وزن کم کرنے کیلئے سب سے آسان لیکن تقریباً ناممکن ’مونو ڈائیٹ‘ کیا ہے؟
وقت بدلا ہے، مگر کچھ مسائل آج بھی وہی ہیں جو صدیوں پہلے تھے، اور وزن کم کرنے کی جدوجہد بھی انہی میں سے ایک ہے۔ ہر دور میں لوگ اپنے وزن کو قابو میں رکھنے کے لیے ہر ممکن طریقہ اپنانے کے لیے تیار رہے ہیں، اور آج بھی یہی صورتِ حال ہے۔ ایسے میں جب کوئی آسان اور تیز ترین وزن کم کرنے کا نسخہ سامنے آتا ہے تو لوگ فوراً اس کی طرف لپکتے ہیں۔
حال ہی میں ’مونو ڈائیٹ‘ خاصی مقبول ہوئی ہے، جسے کئی مشہور شخصیات جیسے وکٹوریہ بیکہم، انوشکا شرما اور ویرات کوہلی نے بھی اپنایا۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ واقعی عملی اور فائدہ مند ہے؟ آئیے اس پر تفصیل سے نظر ڈالتے ہیں۔
مونو ڈائیٹ کیا ہے؟
مونو ڈائیٹ دراصل ایک ایسا طرزِ زندگی ہے جس میں ہر کھانے یا پورے دن میں صرف ایک ہی قسم کی غذا کھائی جاتی ہے۔ نہ کیلوریز گننے کی ضرورت، نہ پیچیدہ خوراکی منصوبہ بندی، اور نہ ہی کسی خاص کھانے کے انتخاب میں الجھن۔
مشہور ’کیٹو ڈائیٹ‘ کس طرح آپ کے جسم اور صحت کو برباد کرتی ہے؟
غذائی ماہرین کے مطابق، مونو ڈائیٹ میں مختلف اقسام کی اشیائے خوراک شامل ہو سکتی ہیں جیسے کہ کیلا، سیب، انڈے، آلو، چکن بریسٹ، دودھ، بادام، براؤن رائس اور گریپ فروٹ وغیرہ۔ مثلاً، کوئی شخص اگر مونو ڈائیٹ پر ہے تو وہ دن بھر صرف تربوز یا صرف کیلے کھائے گا۔ یہ طرزِ خوراک وزن کم کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے پُرکشش محسوس ہو سکتا ہے کیونکہ اس میں کھانے کی پیچیدگیوں کو ختم کر دیا جاتا ہے۔
کیا مونو ڈائیٹ واقعی مؤثر ہے؟
بظاہر، یہ ڈائیٹ ایک آسان حل لگتی ہے، مگر حقیقت میں اس کے کئی نقصانات ہیں جو اسے غیر عملی اور نقصان دہ بنا دیتے ہیں۔ ماہرینِ غذائیت کا کہنا ہے کہ یہ وقتی طور پر وزن کم کر سکتی ہے لیکن طویل المدتی بنیادوں پر اس کے نتائج نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔
مونو ڈائیٹ کے نقصانات
غذائی کمی اور صحت کے مسائل
کوئی بھی واحد غذا تمام ضروری غذائی اجزاء فراہم نہیں کر سکتی۔ اگر آپ صرف ایک ہی قسم کا کھانا کھائیں گے تو آپ کے جسم کو ضروری وٹامنز اور معدنیات نہیں ملیں گے، جس کی وجہ سے کمزوری، تھکن، اور دیگر پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
مسلسل غذائی بے توازنی اور میٹابولزم کی کمی
جب آپ متوازن خوراک نہیں لیتے، تو آپ کے جسم کو درکار پروٹین، کاربوہائیڈریٹس اور صحت مند چکنائی نہیں ملتی، جس سے پٹھے کمزور ہو سکتے ہیں۔ چونکہ پٹھے زیادہ کیلوریز جلاتے ہیں، اس لیے ان کی کمی میٹابولزم کو سست کر دیتی ہے، جس سے وزن کم ہونے کے بجائے بڑھنے لگتا ہے۔
کسی ایک غذا کی زیادتی کے خطرات
