہی کے بعد پولیس نے مقتول کی جلی ہوئی گاڑی حب سے برآمد کرلی تھی جبکہ حب پولیس مقتول کی لاش کو پہلے ہی برآمد کرکے رفاہی ادارے کے حوالے کرچکی تھی جسے امانتاً دفن کردیا گیا تھا، مصطفیٰ کی لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
تفتیشی افسران کے مطابق حب پولیس نے ڈی این اے نمونے لینے کے بعد لاش ایدھی کے حوالے کی تھی، گرفتار کیا گیا دوسرا ملزم شیراز ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، قتل کے منصوبے اور لاش چھپانےکی منصوبہ بندی میں شیراز شامل تھا۔
ملزم ارمغان کے گھر سے اربوں روپے کی کرپٹوکرنسی کی مائننگ مشینیں برآمد
کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول مصطفیٰ کا اصل موبائل فون تاحال نہیں ملا ہے، ملزم ارمغان سے لڑکی کی تفصیلات، آلہ قتل اور موبائل فون کے حوالے سے مزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔
بعدازاں پولیس نے لاش کے پوسٹ مارٹم کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں قبر کشائی کی درخواست دی تھی جس پر گزشتہ روز عدالت نے قبر کشائی کا حکم جاری کردیا تھا۔
دریں اثنا، 15 فروری کو ڈان نیوز کی رپورٹ میں تفتیشی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑے کی وجہ ایک لڑکی تھی جو 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔
’ارمغان کے ساتھ مل کر مصطفی کو زندہ جلایا‘، ملزم شیراز نے عدالت میں اعتراف جرم کرلیا
تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔
پولیس حکام نے بتایا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کے لیے لڑکی کا بیان ضروری ہے۔
Comments are closed on this story.