Aaj News

اتوار, مئ 04, 2025  
06 Dhul-Qadah 1446  

مصر میں 3 ہزار سال قدیم ’سونے کا گمشدہ شہر‘ دریافت

قدیم مصری ماہرین نے کوارٹز سے سونے کو الگ کرنے کی مکمل مہارت حاصل کر لی تھی، ماہرین آثار قدیمہ
شائع 01 مارچ 2025 12:40pm

ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے قدیم مصر کی ایک طویل عرصے سے گمشدہ تاریخ کو زندہ کر دیا ہے۔ انہوں نے تین ہزار سال قدیم ایک سونے کی کان کنی کے کمپلیکس کو کامیابی سے بحال کر لیا ہے، جسے مصر کے ماہرین آثارِ قدیمہ نے ”گمشدہ سونے کا شہر“ نام دیا ہے۔ یہ تاریخی مقام 2021 میں دریافت ہوا تھا اور قدیم مصری سلطنت کے دور میں ایک اہم صنعتی مرکز تھا، جو قدیم سونے کی کان کنی کی تکنیکوں اور اس عمل میں شامل مزدوروں کی زندگیوں کی جھلک پیش کرتا ہے۔

’سونے کے گمشدہ شہر‘ کی بحالی

یہ قدیم شہر جبل سکاری میں واقع ہے، جو مرسع علم کے جنوب مغرب میں بحیرہ احمر کے علاقے میں گہرائی میں موجود ہے۔ ماہرین نے چار سالہ کھدائی اور بحالی کے بعد اس قدیم شہر کو بحال کیا ہے۔ محققین کے مطابق، یہ مقام ایک ہزار قبل مسیح کا ہے اور اس نے قدیم مصر میں سونے کی کان کنی اور اس کی پروسیسنگ میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

بھارتی سائنس دانوں نے مشروم سے سونا نکالنے کا طریقہ ڈھونڈ نکالا

یہ مقام حالیہ برسوں میں ہوئی سب سے اہم آثارِ قدیمہ کی دریافتوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے، جہاں ایسی عمارتیں موجود ہیں جو کوارٹز پتھر سے سونا نکالنے کے لیے بنائی گئی تھیں۔

قدیم سونے کی کان کنی کا نظام

سپریم کونسل آف اینٹی کوئٹیز کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد اسماعیل خالد کے مطابق، کھدائی کے دوران اس مقام سے قدیم سونے کو پروسیس کرنے والا ایک مکمل نظام دریافت ہوا ہے، جس میں پیسنے اور توڑنے کے اسٹیشن، فلٹریشن بیسن، اور مٹی کے بھٹے شامل ہیں، جو سونے کو پگھلانے کے لیے استعمال ہوتے تھے۔

ڈاکٹر خالد نے مزید کہا کہ اس کان نے قدیم مصر میں سونے کی تجارت میں ایک کلیدی کردار ادا کیا تھا، جس کا ثبوت یہاں پائی جانے والی وسیع پیمانے کی صنعتی سرگرمیاں ہیں۔

نایاب نوادرات اور سکے دریافت

اس صنعتی کمپلیکس کے باقیات کے ساتھ ساتھ، ماہرین آثارِ قدیمہ نے یہاں سے 628 قدیم مٹی اور پتھر کے ٹکڑے دریافت کیے ہیں، جن پر ہائروگلیفک، دیوموٹک اور یونانی زبان میں تحریریں موجود ہیں۔ یہ تحریریں اس وقت کے مزدوروں اور افسران کی روزمرہ زندگی اور انتظامی معاملات پر روشنی ڈالتی ہیں۔

مٹی سے سونا حاصل کرنیکا طریقہ

مزید برآں، یہاں سے بطلمیوسی دور کے قدیم سکے بھی دریافت ہوئے ہیں، جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ مقام نئے سلطنتی دور کے ابتدائی کان کنی کے عمل کے بعد بھی فعال رہا تھا۔ کھدائی کے دوران یونانی-رومی دور سے تعلق رکھنے والے انسانی اور حیوانی مٹی کے مجسمے بھی ملے ہیں۔

قدیم مصر میں سونے کی کان کنی کا عروج

ڈاکٹر خالد کے مطابق، پیسنے اور فلٹریشن اسٹیشنز کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ قدیم مصری ماہرین نے کوارٹز سے سونے کو الگ کرنے کی مکمل مہارت حاصل کر لی تھی۔ مزید یہ کہ مٹی کے بھٹوں کی دریافت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ مقام صرف کان کنی کا علاقہ ہی نہیں بلکہ ایک مکمل پروسیسنگ یونٹ بھی تھا، جہاں سونا پگھلا کر تیار کیا جاتا تھا۔

کھدائی کے دوران یہاں ایک منظم صنعتی و رہائشی ڈھانچہ بھی دریافت ہوا ہے، جس میں ورکشاپس، انتظامی دفاتر، عبادت گاہیں اور رہائشی مکانات شامل ہیں۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ قدیم مصر میں سونے کی کان کنی ایک انتہائی منظم اور سرکاری طور پر کنٹرول کی جانے والی صنعت تھی۔

دنیا کا وہ مقام جہاں روز آسمان سے خالص سونا برستا ہے

سیاحتی مرکز میں تبدیلی کا منصوبہ

مصری حکومت نے اس اہم تاریخی مقام کو ایک بڑی سیاحتی کشش میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس مقصد کے لیے، اصل مقام سے تین کلومیٹر شمال میں ایک نیا وزیٹر سینٹر قائم کیا گیا ہے، جہاں بڑی ڈیجیٹل اسکرینز کے ذریعے کھدائی کے عمل اور دریافتوں کی تفصیلات دکھائی جائیں گی۔

مصری وزیر برائے سیاحت و نوادرات شریف فتحی کا کہنا ہے کہ یہ دریافت نہ صرف مصر کی قدیم ثقافتی وراثت کو محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوگی بلکہ جدید اقتصادی ترقی کے منصوبوں کے ساتھ بھی ہم آہنگ ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ قدیم مصری ماہرین نے انتہائی پیچیدہ اور جدید انجینئرنگ تکنیکوں کو استعمال کرتے ہوئے سونے کی کان کنی کو ترقی دی تھی۔

کسی بھی چیز کو سونے میں تبدیل کرنے والا پارس پتھر

یہ ”گمشدہ سونے کا شہر“ ایک اہم تاریخی ورثہ ہے، جو نہ صرف ماہرین آثارِ قدیمہ بلکہ سیاحوں کے لیے بھی بےحد دلچسپی کا باعث بنے گا۔

Egypt

Lost City of Gold

Lost City of Luxor