اگر آپ صرف ایک ہی قسم کا کھانا کھاتے ہیں، تو اس کے مضر اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔ جیسے، زیادہ ناریل پانی پینے سے جسم میں پوٹاشیم کی مقدار بڑھ سکتی ہے، جس سے دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو سکتی ہے۔ چکن بریسٹ زیادہ کھانے سے فائبر اور وٹامن سی کی کمی ہو سکتی ہے، اور پروٹین کی زیادتی گردوں پر بوجھ ڈال سکتی ہے۔ کیلے کی زیادہ مقدار کھانے سے خون میں شوگر کی سطح متاثر ہو سکتی ہے، جو لبلبے کی کارکردگی کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔
فاقے نہیں لیکن موٹاپا ضرور جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے ، رپورٹ
نفسیاتی مسائل اور کھانے کی عادتوں پر منفی اثرات
یہ ڈائیٹ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتی، کیونکہ ایک ہی چیز بار بار کھانے سے بیزاری پیدا ہو سکتی ہے۔ اس سے غذا کے متعلق غیر صحت مند رویے جنم لے سکتے ہیں، جیسے کہ کھانے سے نفرت یا حد سے زیادہ کھانے کی عادت۔ بعض اوقات لوگ مونو ڈائیٹ کے بعد بے تحاشا کھانے لگتے ہیں، جس سے وزن بڑھنے کا خطرہ اور زیادہ ہو جاتا ہے۔
وزن دوبارہ بڑھنے کا خطرہ
جب کوئی شخص صرف ایک ہی قسم کا کھانا کھاتا ہے، تو وہ جلد یا بدیر اس سے اکتا جاتا ہے اور زیادہ کھانے لگتا ہے۔ یہ غذائی بے توازنی وزن کم کرنے کی بجائے وزن بڑھانے کا سبب بن سکتی ہے، اور عموماً لوگ وزن کم کرنے کے بعد اسے دوبارہ حاصل کر لیتے ہیں۔
کیا مونو ڈائیٹ عملی ہے؟
ماہرین کے مطابق، مونو ڈائیٹ کا خیال جتنا سادہ لگتا ہے، حقیقت میں یہ اتنا ہی غیر عملی اور نقصان دہ ہے۔ وزن کم کرنے کے لیے ایک متوازن غذا اور صحت مند طرزِ زندگی ہی بہترین حل ہے۔ اس کے برعکس، مونو ڈائیٹ وقتی طور پر فائدہ تو دے سکتی ہے، لیکن طویل المدتی طور پر یہ جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
متوازن اور پائیدار وزن کم کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟
اگر آپ واقعی صحت مند طریقے سے وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو درج ذیل طریقے اپنانے چاہئیں،
مختلف غذاؤں پر مشتمل متوازن خوراک، تاکہ جسم کو تمام ضروری اجزاء مل سکیں۔ مستقل ورزش اور جسمانی سرگرمیاں، تاکہ میٹابولزم تیز رہے اور پٹھے مضبوط رہیں۔ سنجیدگی سے کھانے کی عادات پر توجہ دینا، یعنی کم مقدار میں مگر متوازن کھانے کی عادت اپنانا۔ زیادہ پانی پینا اور نیند پوری کرنا، کیونکہ جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے اور مناسب آرام دینے سے وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
مونو ڈائیٹ بظاہر ایک آسان اور مؤثر طریقہ ہے، مگر یہ عملی نہیں ہے۔ اگر آپ وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو بہتر یہی ہے کہ متوازن غذا اور صحت مند طرزِ زندگی اپنائیں۔ یاد رکھیں، شارٹ کٹ ہمیشہ فائدہ مند نہیں ہوتے، اور صحت مند جسم کے لیے صبر اور استقامت ہی اصل کامیابی کی کنجی ہے۔
Comments are closed on this story.