Aaj News

منگل, اپريل 22, 2025  
24 Shawwal 1446  

زلینسکی کی ٹرمپ سے تلخ کلامی، یوکرینی صدر نے معافی سے انکار کردیا

روسی صدر کا ردعمل بھی سامنے آگیا
اپ ڈیٹ 01 مارچ 2025 10:49am

وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر زیلنسکی کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی، یوکرین کے معاملات پر ٹرمپ کی جانب سے زیلنسکی پر برہمی کا اظہار کیا گیا، ملاقات میں امریکہ کے نائب صدر جی ڈی وینس نے بھی یوکرینی صدر کو کھری کھری سنائی تو معاملہ مزید سنگین ہوگیا جس پر یوکرینی صدر زیلنسکی نے صدر ٹرمپ سے تلخ کلامی پر معافی مانگنے سے صاف انکار کردیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یوکرینی صدر نے کہا کہ میں صدر ٹرمپ تلخ کلامی پر معافی نہیں مانگوں گا اور وائٹ ہاؤس میں جو کچھ بھی ہوا اچھا نہیں ہوا۔

صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ اگر ممکن ہو بھی جائے تو بھی وائٹ ہاؤس واپس نہیں جاؤں گا۔ ہمارے پاس روس کو اپنی سر زمین سے نکالنے کیلئے ہتھیار نہیں۔ یوکرین کے لیے امریکا کے بغیر روس کو روکنا مشکل ہے تاہم ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔

صدر زیلنسکی کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ یقیناً تعلقات کو بچایا جا سکتا ہے۔ ایک شراکت دار کے طور پر امریکا کو کھونا نہیں چاہتے۔ ٹرمپ اور وینس کے ساتھ تصادم واقعی ایک مشکل صورتحال تھی۔

روس کے سابق صدر کا ردعمل

روس کے سابق صدر اور قومی سلامتی کے چیئرمین میدویدیف کا رد عمل سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ یوکرینی صدر زیلنسکی کو وائٹ ہاؤس میں زوردار تھپڑ لگا۔ روسی وزارت خارجہ نے کہا صدر ٹرمپ اور نائب صدر وینس نے جس تحمل کا مظاہرہ کیا وہ ایک معجزہ ہے۔ زیلنسکی نے وائٹ ہاؤس میں جھوٹ بولا کہ 2022 میں کیف حکومت اکیلی تھی۔

دوسری جانب اوول آفس میں صدر زیلنسکی اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان تلخی پر یورپی یونین اور جرمنی نے تشویش کا اظہار کیا۔ یورپی یونین نے کہا یہ واضح ہو گیا ہے کہ آزاد دنیا کو ایک نئے رہنما کی ضرورت ہے۔

جرمن چانسلر اولاف شولز کی جانب سے زیلنسکی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین جرمنی اور یورپ پر انحصار کرسکتا ہے جرمن قدامت پسند رہنما فریڈرک نے شوشل میڈیا پر لکھا جرمنی آزمائشی وقت میں یوکرین کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ جرمن وزیر خارجہ اینالینا نے لکھا جرمنی اور اس کے یورپی اتحادی یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ کینیڈا نے کہا ہم یوکرین کی حمایت پر یقین رکھتے ہیں، یوکرین آزادی کی جنگ لڑ رہا ہے۔

ملاقات میں ٹرمپ اور زیلینسکی میں کیا تلخ کلامی ہوئی؟

وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات اپنی نوعیت کی انوکھی ملاقات رہی جس میں امریکی صدراور نائب صدر زیلنسکی پر برس پڑے۔ ملاقات شروع ہوتے ہی ٹرمپ کا لہجہ سخت ہونا شروع ہوا تو تناؤ بڑھ گیا۔ ٹرمپ نے زیلنسکی پر دھاڑنا شروع کر دیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ آپ بڑی مصیبت میں ہیں۔ آپ یہ جنگ نہیں جیت رہے۔ آپ تیسری عالمی جنگ کا جوا کھیل رہے ہیں۔ لاکھوں لوگوں کی جان داؤ پر لگا رہے ہیں۔

امریکا کا چین پر اضافی 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان، چین کی سخت مخالفت

ٹرمپ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یاد رکھیں کہ امریکا کی مدد کے بغیر آپ کمزور ہیں۔ آپ ہماری امداد لے کر ہمارے مطالبات بھی تسلیم نہیں کرتے۔ آپ کو ہمارا شکر گزار ہونا چاہیے۔ آپ کو اپنا رویہ بدلنا ہوگا، آپ کے پاس کوئی کارڈز نہیں ہیں۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ پیوٹن ڈیل کرنا چاہتے ہیں اس لیے آپ ڈیل کریں یا پھر ہم یہ کھیل ختم کرتے ہیں۔ اسی دوران امریکی نائب صدر نائب جے ڈی وینس نے بھی زیلنسکی کو سنانا شروع کردیں۔ انہوں نے کہا تم نے امریکا کی بے عزتی کی ہمارا شکریہ ادا نہیں کیا۔ جس پر زیلنسکی بھی غصے میں آگئے اور کہا کہ آپ چلائیں نہ۔

ماحول میں تلخی بڑھی تو زیلنسکی بغیر ڈیل سائن کیے وقت سے پہلے ہی اوول ہاؤس سے چلے گئے۔ جس پر ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی کو جب امن کی خواہش ہو تو وہ ہمارے پاس آ سکتے ہیں۔

President Donald Trump

Ukrainian President Volodymyr Zelenskyy

heated exchange

meeting turns to shouting match