پنجاب بھر کی جیلوں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا فیصلہ
گزشتہ سال بجلی اور گیس کے بلوں میں ریکارڈ اضافے کے بعد پنجاب حکومت نے بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے صوبے کی تمام 43 جیلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے اس حوالے سے حتمی پلان وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو منظوری کے لیے پیش کر دیا۔
محکمہ داخلہ نے نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کے تعاون سے پنجاب کی تمام جیلوں کا تفصیلی سروے مکمل کیا، سروے کے دوران جیلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے لیے لاگت کا تخمینہ بھی لگایا گیا۔
توانائی کی بچت اور مالی فوائد
پنجاب کی 43 جیلوں میں سالانہ بجلی اور گیس کے بل ساڑھے 4 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں، تمام 43 جیلوں کی مکمل طور پر شمسی توانائی پر منتقلی کی کل لاگت ایک سال کے بلوں سے بھی کم ہے۔
نیٹ میٹرنگ کی پالیسی سولر استعمال نہ کرنے والوں کیلئے بوجھ بن گئی
پنجاب کی تمام جیلوں کو 4 ارب 35 کروڑ کی لاگت سے شمسی توانائی پر منتقل کیا جاسکتا ہے، گرین انرجی کے مجوزہ حل پر مرحلہ وار عملدرآمد سے بجلی کے بلوں میں 60 فیصد کمی آئے گی، سولر پر منتقلی سے 3 سالوں میں تمام سرمایہ کاری کی واپسی کے ساتھ طویل مدتی مالی ریلیف ملے گا، سولر سسٹم پر منتقلی سے پنجاب کی جیلیں توانائی میں خود کفیل ہوں گی، اس سے خزانے پر بوجھ کم ہوگا۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ گزشتہ برسوں میں بجلی اور گیس کے بلوں میں ریکارڈ اضافے کے باعث گرین انرجی پر منتقلی کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں پنجاب کی تمام جیلوں کو شمسی توانائی پر منتقلی کا پلان صوبائی کابینہ کو پیش کرنے کی درخواست کردی، منصوبے کے لیے جاری مالی سال کے دوران 2 ارب روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
Comments are closed on this story.